خبرنامہ

شریف خاندان کی پاناما نظرثانی اپیلوں کی سماعت جاری

شریف خاندان کی پاناما نظرثانی اپیلوں کی سماعت جاری
اسلام آباد(ملت آن لائن)سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کی جانب سے دائر پاناما نظر ثانی اپیلوں کی سماعت جاری ہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ شریف خاندان کی جانب سے دائر نظرثانی اپیلوں کی سماعت کر رہا ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے ان کے وکیل خواجہ حارث اور حسن، حسین اور مریم نواز کی جانب سے سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جس بنیاد پر نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا اس پر ان کے الیکشن کو کالعدم قرار دیا جاسکتا تھا لیکن نواز شریف کی نااہلی نہیں بنتی۔

خواجہ حارث نے کہا کہ ان کے موکلان کی جانب سے تین درخواستیں 5 رکنی اور تین درخواستیں 3 رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف ہیں جب کہ نواز شریف کے بچوں نے بھی نظرثانی درخواستیں دائر کی ہیں۔

نواز شریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پانچ رکنی بینچ میں سے 2 ججز نے 20 اپریل کو نواز شریف کے خلاف درخواستیں منظور کرتے ہوئے نااہل قرار دیا اور ان ہی دو ججز نے 28 جولائی کو بھی مختلف فیصلے پر دستخط کئے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ ہمیں 20 اپریل 2017 کا فیصلہ منظور ہے جو اکثریتی تھا لیکن 20 اپریل کے فیصلے کو حتمی فیصلے کا حصہ بھی نہیں بنایا گیا۔

خواجہ حارث نے کہا کہ پانچ رکنی بنچ نے جو حتمی حکم دیا وہ بنچ صحیح نہیں بنایا گیا، دو معزز ممبران پہلے فیصلہ دے چکے تھے اور فیصلہ دینے والے دو ججز پاناما عملدرآمد بنچ میں نہیں بیٹھ سکتے تھے جب کہ درخواست گزار کو فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا، نہ شوکاز نوٹس دیا گیا اور نہ ہی موقع دیا گیا کہ وہ وضاحت کریں۔

اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ 2 ممبران کے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا گیا اس کا مطلب ہے آپ نے فیصلہ قبول کیا جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ اقلیتی فیصلے کی قانونی اہمیت نہیں ہوتی اس لئے اسے چیلنج نہیں کیا گیا۔

خواجہ حارث نے کہا کہ نگراں جج نواز شریف کے خلاف فیصلہ دینے والے یبنچ کا بھی حصہ تھے جب کہ نگراں جج کی تعیناتی سے نواز شریف کے بنیادی حقوق بھی متاثر ہوئے۔

نواز شریف کے وکیل نے سوال اٹھایا کہ نگراں جج کے ہوتے ہوئے شفاف ٹرائل کیسے ہوگا، مانیٹرنگ جج لگانے کی کوئی مثال نہیں ملتی، جب کہ ریفرنس کا معاملہ اپیل میں سپریم کورٹ میں ہی آنا ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت نے جے آئی ٹی ارکان کے فیصلے میں تعریفیں بھی کیں اور اس معاملے میں سپریم کورٹ شکایت کنندہ بن گئی ہے جس پر جسٹس عظمت سعید نے خواجہ حارث کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تعریفیں تو ہم نے آپ کی بھی کافی کی ہیں جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ میری تعریف بے شک فیصلے میں حذف کردیں۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو پاناما کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیتے ہوئے نیب کو نواز شریف، ان کے بچوں اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے احکامات جاری کئے تھے۔