عمران خان کی بنی گالہ اراضی کی جعلی دستاویزات کا جائزہ لے رہا ہوں، نواز شریف
اسلام آباد:(ملت آن لائن) سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی بنی گالہ رہائشگاہ سے متعلق جعلی دستاویزات کا جائزہ لے رہا ہوں اور تصدیق کے بعد کوئی ردعمل کا اظہار کروں گا۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ کل سے عمران خان کے بنی گالہ کے گھر کا اشو چل رہا ہے، میں عمران خان نہیں کہ کسی بھی بات پر بولنا شروع کردوں۔ نواز شریف نے کہا کہ میں بہتان تراشی، جھوٹ اور الزامات کی بارش کرنے والا آدمی نہیں اور یہی فرق مجھ میں اور عمران خان میں ہے، اپنے وکلا اور دیگر سے عمران خان کی اراضی سے متعلق جعلی دستاویزات کی خبروں کا جائزہ لے رہا ہوں۔
عمران خان نہیں کہ کان میں جھوٹی سچی آواز پڑنے پر میڈیا میں بات کروں: نوازشریفاسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ وہ عمران خان نہیں کہ کان میں جھوٹی سچی بات پڑے اور اس پر میڈیا میں بولنا شروع کردوں۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ کل سے عمران خان کے بنی گالہ کے گھر کا مسئلہ چل رہا ہے، اپنے وکلا اور دیگر سے عمران خان کی اراضی سے متعلق جعلی دستاویزات کی خبروں کا جائزہ لے رہا ہوں۔ نواز شریف نے کہا کہ میں بہتان تراشی، جھوٹ اور الزامات کی بارش کرنے والا آدمی نہیں اور یہی فرق مجھ میں اور عمران خان میں ہے، عمران خان نہیں کہ کہ کان میں جھوٹی سچی آواز پڑے اور میڈیا پر بول دوں۔
’عمران خان کے بنی گالہ کے گھر کا این او سی جعلی قرار‘
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بنی گالہ کی اراضی سے متعلق حقائق سامنے آئیں گے تو بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بابر اعوان اس گھر کو غیر قانونی کہتے تھے اور آج ان کے وکیل ہیں، اب دیکھتے ہیں کہ بابر اعوان کس کے وکیل ہوں گے۔ صحافی نے سوال کیا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ جمہوریت میں نااہل شخص پارٹی نہیں چلاسکتا جس پر نواز شریف نے کہا کہ ‘اب میں عمران کے بیان پر تبصرہ کروں’۔ خیال رہے کہ سابق سیکریٹری یو سی بارہ کہو محمد عمر نے بنی گالا میں تجاوزات کے خلاف کیس میں اپنا تحریری بیان سپریم کورٹ میں جمع کرادیا جس میں عمران خان کے گھر کے این او سی کو جعلی قرار دیا گیا ہے۔ محمد عمر کے مطابق یونین کونسل نے عمران خان کے گھرکی تعمیر کے لیے این او سی جاری نہیں کیا اور عدالت کو فراہم کی گئی دستاویز پر تحریر بھی یونین کونسل کی نہیں ہے۔