خبرنامہ

سپریم کورٹ نے عمران خان کو نا اہل کرنے کی استدعا مسترد کردی

سپریم کورٹ نے عمران خان کو نا اہل کرنے کی استدعا مسترد کردی
اسلام آباد:(ملت آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان نے عمران خان کو نا اہل قرار دینے کی استدعا مسترد کردی‘ عمران خان پرلندن فلیٹ‘ بنی گالہ اور جہانگیر ترین پر زرعی اراضی ظاہر نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے مقدمے کا فیصلہ سنایا۔ تحریک ِ انصاف کے سربراہ عمران خان اور ان کے قریبی ساتھ جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق درخواست رہنما مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے دائرکی گئی تھی ، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ عمران خان نے لندن فلیٹ اور آف شورکمپنی ظاہرنہیں کی، عمران خان نےبنی گالہ پراپرٹی بھی ظاہرنہیں کی۔ دوسری جانب جہانگیر ترین پر زرعی اراضی کی آمدنی درست ظاہرنہ کرنے کا الزام ہے۔ مقدمےکا فیصلہ دوپہر دوبجے سنایا جاناتھا‘ تاہم اس میں کچھ تاخیر ہوئی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک صفحے پر ٹائپنگ کی غلطی تھی جس کے سبب تمام 250صفحات دوبارہ پڑھنے پڑ گئے۔ تحریکِ انصاف کے رہنما جہانگیر ترین پر لندن میں خفیہ پراپرٹی رکھنے کا بھی الزام ہے۔ حنیف عباسی نےپی ٹی آئی پربیرون ملک سے فنڈز لینے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کی اور یہ سماعت58پیشیوں میں مکمل کی گئی۔ یاد رہے کہ گذشتہ ماہ کو ہاٹ میں عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اوران کے کیسز میں بہت فرق ہے، سپریم کورٹ میں 60 دستاویزات جمع کروائیں، ایک بھی غلط ہوئی تو سیاست چھوڑ دوں گا۔ تحریک انصاف کے رہنماء جہانگیر ترین کا اے آروائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں کہنا تھا کہ کہ احتساب سے خوفزدہ نہیں ہیں، عدالت نے نااہلی کیس جو بھی فیصلہ دیا اُسے من و عن تسلیم کروں گا۔درخواست گزار حنیف عباسی نے عمران خان اور جہانگیر ترین پر آف شور کمپنی چھپانے اور جائیداد کی شفاف منی ٹریل نہ ہونے کا الزام عائد کیا تھا جس پر 405 روز کے دوران 50 سماعتیں اور 101 گھنٹے عدالتی کارروائی ہوئی جب کہ عدالت نے تقریباً 7 ہزار دستاویزات کا جائزہ لیا۔
عمران خان پر نیازی سروسز لمیٹڈ نام کی آف شور کمپنی ظاہر نہ کرنے کا الزام ہے جب کہ درخواست گزار حنیف عباسی نے عمران خان اور جہانگیر ترین کو آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل کرنے کی استدعا کر رکھی ہے۔ کیس کی آخری سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے آبزرویشن دی تھی کہ عمران خان نے لندن فلیٹ ظاہر کیا لیکن کبھی آف شور کمپنی ڈکلیئر نہیں کی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف دائر الگ الگ درخواستوں پر سماعت کی۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان میں اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے سمیت بیرون ملک سے حاصل ہونے والے مبینہ فنڈز سے پارٹی چلانے کے الزامات پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔’ایک بھی دستاویز غلط ثابت ہوئی تو سیاست چھوڑ دوں گا’
گزشتہ ماہ کوہاٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا تھا کہ اگر سپریم کورٹ میں جمع ایک بھی دستاویز غلط ثابت ہوئی تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔ ‘سپریم کورٹ میں جمع ایک بھی دستاویز غلط نکلی تو سیاست چھوڑ دوں گا’ عمران خان کا کہنا تھا کہ لندن فلیٹ بیچ کر پیسہ قانونی طور پر ملک میں لایا اور اس کی 60 صفحات کی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرائی ہیں۔ ‘سپریم کورٹ رواں برس نواز شریف کو نااہل کرچکی’ سپریم کورٹ آف پاکستان رواں برس 28 جولائی کو پاناما کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دے چکی ہے۔ پاناما کیس: سپریم کورٹ نے نوازشریف کو نااہل قرار دیدیا جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجازافضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ نے کورٹ نمبر ایک میں نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ سنایا تھا۔ جسٹس اعجاز افضل خان نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ بینچ کے پانچوں ججوں نے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نوازشریف کو نااہل قرار دیا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نوازشریف صادق اور امین نہیں رہے لہٰذا صدر مملکت نئے وزیراعظم کے انتخاب کا اقدام کریں۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کو بھی حکم دیا تھا کہ وہ فوری طور پر وزیراعظم کی نااہلی کا نوٹی فکیشن جاری کرے۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے نوازشریف کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا بھی حکم دیا تھا اور شریف خاندان کے تمام کیسز نیب میں بھجوانے کا حکم دیا گیا تھا۔