عمران کے پہلے سودنوں میں نادرا کے نوادرات.. اسد اللہ غالب
ان دنوں ہر سرکاری محکمہ عمران حکومت کے پہلے سودنوں کی کارگزاری کی تفصیلات بیان کر رہا ہے۔ میں یہ تو نہیں کہتا کہ یہ ان محکموں کی ذاتی پبلسٹی کے مترادف ہے بلکہ حقیقت میں عمران نے بطور وزیر اعظم ایسی لیڈرشپ فراہم کی ہے کہ ہر محکمے نے چوکسی اور سرگرمی کا مظاہرہ کیا ہے تاکہ کوئی عمران کو یہ طعنہ نہ دے سکے کہ انہوںنے تو کوئی کمال کیا ہی نہیں۔نادرا نے ملک کے وزیر اعظم کے اپنے عوام سے کئے گئے ا س وعدے کی تکمیل کر دکھائی ہے کہ اوور سیزپاکستانیوںنے پہلی بار انٹر نیٹ ووٹنگ میں حصہ لیا ہے جس سے پاکستان ای ووٹنگ کے جدید دور میں داخل ہو گیا ہے۔اب اگر ہمارے وسائل اجازت دیں تو ہم پورے ملک میں ای ووٹنگ کا نظام روشناس کرا سکتے ہیں مگر ا سکے لئے فنڈز کی فراہمی ایک مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن کام ہے مگر عمران خان تہیہ کر لیں کہ ملک میں شفاف اور منصفانہ الیکشن کروانا ہے تو وہ وسائل اکٹھے کرنے کے ماہر ہیں۔ پاکستان کی اصل ضرورت یہ ہے کہ عوام اپنے ا لیکشن کے عمل پر آنکھیںبند کر کے اعتماد کر سکیں ورنہ یہاں تو انجینیئرڈ اور کمپیوٹرائزڈالیکشن کی اصطلاحیں استعما ل کی جاتی ہیں ۔ ا س بار تو خلائی مخلوق کی نادر اصطلاح روشناس ہو ئی ہے۔ گزشتہ الیکشن پر خود عمران خان نے دھاندلی کا لزام عاید کیا تھا اورا س ایشو پر کئی ماہ کے لئے دھرنا بھی دیا۔ اس پس منظر میں ضروری ہو گیا ہے کہ ای ووٹنگ کا نظام روشناس کرایاجائے اور معترضین کے منہ بند کئے جائیں۔ای ووٹنگ میں صفر فی صد بھی دھاندلی کی گنجائش نہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ لوگوں کو اعتبار ہونا چاہئے کہ انہوںنے جو ووٹ دیا ہے، اس کو ٹمپر نہیں کیا گیا اور انہی کے مینڈیٹ کے مطابق قومی اور سیاسی نظام چل رہا ہے۔ نادرا نے عمران خان کی حکومت کے پہلے سو دنوں میں ای ووٹنگ کا کامیاب تجربہ کر دکھایا ہے۔
گلا مرحلہ یہ ہے کہ ہرپاکستانی کو شناختی کارڈ مہیا کیا جائے، نادرا نے پہلے ہی لاہور میں ایک میگا سنٹر قائم کرکھا ہے جہاں تین شفٹوں میں دن رات کام جاری رہتا ہے اور اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس انداز کے مزید نومیگا سنٹرز قائم کئے جائیں گے تاکہ جب ووٹ کا مرحلہ آئے تو ہر اہل ووٹر کے ہاتھ میں شناختی کارڈ ہو، یہ الگ بات ہے کوئی نواز شریف کی طرح شہزادگی کامظاہرہ کرے اور پولنگ اسٹیشن پر پہنچ کر اسے پتہ چلے کہ وہ تو اپنا شناختی کارڈ ساتھ لاناہی بھول گیا ہے۔ شناختی کارڈ کی اہمیت اس قدر بڑھ گئی ہے کہ اب اس کی ضرورت قدم قدم پر پڑنے لگی ہے۔ بنک اکائونٹ کھولنے،ڈرائیونگ لائسنس بنوانے ، یا اسلحہ لائسنس اور پاسپورٹ بنوانے کے لئے بھی شناختی کارڈ کا ہونا بے حد ضروری ہے۔ حساس علاقوں میں بھی شناختی کارڈ ہی آپ کو مشکوک ہونے سے بچا سکتا ہے۔ایزی پیسہ وغیرہ کی اسکیموں کے ذریعے کسی عزیز کو رقم بھجوانے کے لئے بھی شناختی کارڈ کی ضرورت پڑتی ہے،۔ اس بنیادی ضرورت کو پورا کرنے میںنادرا ہی کا کردار ہے۔اس ادارے نے عمران حکومت کے قیام کے بعد سے شناختی کارڈوں کے بنانے کا عمل تیز کر دیا ہے اور اسلحہ لائسنسوں کے اجرا میں بھی سہولت کار کا کردار ادا کیا ہے۔پچھلے دنوں جتنے ضمنی الیکشن ہوئے ہیں ، ان کے دوران نتائج کی فراہمی کے لئے نادرا کا تیار کردہ آر ٹی ایس کا نظام کارگر ثابت ہوا ہے۔تما م نتائج تیزی کے ساتھ الیکشن کمیشن کو موصول ہوئے۔ان نتائج پر کسی کو اعتراض کی جرات نہیں ہو سکی۔
عمران کا ایک قابل فخر منصوبہ نئے پاکستان میں پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کا ہے۔ اسکا سوفٹ ویئر بھی نادرا نے تیار کیا اور اب تک چار لا کھ فارم نادرا کی سائٹ سے ڈائون لوڈ کئے جا چکے ہیں، یہ فارم آن لائن ہی بھرے جا سکتے ہیں اور ان کی رقم مختلف ذرائع سے جمع کرانے کی سہولت پیدا کی گئی ہے۔ ابتدائی چند دنوں میں بنکوں کے سامنے قطاریں ضرور دکھائی دیں مگر نادرا نے اس مسئلے کا حل نکالااور سارا عمل آن لائن کر دیا جس کے بعدکوئی بھی شخص گھر بیٹھے ، دفتر میں یا پارک میں بیٹھے بیٹھے اپنے موبائل فون کے ذریعے مکمل کر سکتا ہے۔
نادرا نے پچھلے تین ماہ میں بیرونی ممالک کو اپنی خدمات بھی فراہم کی ہیں ، نائیجیریا کے ساتھ جو معاہدہ ہو اہے ،اس کے عوض پاکستان کو چھ لاکھ ڈالر ملیں گے۔کینیا کے ساتھ بھی ایسے ہی معاہدے کے عوض ساڑھے سات لاکھ ڈالر موصول ہوں گے۔سوڈان کے ساتھ کیے گئے معاہدے سے چار لاکھ یورو حاصل ہوں گے، اس طرح نادرا کمائو پتر ثابت ہو رہا ہے اور وہ بھی بیرونی کرنسی میں۔اوور سیز پاکستانی جو ترسیلات بھیجتے ہیں،اس کے لئے بھی نادرا ایک سوفٹ ویئر تیار کرر ہا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے اپنی ہر تقریر میں بیرون ملک پاکستانیو ںکی اہمیت کو اجاگر کیا ہے ۔ا ن کا خیال ہے کہ باہر اسی نوے لاکھ پاکستانی رہتے ہیں اور اگر وہ بھاشہ کے لئے ایک ایک ہزار ڈالر بھی بھیجیں تو ہمیں اس ڈیم کے لئے کسی بیرونی قرضے کی حاجت نہیں رہے گی۔
نادرا نے گھر کی دہلیز پر شناختی کارڈ بنانے کے لئے موبائل وین چلائی ہیں ۔ ان گاڑیوں نے اب تک اکیس سو چکر کاٹے ہیں اور ان چکروں کے دوران چار کروڑ ساٹھ لاکھ نئے شناختی کارڈ بنائے گئے ہیں۔نادرا نے اس دوران پچیس لاکھ اسمارٹ کارڈ بھی تیار کئے ہیں۔نادرا کے اعداد وشمار کے مطابق مردوں کے شناختی کارڈ چھ لاکھ اور خواتین کے پانچ لاکھ اور بچوں کے پندرہ لاکھ شناختی کارڈ پہلے سو دنوں میں تیار کئے گئے ہیں۔
زیر اعظم خود وزیر داخلہ ہیں ، ا سلئے انہوںنے نادرا کو ہدائت کی ہے کہ پاکستان کے ویزے کے اجرا کے لئے آن لائن سسٹم تیار کیا جائے۔اس نظام کی تیاری پر نادرا کے ماہرین تیزی سے کام کر رہے ہیں۔
نادرا کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ا سکے چیئر مین عثمان مبین کم عمری کے باوجودانتہائی فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوںنے ایم آئی ٹی کے چار برسوں میں دو ماسٹر کئے۔ اورتئیس سال سے ایک دن کم عمر میں نادرا کو جوائن کیا۔ مجھے وہ ذاتی طور پر دو حیثیتوں سے عزیز ہیں ۔ ایک تو یہ کہ وہ آئی ٹی میں دنیا کے منفرد شخص ہیں ۔ دوسرے وہ میرے راوین دوست کلیم مبین کے ہونہار بیٹے ہیں ۔ پاکستان کو اللہ تعالی نے جو نعمتیں عطا کی ہیں ، ان میں آئی ٹی کے ماہرین بھی شامل ہیں۔ آئی ٹی کو فروغ دینے کا سہرا ڈاکٹر محبوب الحق کے سر ہے مگر ملک میں آئی ٹی کے ماہرین کی سرپرستی کرنے والوں میں ڈاکٹرعطاا لرحمان پیش پیش ہیں ۔ سنا تو یہ تھا کہ موجودہ حکومت ڈاکٹر عطاالرحمن کی خدمات حاصل کر رہی ہے۔ اب ڈاکٹر عمر سیف کی خدمات بھی حکومت پاکستان کو میسر ہیں جو پنجاب میں آئی ٹی کا لوہا منوا چکے ہیں۔ ہم پاکستانی نجانے کیوں وقت کے ساتھ تنگ نظرواقع ہو ئے ہیں ۔وزیر اعظم عمران خان کو مذہب ، فرقے اور سیاست سے بالا تر ہو کر ماہرین کا انتخاب کرنا چاہئے۔ کسی شخص کا پاکستانی ہونا اس کی اصل شناخت ہے۔اور اگر اس کا شمار جوہر قابل میں ہوتا ہے تو ہمارے سرآنکھوں پر۔ ہماری سکیورٹی فورسز میں غیر مسلموںنے قابل فخر کارنامے انجام دئیے، سیسل چوہدری کوہم کیسے بھول سکتے ہیں۔
وزیر اعظم عمر ان خان نے پہلے سودنوں میں محیر العقول کار نامے انجام دیئے اور جس جس ادارے نے سرگرمی دکھائی، انہیں ا سکی ستائش کرنی چاہئے۔