زینب کا قاتل گرفتارکرلیا گیا
دل چاہتا ہے زینب کے گرفتار قاتل کو سرعام پھانسی دوں، شہباز شریف
لاہور:(ملت آن لائن) وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ سول اور ملٹری اداروں کی مشترکہ کوششوں سے زینب کے قاتل کو گرفتار کرلیا گیا ہے مجرم عمران سیریل کلر ہے۔ لاہور میں مقتولہ زینب کے والد اور وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کہنا تھا کہ زینب قتل کیس کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی کے ساتھ انٹیلی جنس ایجنسیز اور دیگر اداروں کی انتھک محنت کے بعد ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے جو کہ سیریل کلر ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ دل کی گہرائیوں سے پنجاب کی کیبنٹ کمیٹی، وزرا اور آئی جی پنجاب سمیت دیگر اداروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے کیس کی پیروی کی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ 1150 ڈی این اے ٹیسٹ کی جانچ پڑتال کے بعد یہ درندہ صفت انسان پکڑا گیا جس کے بعد اس کا پولی گرافک ٹیسٹ کیا گیا جس میں ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا کہ ننھی زینب کا قاتل ایک سیریل کلر ہے جس نے معصوم بچی کا درندگی کے ساتھ قتل کیا، ملزم کا نام عمران ہے جو قصور کا رہائشی ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ میرا بس چلے تو اس بھیڑیے کو بیچ چوراہے پر پھانسی دوں کیوں کہ قوم کی خواہش بھی یہی ہے کہ اس درندے کو سرعام پھانسی دی جائے یہ صرف زینب کا نہیں دیگر 7 بچیوں کا بھی قاتل ہے جنہیں قصور میں بے دردی سے زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا۔ مردان میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی عاصمہ سے متعلق انہوں نے کہا کہ عاصمہ بچی کے قاتلوں کو بھی گرفتار کیا جائے کے پی کے حکومت چاہے تو تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں جس کے لیے ہماری فارنزک لیب حاضر ہے۔ قبل ازیں ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ملزم کو پاک پتن کے قریب سے گرفتار کیا گیا وہ گرفتاری کے خوف سے اپنا حلیہ تبدیل کرتا رہا۔ واضح رہے کہ ملزم عمران کا ڈی این اے زینب کے جسم سے ملنے والے ڈی این اے سے میچ ہوا ہے جس کی بنا پر اس کی گرفتاری عمل میں آئی۔ملزم قصور میں ہونے والے ہنگاموں کے دوران ہی پہلے پاک پتن فرار ہوا جس کے بعد وہ عارف والا چلا گیا تھا جبکہ اس نے اپنی داڑھی بھی منڈوالی تھی۔ ملزم اعتراف جرم کرچکا ہے وہ کورٹ روڈ کا رہائشی اور زینب کا پڑوسی ہے۔ قبل ازیں ملزم کو پولیس نے شک کی بنا پر گرفتار کیا تھا تاہم بعد میں چھوڑ دیا گیا تھا اس کے بعد سے ہی وہ بیرون شہر تھا۔ پولیس کی بھاری نفری عمران کے گھر کے باہر تعینات ہے جب کہ ملزم کے گھر والے نامعلوم مقام پر چلے گئے ہیں اور گھر پر تالے لگے ہوئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران ہی کی نشاندہی پر ایک اور ملزم بھی پکڑا گیا ہے تاہم اس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ یاد رہے کہ قصور میں 8 سالہ بچی زینب کو اغوا اور زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا گیا تھا، بچی کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی۔
زینب کا قاتل اہل خانہ کے ہمراہ بچی کو ڈھونڈتا رہا
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اگر میرا بس چلے تو میں اس درندہ صفت انسان کو چوک پر لٹکا کر پھانسی دوں لیکن چونکہ ہم قانون کے تابع ہیں اس لیے میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے درخواست کروں گا کہ اس کیس کو ہنگامی بنیادوں پر سنا جائے اور ملزم کو سخت سے سخت سزا دی جائے ہوسکے تو ملزم کو سرعام پھانسی دی جائے جس کے لیے قانون میں تبدیلی کرنی پڑی تو وہ بھی کریں گے۔
زیادتی کے بعد بے دردی سے قتل ہونے والی 8 سالہ کمسن زینب کا مبینہ قاتل گرفتار کرلیا گیا۔ قصور میں 8 سالہ بچی زینب کے قتل کا مرکزی ملزم عمران گرفتارکرلیا گیا ہے۔ گرفتار کیے جانے والے شخص کا ڈی این اے میچ کرگیا ہے۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار ملزم نے جرم کا اعتراف بھی کرلیا ہے اور یہ زینب کا پڑوسی ہے۔ اس سے قبل بھی ملزم کو پولیس کی جانب سے گرفتار کیا گیا تھا تاہم بعد میں چھوڑ دیا گیا تھا۔ پولیس نے زینب قتل کیس کے اہم ملزم عمران کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔ پولیس نے 7 سالہ زینب کے قتل کے شبہ میں ملزم عمران کو پہلے بھی حراست میں لیا تھا لیکن پھر بچی کے رشتے داروں کے کہنے پر اسے چھوڑ دیا گیا تھا، تاہم اب ڈی این اے میچ ہوجانے کے بعد پولیس نے ملزم کو دوبارہ گرفتار کرلیا۔ پولیس کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے۔ ملزم مقتول بچی کا دور کا رشتے دار اور زینب کے گھر کے قریب کورٹ روڈ کا رہائشی ہے۔ مقتول بچی اور ملزم کے گھر والوں کے ایک دوسرے سے اچھے تعلقات اور ایک دوسرے کے گھر آنا جانا تھا اور ملزم بچی کو اکثر باہر لے جایا کرتا تھا۔ زینب کے قتل کے بعد قصور میں ہونے والے ہنگاموں کے دوران ملزم پہلے پاک پتن فرار ہوا اور پھر وہاں سے عارف والا چلا گیا تھا جبکہ اس نے اپنی داڑھی بھی منڈھوا لی تھی۔ واضح رہے کہ زینب کے قتل کے بعد سامنے آنے والی سی سی ٹی وی ویڈیو میں نظر آنے والے شخص کی داڑھی تھی۔ ملزم کو دوسرے شہر سے گرفتار کرکے لایا گیا، اس کا دوبارہ ڈی این اے کرایا گیا اور اس بار ڈی این اے میچ کرگیا، جس کی رپورٹ پولیس کو موصول ہوگئی ہے۔ تاہم ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کی ملزم کو کہاں سے گرفتار کیا گیا۔
زینب کا اغواء اور قتل
یاد رہے کہ پنجاب کے ضلع قصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا، جس کی لاش 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔ زینب کے قتل کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور قصور میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے جس کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
زینب قتل کیس:چیف جسٹس کی تفتیشی اداروں کو 72 گھنٹوں کی مہلت
بعدازاں چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔ 21 جنوری کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری ہونے والی ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے زینب قتل کیس میں پولیس تفتیش پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کیس کی تحقیقات کے لیے تفتیشی اداروں کو 72 گھنٹوں کی مہلت دی تھی۔ تحقیقات کے سلسلے میں قصور میں 100 سے زائد افراد کے ڈی این اے بھی لیے جاچکے ہیں۔
زینب کے قاتل کو پھانسی دو، سوشل میڈیا پرعوام اورفنکاروں کا مطالبہ
کراچی :(ملت آن لائن) زینب کا قاتل پکڑا گیا، درندے کو سخت سے سخت سزا دینے کیلئے کراچی سے خیبر تک عوام ہم آواز ہوگئے، سوشل میڈیا پربھی عام شہریوں کے ساتھ ساتھ اداکاروں، فنکاروں اور گلوکاروں نے بھی زینب کے قاتل کو کڑی سے کڑی سزا دینے کا مطالبہ کردیا۔ سماجی رابطے ویب سائٹس فیس بک اور ٹوئٹر پر شہریوں اور فنکاروں کی جانب سے بڑی تعداد میں زینب کو انصاف دو، قاتل کو سرعام پھانسی دو کے مطالبات کیے جارہے ہیں، زینب مرڈر کیس دن بھر ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ پر رہا۔ سوشل میڈیا پر لوگوں کا کہنا تھا کہ قاتل درندے کو ایسی سزا دینا ہوگی کہ آئندہ کوئی کسی زینب کے ساتھ ایسا کرنے کا سوچ بھی نہ سکے، کسی نے ملزم کو چوک پر لٹکانے تو کسی نے سرعام سنگسار کیے جانے کی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ عوام کی بڑی تعداد نے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار کا بھی شکریہ ادا کیا جن کے حکم کے بعد قاتل کو 72 گھنٹے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے سے پہلے گرفتار کرلیا گیا۔ اداکارہ ماریہ واسطی کا کہنا تھا کہ ملزم کو سخت سے سخت سزا دی جائے، اداکار احسن خان نے کہا کہ عمران جیسے تمام ملزمان کو پھانسی دی جائے۔ گلوکار شہزاد رائے نے کہا کہ قاتل کو عبرت کی مثال بنادیا جائے، اے آر وائی نیوز کی میزبان صنم بلوچ کا کہنا تھا کہ زینب کے قاتل کو سر عام پھانسی دی جائے جبکہ اداکارفیصل قریشی نے مطالبہ کیا کہ ملزم کو سرعام لٹکایا جائے۔ اس کے علاوہ درجنوں لوگوں نے ٹوئٹ کیا کہ ملزم کو سرعام پھانسی پر لٹکایا جائے، سوشل میڈیا پر لوگوں نے قاتل کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔