سی پیک پر اوچھا وار …. اسد اللہ غالب
بھارت نے پاکستان کی لائف لائن پر حملہ کیا ہے اور یہ حملہ سی پیک پر ہے جو پاکستان کی اقتصادی شہہ رگ ہے اور پاکستان کے لئے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے۔
یہ سی پیک در اصل، چین اور دنیا کے تین بر اعظموں کو تجارتی روابط میں منسلک کرے گا۔ سی پیک چین کا برین چائلڈ ہے اور پاکستانیوں کی آنکھوں میں سمایا ہوا ایک حسین خواب جس کی خوشنما تعبیر سامنے نظر آ رہی ہے، تین بڑے پراجیکٹ ایک ساتھ جاری ہیں، دیا میر بھاشہ جیسیادویو ہیکل ڈیم۔ایم ایل ون کا سات ارب ڈالر اور دو ہزار کلو میٹر طویل منصوبہ ملک کو ایک سرے سے دوسرے سرے تک تیز تریں ٹرین سے ملائے گا۔ اور گوادر کی تعمیر و ترقی جس پر چین کے ماہرین جوج ماجوج کی طرح سرگرم عمل ہیں۔
سی پیک بھارت کے گلے کی ہڈی ہے۔ بھارت کو علاقے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر سخت بے چینی لاحق ہے خاص طور پر جب سے ا س نے لداخ میں چینی فوجیوں کے مکوں ٹھڈوں اور کنگ فو چاقووں سے اپنے فوجی گھائل کروائے ہیں، بھارت ان کی لاشین بھی گن نہیں پایا۔ سی پیک کا نام سن کر بھارت پر پاگل پن اور مرگی کا دورہ پڑ جاتا ہے اور جب سے بھارتی را کا حاضر سروس افسر کل بھوشن یادیو رنگے ہاتھوں پاکستان میں دہشت گردی کرتے پکڑا گیا ہے تو بھارت کی نیند حرام ہو گئی ہے۔ چاہ بہار میں بھارتی را کا اڈاہ تھا جہاں دہشت گردوں کی ٹریننگ کی جاتی تھی اور وہ بلوچستان کو لہو میں ڈبو رہے تھے۔ یہ چاہ بہار بھارت کے لئے خزاں بن گئی۔
جنرل عاصم باجوہ نے سدرن کمان سنبھال کر بلوچستان میں بھارتی کل بھوشنوں کا نیٹ ورک پاش پاش کیا، اورجب سے انہوں نے سی پیک اتھارٹی کی کمان سنبھالی ہے، یہ منصوبہ دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرتا نظر آتا ہے۔ ایک ساتھ کئی منصوبے شروع ہیں اور مشرقی روٹ اور مغربی روٹ کی تکمیل کے لئے دن رات کا فرق مٹ گیا ہے۔ اب سی پیک کی ایک ایک پیش رفت ٹوئٹر پر آجاتی ہے اور آخری نوید یہ ملی ہے کہ تھر پراجیکٹ میں کوئی گیارہ ہزار نوکریاں ملیں گی اور وہ بھی مقامی ا ٓبادی کو۔ ابھی تو سی پیک کے روٹ پر صنعتی زون بنیں گے جہاں کارخانے لگیں گے اور ملکی اور غیر ملکی سرما یہ کاری کی بارش ہو گی۔ جنرل عاصم باجوہ جب تک اس ادارے کی ڈرائیونگ سیٹ پر نہیں بیٹھے تھے تب تک یہ اورنج ٹرین کے کھنڈروں کی شکل میں لوگوں کو نظر آرہا تھا۔اس ٹرین کا کوئی سرا نہ تو چین سے ملتا تھا، نہ گوادر تک جاتا تھا۔ اورنج ٹرین کے انہی کھنڈرات پر مریم نواز نے گزشتہ روز فخر کااظہار کیا ہے۔ حالانکہ یہ منصوبہ ان کی ندامت کا باعث ہے۔
اب سی پیک چوکڑیاں بھر رہا ہے اور بھارت کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں۔ وہ نہیں چاہے گا کہ اس پراجیکٹ کو چلانے والا کوئی محب وطن، سرگرم اور جنونی پاکستانی ہو۔ بھارت کی طرح امریکہ کو بھی سی پیک ہضم نہیں ہو پاتا۔ چین برق رفتاری سے دنیا کی تجارتی منڈیوں پر حاوی ہو رہا ہے بلکہ خود امرکی منڈیوں میں چین کی مصنوعات کی بھر مار ہے۔ امریکہ اور چین کی تجارت شدید عدم توازن کا شکار ہے۔ امریکہ اچھی طرح جانتا ہے کہ ا ب ا سکی افواج ویت نام، لاؤس، کمبوڈیا،عراق، افغانستان، شام ا ور لیبیا میں دندنا کر دنیا پر حاوی نہیں ہو سکتیں بلکہ مستقبل کی جنگ کا فیصلہ عالمی مارکیٹیں کریں گی۔
کیا جنرل عاصم باجوہ کو نشانہ بنا کر سی پیک کو پیک کیا جاسکتا ہے۔ ہر گز نہیں۔نہ تو کوئی نشانہ عاصم باجوہ کو لگے گا اور نہ سی پیک پر کوئی آنچ آئے گی۔ عاصم باجوہ اپنے کئی جوہر دکھا چکے ہیں،پاکستان جب دہشت گردی سے لہو لہان ہو رہا تھا۔کراچی ایئر پورٹ لاشوں سے اٹا پڑا تھااور اے پی ایس کے ڈیڑھ سو معصوم پھولوں کو خون سے نہلا دیا گیا تھا تو یہ جنرل عاصم باجوہ تھے جنہوں نے آئی ایس پی آر کے سربراہ کے طور پر ففتھ جنریشن وار کے اوچھے ہتھکنڈوں کو شکست دی۔ یاد کیجئے وہ زمانہ جب حکومت وقت سمیت پاکستان کی ہر سیاسی اور مذہبی پارٹی آپریشن ضرب عضب کی مخالف تھی تو یہ عاصم باجوہ ہی تھے جنہوں نے پروپیگنڈے کی یہ بازی الٹا دی تھی اور فوج نے آپریشن ضرب عضب کے مختصر عرصے میں دہشت گردوں کا مکمل صفایا کر دیا تھا،۔ایک دنیا حیران تھی کہ ا مریکہ ا ور نیٹو افواج تودہشت گردوں کو بیس برسوں میں شکست نہیں دے سکیں مگر پاک فوج نے ہر قسم کی دہشت گردی کا قلع قمع کر دیا تھا اور یہ پاک فوج کی کامیابی کی برکت ہے کہ امریکہ کو افغان طالبان سے امن مذاکرات پر مجبور ہونا پڑا۔
عاصم باجوہ اب ہر کسی کے نشانے پر تو ہو گا کیونکہ سی پیک کو اس نے پٹری پر چڑھا دیا ہے۔تخریبی ہتھکنڈے تو ویزر اعظم عمران خان کے خلاف بھی بڑے آزمائے گئے۔ہر روز ان کی حکوت الٹنے کی خبریں ارائی گئیں، مگر کپتان کریز پر جم کر اورتن کر کھڑا ہے اب بھارت اور امریکہ کے شردھالو مالی خولیہ کا شکار ہیں۔مگر وہ دیوار سے ٹکڑا کر اپنا سر ہی پھوڑ سکتے ہیں، عاصم باجوہ پاکستانی قوم اور خطے کا مسیحا ہے، اسے وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مکمل حمایت اور تائید حاصل ہے اور بائیس کڑور عوام کی دعائیں اس کے ساتھ ہیں۔ وہ ایک نئے روشن دن کے طلوع کی نوید سنا رہا ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور عاصم سلیم باجوہ میں کوئی رشتے داری نہیں۔ صرف ایک رشتہ ہے پاکستان اور قوم کے مفاد کاا ور پاکستان کے عظیم دوست چین کے مفاد کا۔ اس رشتے پر قوم کوو دل و جاں سے ان سپوتوں پرفخر ہے۔