سینیٹ انتخابات کے معاملے پر آخری دم تک دخل دیتا رہوں گا: وزیراعظم
عدالتوں کا احترام کیا لیکن سیاست کے فیصلے عوام پر چھوڑ دیں: وزیراعظم
ڈی جی خان:(ملت آن لائن) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عوام نے 2008 میں ایک فیصلہ کیا جس کے نتیجے میں آصف زرداری ملا اور انہوں نے جو ملک کے ساتھ کیا وہ سب جانتے ہیں۔ ڈیرہ غازی خان میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ (ن) لیگ اور نوازشریف کے کام عوام کے سامنے ہیں، ہم وہ منصوبے مکمل کررہے ہیں جو ماضی کی حکومتیں بھی کرسکتی تھیں،ہمارے پاس وسائل وہی ہیں لیکن کیا وجہ ہے کہیں بھی جائیں کام ہمارے ملتے ہیں، ہمارے بدترین مخالف بھی یہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی جماعت ملک کے مسائل حل کرسکتی ہے تو (ن) لیگ ہے، اگر کسی نے پاکستان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی تو وہ نواز شریف ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے مشکل حالات کے باوجود کامیابی حاصل کی، سب نے کوشش کی کہ (ن) لیگ کام نہ کرسکے، کبھی دھرنے ہوئے، کبھی عدالتوں میں گھسیٹا، کبھی فیصلے ہوئے، ہم نے سب برداشت کیا لیکن کام کرتے رہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہےکہ بڑا عجیب طریقہ اور روایت بن گئی ہے، جو ملکی مسائل حل کرے اسے عدالتوں میں گھسیٹیں، عہدوں سے ہٹائیں اور عوام سے دور کرنے کی کوشش کریں، یہ روایت پاکستان کی نہیں، یہ چیز سیاست کو عزت نہیں دے گی اور مسائل حل نہیں کرےگی۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست کے فیصلے پولنگ اسٹیشن پر ہوتے ہیں عدالتوں میں نہیں، اسے ختم کرنے کی ضرورت ہے، عوام نے اس کا جواب الیکشن میں دینا ہے، ہم نے ہمیشہ عدالتوں کی عزت کی،آج بھی کرتے ہیں لیکن کہتا ہوں سیاست کے فیصلے عوام پر چھوڑ دیںِ، یہ فیصلے پولنگ اسٹیشن پر کرنے دیں، عوام کا فیصلہ کبھی غلط نہیں ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ عدالتوں کےفیصلوں پر اپیل ہوتی ہے، کچھ فیصلوں کو تاریخ قبول نہیں کرتی اور وہ متنازع بن جاتے ہیں لیکن عوامی فیصلہ سر آنکھوں پر ہوتا ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جس ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہوگا اور سیاستدانوں کی عزت نہیں ہوگی، وہ ملک ترقی نہیں کرسکتا، روزگار، ترقی اور مہنگائی کی بات کرتے ہیں، اگر سیاست مضبوط ہوگی تو سب ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں آمریت تھی جو عوام کے سامنے جواب دہ نہیں تھے، انہوں نے پاکستان کا کام کیا نہ عوام کا، پھر 2008 میں عوام نے فیصلہ کیا، اس میں انہیں آصف زرداری ملا، انہوں نے جو پاکستان کے ساتھ کیا وہ سب جانتے ہیں، 2013 میں عوام نے زرداری کو گھر بھیج دیا اور نوازشریف کے حق میں فیصلہ کیا، جو ان پانچ سالوں میں کام ہوئے وہ ہر پاکستانی جانتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں معیشت مضبوط ہوئی اور یہ صرف ابتداء ہے، 15 سال کی خرابیاں 5 سال میں دور نہیں ہوتیں، ہم نے پھر بھی کوشش کی، اگر ہم نے سیاست پھر ان لوگوں کے حوالے کردی جو صرف جیبییں بھرنا جانتے ہیں تو ملک ترقی نہیں کرے گا۔
ان کا کہنا تھا ہم نے ہمیشہ شرافت کی سیاست کو ترجیح دی، کسی کو گالی نہیں دی، کبھی کسی کی ذات پر تنقید نہیں کی، جس نے ہمیں پتھر مارا ہم نے اسے پھول دیا، یہی سیاست کا معیار ہے، اگر عوام گالیاں دینے والوں کو ووٹ دینا چاہتے ہیں تو دیں لیکن ان سے خیر کی توقع نہیں رکھیں، جو سازشیں ہوئیں اور جس طرح حکومت کو ہٹایا گیا، یقین ہے عوام اس کا جواب پولنگ اسٹیشن پر ضرور دیں گے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جتنے گیس کے منصوبے آج لگ رہے ہیں ملک کی 65 سالہ تاریخ میں نہیں ہوئے، جب وزیر پیٹرولیم تھا تب نوازشریف نے کہا پہلے گیس پوری کریں پھر منصوبے لگائیں، ڈھائی سال کوئی منصوبہ نہیں لگایا، پہلے کمی پوری کی، یہ کمی اگلے 20 سال کے لیے ہے، یہ فرق ہے ہماری اور زرداری کی حکومت میں۔
سینیٹ انتخابات کا تذکرہ
وزیراعظم نے ایک بار پھر سینیٹ انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کا معاملہ آج کل اخباروں کی زینت بنا ہے، عوام سے پوچھتا ہوں کیا ہمارے سینیٹر وہ لوگ ہونے چاہئیں جو پیسے دے کر سینیٹ میں آئیں، ہمارا وہ ایوان جو ایوان بالا ہے کیا اس کا چیئرمین وہ ہو جو ووٹ خرید کر وہاں پہنچا ہو، یہ سیاست کا معیار ہے، یہ وہ برائی ہے جسے ہم نے دور کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دعوے سے کہتا ہوں (ن) لیگ نے سینیٹ الیکشن پر ایک پیسہ خرچ نہیں کیا، ایم پی اے کے ضمیر کو نہیں خریدا، جس ایوان کی بنیاد کرپشن پر ہو، کیا وہ ایوان پاکستان کے مفاد کے لیے کام کرسکتا ہے، یہ لوگ عوام کے سامنے حلفیہ بیان دیں کہ کسی کے ضمیر کا سودا نہیں کیا، سینیٹر بنانے کے لیے پیسہ خرچ نہیں کیا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بڑے لوگوں نے کہا کہ وزیراعظم کو اس معاملے میں دخل انداز نہیں ہونا چاہیے لیکن میں آخری دم تک دخل دیتا رہوں گا، اس برائی کا خاتمہ جہاد سمجھتا ہوں، چیئرمین سینیٹ اور سینیٹر حلفیہ بیان دیں کہ کسی کو نہیں خریدا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جس ملک میں دو نمبر لوگ اعلیٰ عہدوں پر ہوں ملک ترقی نہیں کرسکتا، اس برائی کو آج ختم کرنا ہے، اگر اس برائی کو ختم نہیں کیا تو ضمیر خریدنے والے اور جیبیں بھرنے والے ہی ہمارے نمائندے ہوں گے، ہم کسی سے جنگ نہیں کرنا چاہتے۔