اسلام آباد: صدر مملکت ممنون حسین نے نگراں وزیراعظم ناصرالملک کی جانب سے ارسال کردہ سمری منظور کرتے ہوئے نو منتخب ایوانِ زیریں کا اجلاس 13 اگست کو طلب کرلیا۔
وزیر اعظم کی جانب سے سمری پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مطالبے پر بھیجی گئی جس میں انہوں نے نگراں حکومت سے نئی حکومت کی تشکیل کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی درخواست کی تھی۔
اس سلسلے میں پی ٹی آئی نے صدر مملکت سے بھی 16 اگست سے شروع ہونے والا اپنا آئرلینڈ کا 3 روزہ دورہ منسوخ کرنےکی درخواست کی تھی کیوں کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ عمران خان بطور وزیر اعظم 14 اگست کو حلف اٹھائیں گے یا نہیں۔
تاہم اس حوالے سے تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری کا یہ بھی کہنا تھا کہ صدرمملکت کی غیرموجودگی سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیوں کہ ان کے بیرونِ ملک جانے کے بعد چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے پاس قائم مقام صدر کامنصب ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ عمران خان 15 سے17 اگست کے درمیان وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھا سکتے ہیں۔
اس حوالے سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق خود عمران خان یومِ آزادی کے موقع پر 14 اگست کو حلف اٹھانے کے خواہشمند ہیں۔
حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے پاس قومی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 180 ہوگئی ہے، اور اب عمران خان کے وزیر اعظم بننے میں کوئی رکاوٹ نہیں۔
اس کے ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھاکہ سندھ سے تعلق رکھنے والے نو منتخب اراکین پارلیمنٹ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کراچی کو میگا پروجیکٹس کا تحفہ دیا جائے گا۔
اسی سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق کاکہنا تھا کہ ان کی جماعت نے پہلے بھی قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی تھی۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے صدر ممنون حسین اور گورنر پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ کے سابق گورنر محمد زبیر کی پیروی کرتےہوئے اپنے منصب سے استعفیٰ دے دیں۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت استعفیٰ دینے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے اور آئرلینڈ میں ایک تعلیمی ادارے کی جانب سے منعقدہ تقریب میں شرکت کے لیے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جہاں انہیں خود بھی اعزازی ڈگری دی جائے گی۔
کچھ حلقوں کی جانب سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ صدر اس لیے بیرونِ ملک دورے پر جا رہے ہیں کیوں کہ وہ عمران خان سے حلف نہیں لینا چاہتے۔
ادھر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نوازشریف نے اس بات پر حیرت اور برہمی کا اظہار کیا کہ مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے سربراہِ مملکت اور تینوں صوبوں کے گورنرز ابھی تک اپنے عہدے پر کیوں براجمان ہیں جبکہ گورنر سندھ 28 جولائی کو استعفیٰ دے چکے۔
اس سلسلے میں مسلم لیگ (ن) کا موقف یہ ہے کہ صدر مملکت کو بطور 21 ویں وزیراعظم عمران خان سے حلف نہیں لینا چاہیے.
اس کے ساتھ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ چاروں عہدیداروں کو اب اپنے فرائض منصبی کوخیر باد کہہ دینا چاہیے قبل اس کے کہ تحریک انصاف انہیں عہدوں سے برطرف کرے جو مسلم لیگ (ن) جماعت کی شرمندگی کا باعث ہوگا۔