صرف پاکستان اور افغان حکومت میں مذکرات ہوں گے، کسی گروہ سے بات نہیں ہوگی، آرمی چیف
پشاور: افغان حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا ہے کہ کیا احسان کا بدلہ احسان کے علاوہ کچھ اور بھی ہو سکتا ہے؟
پشاور میں تاریخی گرینڈ جرگہ میں چیف آف آرمی اسٹاف نے خصوصی طور پر شرکت کی۔
جنرل سید عاصم منیر نے خیبر پختونخوا کے مشاران ، عمائدین اور نمائندوں کے تاریخی گرینڈ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فوج اور سیکورٹی کے تمام ادارے اور پاکستان کے عوام ایک ہیں، جو لوگ امن کو برباد کرنا چاہتے ہیں وہ ہم میں سے نہیں ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاکستانی فوج شہداء کی فوج ہے جس کا نعرہ ہے “ایمان ، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ” ۔ ہم آپ میں سے ہیں اور آپ ہم میں سے ہیں، پاکستان ، ریاست مدینہ کے بعد کلمے پر بننے والی دوسری ریاست ہے ۔ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کا کچھ نہیں کر سکتی۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں حالیہ اضافہ دہشت گردوں کی جانب سے مذاکرات کو بحال کرانے کی ناکام کوشش ہے، اگر مذکرات ہوئے تو وہ صرف پاکستان اور عبوری افغان حکومت کے مابین ہوں گے، کسی بھی گروہ یا جتھے سے بات نہیں کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام سلامتی اور امن کا دین ہے جنہوں نے اس دین کو دہشتگردی کی بھینٹ چڑھایا ہے انکو جواب دینا پڑے گا، افغان مہاجرین کو پاکستان میں پاکستان کے قوانین کے مطابق رہنا ہوگا۔
آرمی چیف نے افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں افغان شہریوں کا ملوث ہونا افغان عبوری حکومت کی جانب سے دوحہ امن معاہدے کی خلاف ورزی ہے، پاکستان دہشتگردوں کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔
افغان حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ کیا احسان کا بدلہ احسان کے علاوہ کچھ اور بھی ہو سکتا ہے ؟، پاکستان کے آئین میں حاکمیت صرف اللہ کی ذات کی ہے ۔ یہ خوارج کون سی شریعت لانا چاہتے ہیں ؟۔
آرمی چیف نے کہا کہ میں اور میری بہادر فوج دہشتگردی کے خلاف جنگ میں خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے، دہشت گردوں کے پاس ریاست کے سامنے سر تسلیم کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں، ہم اللہ کے راستے میں جہاد کر رہے ہیں اور کامیابی ہماری ہی ہو گی۔
انہوں نے زور دیا کہ پاک فوج کا مقصد اور نصب العین شہید یا غازی ہے، کے پی پولیس ایک شاندار فورس ہے اور اسکی بے پناہ قربانیاں ہیں۔
جنرل عاصم نے بتایا کہ حکومتِ پاکستان کی منظوری کے بعد قبائل کے انضمام کے مسائل کے حل کیلۓ ایک سیکریٹیریٹ قائم کیا جائے گا، ہم قبائلی عوام کی معاشی ترقی کے حوالے سے ترقیاتی منصوبوں میں ان کی شرکت کو یقینی بنائیں گے ، خیبر پختونخوا حکومت کے ساتھ مل کر نئے ضم شدہ اضلاع میں 81 ارب روپے کی مالیت کے ترقیاتی اور فلاح وبہبود کے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔
آرمی چیف نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے ساتھ مل کر نئے ضم شدہ اضلاع میں پولیس کے 43 منصوبوں کو سات ارب روپوں کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا اور 54 زیر تعمیر منصوبوں کے جلد مکمل ہونے میں تمام تر مدد فراہم کی جائے گی۔
قبائلی مشاران نے کہا کہ قبائلی عوام فوج کے ساتھ تھی اور ساتھ رہے گی۔ آخر میں قبائلی مشاران نے ملکی ترقی و خوشحالی سمیت امن کیلۓ خصوصی دعا کی