’ شریف خاندان کیخلاف کیسز میرٹ پر چلیں گے اور معافی یا سزا قانون کے مطابق ہوگی‘چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال
اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہےکہ شریف خاندان کے خلاف کیسز میرٹ پر چلیں گے اور کسی کو معافی یا سزا ہو سب کچھ قانون کےمطابق ہوگا۔
قمر زمان چوہدری آئینی مدت پوری ہونے پر چیئرمین نیب کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوگئے جس کے بعد جسٹس (ر) جاوید اقبال کو اس عہدے کے لئے مقرر کیا گیا اور اب انہوں نے باضابطہ طور پر عہدے کا چارج سنبھال لیا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ توقعات قانون کے مطابق رکھی جائیں، خوابوں کی تعبیر نہیں دےسکتا۔
انہوں نے کہا کہ پاناما کیس میں پراسیکیوشن کی مانیٹرنگ خود کروں گا، یقین دلاتاہوں پاناما کیس میں خامیاں دورکروں گا جب کہ شریف خاندان کے خلاف کیسز میرٹ پر چلیں گے، قانون کے مطابق ہرممکن کام کروں گا، کسی کو معافی ملے یا سزا ہو سب کچھ قانون کے مطابق ہوگا۔
چیرمن نیب کا کہنا تھاکہ تمام جماعتوں نے میری تقرری کو تسلیم کیا جنہوں نے نہیں کیا انہوں نے کہا کہ کڑی نظر رکھیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ میں تھا تو میں نے کہا تھا انصاف سب کے لیے، اب میں کہتا ہوں احتساب سب کے لیے، کسی کو بھی شکایت نہیں ہوگی۔
اس سے قبل چیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال انسانی حقوق کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے جہاں نمائندہ جیونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابھی صرف چارج سنبھالا ہے کوئی بریفنگ نہیں لی، آئندہ ایک دو روز میں بریفنگ لوں گا اور اپنے کام کا باقاعدہ آغاز کروں گا۔
چیرمین نیب سے لاپتا افراد کمیشن کی سربراہی سے متعلق سوال کیا گیا جس پر انہوں نے کہا کہ فی الحال لاپتا افراد کمیشن کی سربراہی نہیں چھوڑ رہا، لاپتا افراد کمیشن میں 3 سال بہت محنت کی ہے، اس کی رپورٹ حتمی مرحلے میں ہے، اب اس رپورٹ کو انجام تک پہنچا کر ہی کمیشن کی سربراہی چھوڑوں گا اور پھر پوری توجہ نیب پر ہو گی۔
اسامہ بن لادن کمیشن سے متعلق پوچھے گئے سوال پر چیرمین نیب نے کہا کہ انہوں نے اسامہ بن لادن کمیشن کا نتیجہ نکال کر دے دیا تھا اب حکام کا کام ہے اس پر کام کریں۔
چیرمین نیب کا کہنا تھا کہ انہیں کام میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی اور ایمانداری کے ساتھ اپنا کام سرانجام دیں گے۔
جاوید اقبال نے مزید کہا کہ قانون کے مطابق کام کرتے ہوئے اپنی بہترین قابلیت کو بروئے کار لائیں گے اور انشاءاللہ نیب کیسز کا بھی نتیجہ نکلے گا۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال کی تقرری 4 سال کے لئے کی گئی ہے جب کہ اس حوالے سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید کے درمیان مشاورت کے بعد انہیں اس عہدے کے لئے مقرر کیا گیا تھا۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال ایبٹ آباد کمیشن کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں جنہوں نے امریکی فورسز کے ایبٹ آباد میں مبینہ آپریشن کی تحقیقات کیں جس میں اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ چیئرمین نیب کے لئے پاکستان پیپلز پارٹی نے جسٹس (ر) فقیر محمد کھوکھر، جسٹس (ر) جاوید اقبال اور سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان کے نام تجویز کیے تھے۔
جب کہ حکومت نے جسٹس (ر) رحمت جعفری، جسٹس (ر) چوہدری اعجاز اور ڈی جی آئی بی آفتاب سلطان کا نام دیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے شعیب سڈل، جسٹس (ر) فلک شیر اور ارباب شہزاد کے نام سامنے آئے تھے۔
تاہم چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے تقریب سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ چیرمین نیب کے معاملے پر ہماری کوئی مشاورت شامل نہیں اور اگر جاوید اقبال بھی قمر زمان چوہدری ثابت ہوئے تو بڑا رد عمل سامنے آئے گا۔