خبرنامہ

قومی اسمبلی ، حکومتی اعداد وشمار مسترد ، اپوزیشن کا لوڈ شیڈنگ کیخلاف شدید احتجاج

اسلام آباد (ملت آن لائن + آئی ا ین پی) قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ کیخلاف اپوزیشن کا شدید احتجاج ،اپوزیشن نے لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی کے اعدادوشمار مسترد کر دئیے اور الزام عائد کیا کہ لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے سندھ کے شہریوں کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے سندھ سے زیادہ بجلی چوری لاہور میں ہوتی ہے لیکن لوڈ شیڈنگ کاسار نزلہ سندھ پر گرایا جاتا ہے،وزیر مملکت عابد شیر علی نے اپوزیشن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کسی صوبے ،ضلع یا شہر کیساتھ کوئی امتیازی سلوک روانہیں رکھا جا رہاجن بھی فیڈرز پر 30فیصد سے زائد بجلی چوری ہوتی ہے وہاں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ شیڈول سے زیادہ ہوتا ہے، حیسکو میں 193فیڈرز ایسے ہیں جہاں لائن لاسز 80فیصد سے زیادہ ہیں،سندھ میں4500بجلی چوری کی درخواستیں پولیس کو دی گئیں مگر صرف 17 پر کاغذی کارروائی کی گئی اور کسی بجلی چور کو گرفتار نہیں کیا گیا، وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے سپیکر کی ہدایت پر اپوزیشن ارکان کو چیمبر میں بلا کر لوڈ شیڈنگ اور لائن لائسز پر تفصیلات پیش کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ بند کمرے میں مک مکا نہیں کریں گے،ایوان میں بیٹھ کر اس مسئلے پر بات ہوگی،یہاں بیٹھے چند لوگوں نے کروڑوں روپے کے واجبات دینے ہیں ،پہلے بھی بجلی چوروں اور ناہندگان کی فہرست ایوان میں پڑھنا چاہی تھی مگر مجھے روک دیا گیا تھا، جو بھی بات ہوگی بند کمروں کی بجائے ایوان میں ہوگی تاکہ میڈیا کو بھی پتہ چلے کہ کون بجلی چوری میں ملوث ہے ۔جمعرات کو قومی اسمبلی میں ارکان کے سوالوں کے جواب وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف،وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی،پارلیمانی سیکر ٹری وزارت صنعت و پیداوار راؤ اجمل ،پارلیمانی سیکر ٹری وزارت صحت ڈاکٹر درشن نے دئیے۔ رکن خالدہ منصور کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری وزارت صنعت و پیداوار راؤ اجمل نے کہا کہ جولائی 2016تا دسمبر 2016 تک پاکستان سٹیل مل کو 8.245 ارب روپے کے عبوری نقصانات ہوئے۔ 31 دسمبر 2016 تک پاکستان سٹیل ملز کو مجموعی طور پر 169.982ارب روپے نقصان ہوچکا ہے۔ سٹیل مل ملازمین کو دسمبر 2016تک کی تنخواہیں ادا کردی گئی ہیں جبکہ باقی ماندہ تنخواہیں بھی آئندہ کچھ دنوں میں ادا کردی جائیں گی۔ پاکستان سٹیل مل ابھی بند ہے۔ شاہدہ اختر علی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ میپکو میں ٹرانسمیشن لائنز کی اپ گریڈیشن کا کام جاری ہے جس سے لائن لاسز میں کمی ہوگی۔ رکن بیلم حسنین کے سوال کے جواب میں وزارت صحت نے اپنے تحریری جواب میں ایوان کو آگاہ کیا کہ پاکستان ‘ نائیجیریا اور افغانستان میں پولیو ابھی ہے۔ پاکستان میں 2014 میں 306پولیو کیسز جو 2016 میں کم ہو کر بیس تک رہ گئے تھے جبکہ 2017میں ابھی تک پولیو کے دو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ شاہدہ رحمانی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں کسی بھی آئی پی پیز نے واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث بجلی کی پیداوار بند نہیں کی سرکلر ڈیٹ کی بڑی وجہ فاٹا ‘ بلوچستان ‘ آزاد جموں وکشمیر حکومتوں کی جانب سے واجبات کی عدم ادائیگی ہے۔ رکن شاہجہان منیر منگریو کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ حکومت نے بجلی کی لوڈشیڈنگ 2018تک ختم کرنے کے لئے مختلف اقدامات کئے ہیں۔ جون 2016 تک نیشنل گرڈ میں بجلی کی پیداوار میں تقریباً 3870میگا واٹ اضافہ ہوگا ۔ عابد شیر علی نے کہا کہ حیسکو میں 193فیڈرز ایسے ہیں جہاں لائن لاسز 80فیصد سے زیادہ ہیں۔ جہاں لائن لاسز اور ریکوی کم ہوگی وہاں لوڈشیڈنگ بھی زیادہ ہوگی۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے ارکان قومی اسمبلی نے ہنگامہ آرائی کی اور عابد شیر علی کی جانب سے پیش کئے گئے اعداد و شمار کو غلط قرار دیا۔ اس موقع پر وزیر مملکت پانی و بجلی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ارکان ہمارے ساتھ بیٹھ جائیں میں ان کو تمام اعداد و شمار دے دوں گا۔ اگر اعداد و شمار غلط ہوں تو ہمیں جو سزا وہ دیں گے ہمیں منظور ہے لیکن اگر اعداد و شمار درست ہوئے تو پیپلز پارٹی کے ارکان لائن لاسز اور ریکوریوں کے لئے ہماری مدد کریں۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ سندھ والے خود کو سیکنڈ پاکستانی سمجھتے ہیں سندھ کے دیہی علاقوں میں آج بھی اٹھارہ گھنٹے جبکہ شہری علاقوں میں آٹھ گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ بھر کے مقابلے میں لاہور میں لائن لاسز اور بجلی چوری چار فیصد زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2013 سے اب تک بجلی کی قیمت میں ڈبل اضافہ ہوچکا ہے 2013 میں جتنی لوڈشیڈنگ تھی آج بھی اتنی ہی ہے 2013 میں اکتالیس سو میگا واٹ کا شارٹ فال تھا جو آج بڑھ کر پانچ ہزار میگا واٹ تک ہوگیا ہے۔ شارٹ فال کا خمیازہ صرف سندھ‘ کے پی کے اور بلوچستان کو کیوں بھگتنا پڑ رہا ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ایک دوسرے پر الزام لگانے سے مسائل حل نہیں ہوتے الزامات سے نفرتیں پیدا ہوتی ہیں اور جب نفرتیں پیدا ہوتی ہیں تو وہ کسی کے حق میں نہیں ہوتیں۔ اس موقع پر وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیاں مسلم لیگ (ن) نے نہیں بنائیں یہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت سے قبل بنیں لیسکو میں بھی تیس فیصد فیڈر ایسے ہیں جہاں لائن لاسز تیس فیصد سے زیادہ ہیں اور وہاں شیڈول سے زیادہ لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں4500 بجلی چوری کی درخواستیں پولیس کو دی گئیں مگر صرف سترہ درخواستوں پر کاغذی کارروائی کی گئی اور کسی بجلی چور کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ سے ارکان اسمبلی نشاندہی کریں جہاں شیڈول سے ہٹ کر لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے اگر ہمارے ملازمین قصور وار ہوئے تو ان کی گردنیں مروڑیں گے سندھ میں ایک ایک سکول سے پورے پورے گاؤں کو بجلی دی جارہی ہے۔ اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے وزیر مملکت پانی و بجلی کو ہدایت کی کہ پیپلز پارٹی کے ارکان سے مل کر بیٹھ کر جائیں اور ان کی شکایات کو دور کریں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ہم ایوان میں پورے پاکستان کے فیڈرز کی فہرست دیں گے اور بتائیں گے کہ کون کون بجلی کی چوری میں ملوث ہے بند کمرے میں اعداد و شمار نہیں دیں گے اور نہ ہی بند کمرے میں مک مکا کریں گے۔ یہاں ایوان میں بیٹھ کر اس مسئلے پر بات ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ یہاں بیٹھے چند لوگوں نے کروڑوں روپے کے واجبات دینے ہیں جو وہ ادا نہیں کررہے ایوان میں اس سے قبل بھی میں نے ناہندگان کی فہرست پڑھنا چاہی تھی مگر مجھے روک دیا گیا تھا بجلی چوروں اور نادہندگان کے حوالے سے جو بھی بات ہوگی بند کمروں کی بجائے ایوان میں ہوگی تاکہ میڈیا کو بھی پتہ چلے کہ کون بجلی چوری میں ملوث ہے اور کون نہیں۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید نوید قمر نے کہا کہ وفاقی وزیر پانی و بجلی کا رویہ غیر مناسب ہے اگر لوگ واجبات ادا نہیں کررہے تو اس کی ذمہ دار وزارت ہے۔ جب میں وزیر پانی و بجلی تھا تو اس وقت لائن لاسز اور بجلی چوری کی عدم روک تھام کا ذمہ دار میں خود ہوتا تھا تو آج ان تمام معاملات کا ذمہ دار وفاقی وزیر ہیں۔ (ن غ/ ر ڈ)