خبرنامہ

سینیٹ کے انتخابی معرکے کیلئے پولنگ کا آغاز

سینیٹ کے انتخابی معرکے کیلئے پولنگ کا آغاز

سینیٹ کے انتخابی معرکے کیلئے پولنگ کا آغاز

اسلام آباد:(ملت آن لائن) سینیٹ آف پاکستان کے انتخابی معرکے کے لیے پولنگ کا آغاز ہوگیا ہے۔ پولنگ کا عمل صبح 9 بجے شروع ہوا جو بلاتعطل شام 4 بجے تک جاری رہے گا، جبکہ ووٹنگ قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوگی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے ضابطہ اخلاق کے مطابق اراکین کے پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون لانے پر مکمل پابندی ہوگی جب کہ بیلٹ پیپر اور ووٹ کی رازداری کو یقینی بنانا ہوگا۔
ضابطہ اخلاق کے مطابق بیلٹ پیپر کو خراب کرنے یا اسے پولنگ اسٹیشن سے باہر لے جانے پر مکمل پابندی ہوگی اور جعلی بیلٹ پیپر استعمال کرنے پر کارروائی ہوگی۔
سینیٹ الیکشن : سیاسی جماعتوں کے ڈسپلن کا امتحان
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ایک لاکھ روپے تک جرمانہ اور 6 ماہ سے 2 سال تک قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے جب کہ الیکشن کمیشن مجاز ہے کہ جرمانہ اور قید کی سزا ایک ساتھ سنا سکے۔
امیدواروں کی سیٹوں کی تقسیم
یاد رہے کہ سینیٹرز کی آئینی مدت 6 برس ہے اور ہر 3 برس بعد سینیٹ کے آدھے ارکان اپنی مدت پوری کرکے ریٹائر ہوجاتے ہیں اور آدھے ارکان نئے منتخب ہوکر آتے ہیں۔ اس مرتبہ بھی سینیٹ کی آدھی یعنی 52 نشستوں پر انتخابات ہونے جا رہے ہیں، جس کے لیے 131 امیدوار آمنے سامنے ہیں ۔ پنجاب کی 12 نشستوں پر 20 امیدوار حتمی فہرست میں شامل ہیں۔ جنرل نشستوں پر 10، خواتین کی نشستوں پر 3، ٹیکنوکریٹ نشستوں پر 5 جبکہ اقلیتوں کی نشست پر 2 امیدوار میدان میں اتریں گے۔ سندھ کی 12 نشستوں پر مجموعی طور پر 33 امیدوار الیکشن میں حصہ لیں گے۔ جنرل نشستوں پر 18، ٹیکنوکریٹ نشستوں پر 6، خواتین کی نشستوں پر 6 جبکہ اقلیتوں کی نشست پر 3 امیدوار مقابلہ کریں گے۔
سینٹ انتخابات 2018 کا نمبر گیم
خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی 11 نشستوں کے لیے 27 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا، جنرل نشستوں پر 14، ٹیکنوکریٹ نشستوں پر 5 اور خواتین کی نشستوں پر 8 امیدوار مقابلے کی دوڑ میں ہیں۔ بلوچستان کی 11 نشستوں پر 25 امیدوار سینیٹ الیکشن میں حصہ لیں گے، جنرل نشستوں پر 15، خواتین کی نشستوں پر 6 جبکہ ٹیکنوکریٹ نشستوں پر 4 امیدواروں کے درمیان جوڑ پڑے گا۔ دوسری جانب فاٹا کی 4 نشستوں پر 24 اور اسلام آباد کی 2 نشستوں پر 5 امیدوار مد مقابل ہیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی بطور پارٹی صدر نااہلی کے بعد پہلی بار مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امیدوار آزاد حیثیت میں انتخاب لڑیں گے۔