خبرنامہ

سی پیک پرنواز شریف کا ڈرون حملہ…اسداللہ غالب

سی پیک پرنواز شریف کا ڈرون حملہ…اسداللہ غالب

پہلے وہ خود پردے کے پیچھے چھپے رہے اور ایک پیرا شوٹر سے وار کروایا۔ سازش ناکام ہوئی تو خود سامنے آ گئے اور مودی کے انداز میں سرجیکل اسٹرائیک کر ڈالی۔
اے پی سی میں نواز شریف نے تقریر کی جس میں عاصم سلیم باجوہ کا نام لے کر بعض بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔ یہی الزامات ن لیگ اور ایک ملکی میڈیا کسی مریکی خفیہ بیس سے ویب سائٹ کے ذریعے لگا چکا تھا، جن کی عاصم باجوہ نے مکمل حقائق اور دستاویزات کے ساتھ تردید کی تھی اور ان کے اس موقف کو وزیر اعظم نے قبول کیا تھا۔ اس سے پیرا شوٹر کا پروپیگنڈہ تحلیل ہوگیا مگر نواز شریف نے اپنی تقریر میں ان الزامات کااعادہ کرکے بلکہ الزامات کی فہرست طویل کر کے ثابت کیا کہ انہیں عاصم باجوہ کی ذات سے کدورت نہیں بلکہ اصل میں ان کے اس کام سے ہے جس کی تکمیل کے لیئے انہیں وزیر اعظم عمران خان نے مقرر کیا ہے اورو ہ ہے سی پیک کا وہ عظیم منصوبہ جسے نواز حکومت نے صیغہ راز میں رکھا۔، اس کا بظاہر چارج احسن اقبال کے پاس تھا مگرانہوں نے کبھی ا س منصونے کی تفصیلات کو کو ہوا ھی نہ لگنے دی۔ سی پیک کی کوئی ویب سائٹ نہ تھی اور اگر کوئی تھی بھی توا س پر کسی قسم کی معلومات نہیں تھیں اور کسی منصوبے کا ذکر نہ تھا۔ نہ احسن ا قبال میڈیا کے کسی سوال کا جواب دینے کی زحمت کرتے تھے۔ پاکستان میں اب تک سی پیک پر ایک ہی کتاب شائع ہوئی ہے اور وہ بھی پنجاب یونیورسٹی کے چند محققین کی محنت سے مگر ان کا کہنا ہے کہ نواز حکومت نے ان کو معلومات فراہم کرنے کی ضرورت نہیں سمجھی اس لیے انٹرنیٹ پر دستیاب معلومات کی بنیادپر کچھ ریسرچ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ سی پیک کے منصبو بوں کو نواز حکومت کیوں چھپاتی رہی اس کا مقصدا ب ظاہر ہو گیا ہے کہ اس حکومت نے تمام منصوبے پنجاب تک محدود رکھے، اس سے انہوں نے دومقاصد حاصل کرنا چاہے،، ایک تو پنجاب میں ان منصوبوں کی بدولت الیکشین جیتیں اور دوبارہ حکومت بنائیں دوسرے ان منصوبوں کو خفیہ رکھ کر انہوں نے وہ مال بنایاا جو ان کے چوکیداروں، خانساموں، سیکورٹی گارڈوں کی جعلی کمپنیوں کے ذریعے بیرون ملک غیر قانونی طور پر منتقل کیا گیا اور ان کی مدد سے باہر جائیدادیں خریدی گئیں اور بھاری سرمایہ کاری کی گئی،اپنے ملزم بیٹوں حسن نواز، حسین نواز، سلیمان شہباز اور داماد علی عمران کو باہر فرار کروا دیا گیا تاکہ وہ قانون کی گرفت سے بچ سکیں۔

یہ ساری لوٹ کھسوٹ سی پیک کے منصبوں سے کی گئی۔ شریف خاندان کی کوشش ہے کہ وہ موجودہ حکومت کو گرا کر خود اقتدار میں آ جائے تا کہ ایک بار پھر پاکستان کی دولت لوٹنے کا موقع مل سکے۔ نواز شریف کی سیاست یہ ہے کہ فوج پر سامنے سے وار کیا جائے اور شہباز شریف کی سیاست بغل میں بھری اور منہ میں رام رام والی ہے، انہوں نے اپنی لچھے دار تقریر میں فوج کے کارنامے بیان کئے کہ اس نے جس طرح عمران خان کی مدد کی ہے۔ اس کی وجہ سے تو عمران کو کامیاب ہونا چاہئے تھا مگر الٹا انہوں نے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا ہے۔ یہ حملہ عمران پر نہیں،وہیں ہے جہاں بڑے بھائی نے کیا ہے۔ حکومتی ناکامی کا سبب فوج ہی کو قرار دیا جارہا ہے۔ مگر الفاظ بیٹھے استعمال کیے گئے ہیں۔ بڑا بھائی دباؤ سے کام نکلواتا ہے او ر چھوٹا بھائی منتوں ترلوں سے، ٹارگٹ دونوں کا ایک ہی ہے۔ کہ چمڑی بھی بچے ار دمڑی بھی۔

اس وقت سی پیک اپنے عروج کے سفر پر گامزن ہے، دیامیر بھاشہ جیسے دیو ہیکل ڈیم کا افتتاح ہو چکا ہے اور اس کامحض فیتہ نہیں کاٹا گیا بلکہ سول ورک جاری ہے۔ برسوں سے کھٹائی میں پڑے ایم ایل ون کے کسی منصوبے کی منظوری ہی نہیں بلکہ اس کی تعمیر کا معاہدہ بھی چینی فرم سے ہو چکا ہے۔ یہ دونوں منصوبے پاکستانی عوام کی تقدیر میں حقیقی انقلاب برپا کر دیں گے، گوادرکی بندر گاہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے اور ملک کو اس کے ساتھ مغر بی روٹ کے ذریعے ملانے کے لئے ایم آٹھ کی تعمیر شروع ہو چکی ہے جو بلوچستان کا معاشی نقشہ بھی بدل کر رکھ دے گی۔ ملک میں نئے آبی بجلی گھروں کے لئے بھی سرمایہ کارمیدان عمل میں اتر چکے ہیں اور ونڈ پاور کے منصبوں کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ سی پیک کی تعمیر اور تکمیل کی اس رفتار پر بھارت بھی پریشان ہے اور امریکہ بھی اور ان کی کوشش ہے کہ سی پیک کو پیک کروایا جائے ا سکے لئے وہ اس منصوبے کے روح رواں عاصم سلیم باجوہ کو راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں اور ساتھ ہی عمران حکومت کا بھی اقدار لپیٹنا چاہتے ہیں مگر اللہ کا فضل ہے کہ فوج ا ور حکومت ایک ساتھ کھڑے ہیں اور تن کے کھڑے ہیں اور کوئی طاقت اپنی شر انگیزی میں کامیاب نہیں ہو پا رہی۔
سی پیک برق رفتاری سے مکمل ہو گا اور عاصم باجوہ ہی کی سربراہی اور عمران خان کی ہی وزارت عظمی کے دور میں مکمل ہو گا۔ بلیم گیم کوہمیشہ شکست ہوئی ہے، گوئبلز ہمیشہ ناکام ہوئے ہیں،اور اب بھی ان کا مقدر نا کامی ہے اور پاکستان کامقدر روشن اور تابناک ہے۔
نواز شریف جس تیزی سے عاصم باجوہ پر الزامات لگا رہے تھے، اس میں وہ ایک حقیقت کو سرا سر فراموش کر بیٹھے کہ بلوچستان کی حکومت کو توڑنے کاسہرا تو آصف زرداری نے اپنے سر سجایا تھا تو عاصم باجوہ سے کیسا گلہ!