سینیٹ انتخابات: قومی و صوبائی اسمبلیوں میں پولنگ کا وقت ختم
اسلام آباد:(ملت آن لائن) سینیٹ انتخابات کے لیے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں پولنگ کا وقت ختم ہوگیا۔ سینیٹ معرکے کے لیے پولنگ کا عمل صبح 9 بجے شروع ہوا جو بلاتعطل شام 4 بجے تک جاری رہا۔
نگرانی کیلئے نمائندے مقرر
الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات میں پولنگ کی نگرانی کے لیے نمائندے مقرر کیے ہیں جن میں الیکشن کمیشن کے چاروں ممبران اور سیکریٹری نگرانی کیلئے موجود رہے۔الیکشن کمیشن کے اعلامیے کے مطابق سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب خیبرپختونخوا اسمبلی، ممبر الیکشن کمیشن، عبدالغفار سومرو بلوچستان اسمبلی، شکیل بلوچ سندھ اسمبلی اور الطاف ابراہیم قریشی پنجاب اسمبلی میں نگرانی کے لیے موجود ہیں۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن کی گفتگو
سیکریٹری الیکشن کمیشن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کسی امیدوار نے کوئی شکایت نہیں کی، سب امیدواروں نے اچھے انتظامات پر اطمینان کا اظہارکیا۔ ہارس ٹریڈنگ کی شکایت کے سوال پر سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ انہیں کسی نے ایسی کوئی شکایت نہیں کی۔
الیکشن کمیشن کا ضابطہ اخلاق
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے ضابطہ اخلاق کے مطابق اراکین کے پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون لانے پر مکمل پابندی تھی۔
ضابطہ اخلاق کے مطابق بیلٹ پیپر کو خراب کرنے یا اسے پولنگ اسٹیشن سے باہر لے جانے پر مکمل پابندی تھی اور جعلی بیلٹ پیپر استعمال کرنے پر کارروائی کا عندیہ دیا گیا تھا۔
سینیٹ الیکشن : سیاسی جماعتوں کے ڈسپلن کا امتحان
الیکشن کمیشن کی جانب سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ایک لاکھ روپے تک جرمانہ اور 6 ماہ سے 2 سال تک قید کی سزا رکھی گئی تھی جب کہ الیکشن کمیشن مجاز تھا کہ جرمانہ اور قید کی سزا ایک ساتھ سنا سکے۔
امیدواروں کی سیٹوں کی تقسیم
یاد رہے کہ سینیٹرز کی آئینی مدت 6 برس ہے اور ہر 3 برس بعد سینیٹ کے آدھے ارکان اپنی مدت پوری کرکے ریٹائر ہوجاتے ہیں اور آدھے ارکان نئے منتخب ہوکر آتے ہیں۔ اس مرتبہ بھی سینیٹ کی آدھی یعنی 52 نشستوں پر انتخابات ہونے جا رہے ہیں، جس کے لیے 131 امیدوار آمنے سامنے ہیں ۔ پنجاب کی 12 نشستوں پر 20 امیدوار حتمی فہرست میں شامل ہیں۔ جنرل نشستوں پر 10، خواتین کی نشستوں پر 3، ٹیکنوکریٹ نشستوں پر 5 جبکہ اقلیتوں کی نشست پر 2 امیدوار میدان میں ہیں۔ سندھ کی 12 نشستوں پر مجموعی طور پر 33 امیدوار الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ جنرل نشستوں پر 18، ٹیکنوکریٹ نشستوں پر 6، خواتین کی نشستوں پر 6 جبکہ اقلیتوں کی نشست پر 3 امیدوار مقابلہ کررہے ہیں۔
سینٹ انتخابات 2018 کا نمبر گیم
خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی 11 نشستوں کے لیے 27 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے، جنرل نشستوں پر 14، ٹیکنوکریٹ نشستوں پر 5 اور خواتین کی نشستوں پر 8 امیدوار مقابلے کی دوڑ میں ہیں۔ بلوچستان کی 11 نشستوں پر 25 امیدوار سینیٹ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، ، جنرل نشستوں پر 15، خواتین کی نشستوں پر 6 جب کہ ٹیکنوکریٹ نشستوں پر 4 امیدواروں کے درمیان جوڑ ہے۔ دوسری جانب فاٹا کی 4 نشستوں پر 24 اور اسلام آباد کی 2 نشستوں پر 5 امیدوار مد مقابل ہیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی بطور پارٹی صدر نااہلی کے بعد پہلی بار مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امیدوار آزاد حیثیت میں انتخاب لڑیں گے۔
سیکیورٹی کے سخت انتظامات
سینیٹ انتخابات کے موقع پر ماحول پر امن رکھنے کے لیے الیکشن کمیشن کی ہدایت پر وزارت داخلہ نے اسمبلیوں کی سیکیورٹی رینجرز کے سپرد کر رکھی ہے اور رینجرز کی بھاری نفری اسمبلیوں پر موجود ہے پشاور میں پولنگ کے موقع پر خیبرپختونخوا اسمبلی اور قریبی عمارتوں کو ریڈ زور قرار دیا گیا ہے، اسمبلی اور اطراف میں 400 سے زائد پولیس اہلکار بھی سیکیورٹی کے لیے تعینات ہے۔