میر ہزار خان بجارانی نے پہلے اہلیہ کو قتل کیا اور پھرخودکشی کی، پولیس کا دعویٰ
کراچی:(ملت آن لائن) پولیس کا دعویٰ ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے بعد حاصل شواہد اور پوسٹ مارٹم رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ صوبائی وزیر برائے پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ میر ہزار خان بجارانی نے پہلے اہلیہ کو قتل کیا اور پھر خودکشی کی۔ میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ کی پراسرار موت کی ابتدائی تحقیقات کے حوالے سے ڈی آئی جی ساؤتھ آزاد خان کی جانب سے پریس ریلیز جاری کردی گئی، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ‘میاں بیوی کے درمیان کچھ دنوں سے جھگڑا چل رہا تھا’۔ پریس ریلیز کے مطابق، ‘کل (یکم فروری) دوپہر ڈھائی بجے درخشاں تھانے کو میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ کی لاشیں ملنے کی اطلاع موصول ہوئی’۔ ڈی آئی جی ساؤتھ کے مطابق ‘لاشیں خیابان جانباز میں واقع بنگلے کے پہلی منزل پر واقع اسٹڈی روم میں پائی گئیں’۔ پریس ریلیز کے مطابق، ‘پولیس موقع پر پہنچی اور جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کرنا شروع کیے، فرانزک ٹیم نے فنگر پرنٹس اور دیگر تمام ثبوت اکھٹے کرلیے جبکہ کمرے میں موجود خون کے نمونے بھی محفوظ کرلیے گئے ہیں’۔ دوسری جانب گھر میں موجود سی سی ٹی وی کیمرے کا ڈی وی آر بھی قبضے میں لے لیا گیا۔ پریس ریلیز کے مطابق، ‘شواہد کے مطابق دونوں کی موت گولی لگنے سے واقع ہوئی، میر ہزار خان بجارانی کو سر میں ایک گولی اور فریحہ رزاق کو تین گولیاں (ایک گولی سر پر 2 پیٹ میں) لگی تھی’۔ ڈی آئی جی ساؤتھ کے مطابق، ‘فائرنگ تیس بور پستول سے کی گئی تھی اور جائے وقوعہ سے چار خول اور دو گولیاں ملیں’۔ پریس ریلیز کے مطابق ‘صوبائی وزیر کے گھر پر تعینات دو پولیس گارڈز سمیت چھ ملازمین سے بیانات لیے گئے، جن کے مطابق دونوں میں کئی روز سے ناچاقی چل رہی تھی’۔ ڈی آئی جی ساؤتھ کے مطابق ‘وقوعہ کے وقت گھر اندر سے بند تھا اور واقعے کے بعد بچوں نے ملازمین کے ساتھ مل کر دروازہ توڑا’۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ واقعے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کی جارہی ہیں میر ہزار خان بجارانی اور اہلیہ کی پراسرار موت یاد رہے کہ گذشتہ روز صوبائی وزیر میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ فریحہ رزاق کی لاشیں ڈیفنس میں واقع ان کی رہائش گاہ سے ملی تھیں۔
کراچی: صوبائی وزیر میر ہزار خان بجارانی اور اہلیہ کی لاشیں رہائش گاہ سے برآمد
صوبائی وزیر کے خاندانی ذرائع نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ کی لاشیں ڈیفنس فیز 5 میں واقع ان کے گھر سے برآمد ہوئیں، جن پر گولیوں کے نشانات پائے گئے۔ پولیس حکام کے مطابق صوبائی وزیر اور ان کی اہلیہ کی لاشیں ان کے بیڈروم سے متصل اسٹڈی روم سے ملیں، میر ہزار خان بجارانی کی لاش صوفے پر تھی، انہیں انتہائی قریب سے سر میں گولی لگی ہوئی تھی جبکہ فریحہ رزاق کی لاش کچھ فٹ دور فرش پر پڑی تھی، دونوں افراد نائٹ ڈریس میں ہی تھے اور کسی مزاحمت کے شواہد نہیں ملے۔
میرہزار خان بجارانی کی نماز جنازہ آج کشمور میں ادا کی جائے گی
صوبائی وزیر برائے پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ میر ہزار خان بجارانی کی نماز جنازہ آج بعد نماز جمعہ کشمور کے علاقے کرم پور میں ادا کی جائے گی۔ نماز جنازہ میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور پیپلزپارٹی کے دیگر رہنما شرکت کریں گے۔ جبکہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی بھی نماز جنازہ میں شرکت کا امکان ہے۔ میر ہزار خان بجارانی کی موت کے سوگ میں جیکب آباد اور کشمور میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ تاجر برادری نے کشمور، کندھ کوٹ اور تنگاوانی میں کاروبار بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب خاندانی ذرائع کے مطابق میر ہزار خان بجارانی کی اہلیہ فریحہ رزاق کی نماز جنازہ اور تدفین کراچی میں ہوگی۔
پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر برائے پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ فریحہ رزاق کی لاشیں ڈیفنس میں واقع ان کی رہائش گاہ سے ملی ہیں۔ صوبائی وزیر کے خاندانی ذرائع نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ کی لاشیں ڈیفنس فیز 5، خیابان شہباز میں واقع ان کے گھر سے برآمد ہوئیں، جن پر گولیوں کے نشانات پائے گئے۔تاہم ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ فائرنگ گھر میں سے ہی کسی نے کی یا کوئی باہر سے آیا۔ اہلخانہ کے ذرائع کے مطابق دن 12 بجے کے قریب صوبائی وزیر کے کمرے کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا، تاہم نہ کھلنے پر دروازہ توڑا گیا، جہاں میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ کی لاشیں موجود تھیں۔ میر ہزار خان بجارانی کے صاحبزادے رکن قومی اسمبلی میر شبیر بجارانی کو اس واقعے کی اطلاع بلاول ہاؤس میں ملی، جو وہاں سینیٹ انتخابات کے ٹکٹ کے سلسلے میں انٹرویو کے لیے موجود تھے۔ اس سے قبل ایس پی کلفٹن نے بتایا تھا کہ مددگار 15 پر اطلاع موصول ہوئی کہ ڈیفنس میں واقع ایک گھر میں 2 لاشیں موجود ہیں۔ جس کے بعد پولیس نے پہنچ کر جائے وقوع کو سیل کرکے شواہد اکٹھے کرنے کا کام شروع کردیا۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال بھی دیگر وزراء کے ہمراہ میر ہزار خان بجارانی کے گھر پہنچ گئے۔
میر ہزار خان بجارانی کون تھے؟
میر ہزار خان بجارانی کا شمار پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر ترین رہنماؤں میں ہوتا تھا، وہ 1990 سے 1993 اور 1997 سے 2013 تک رکن قومی اسمبلی رہے۔ 2013 کے عام انتخابات میں میر ہزار خان بجارانی سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 16 سے ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے اور اس وقت ان کے پاس پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کی وزارت کا قلمدان تھا۔ وہ پی ایس 16 کشمور سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ دوسری جانب میر ہزار خان بجارانی کی اہلیہ فریحہ رزاق شعبہ صحافت سے وابستہ تھیں اور صحافتی حلقوں میں بھی مقبول تھیں۔ فریحہ رزاق سندھ اسمبلی کی رکن بھی رہ چکی ہیں۔