خبرنامہ

قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات بل پیش نہ ہونے پر اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی،سپیکر ڈائس کا گھیراؤ ، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں ،

قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات بل پیش نہ ہونے پر اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی،سپیکر ڈائس کا گھیراؤ ، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں ،

اسلام آباد(ملت آن لائن)قومی اسمبلی میں ایف سی آر کے خاتمے اور فاٹا کے خیبرپختونخوا کے ساتھ انضمام سے متعلق (فاٹا اصلاحات) بل ایجنڈے سے نکالنے پر فاٹا اراکین کے ساتھ ساتھ اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی کی۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا، وقفہ سوالات کے بعد ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے اجلاس کی صدارت سنبھالی اور کارروائی آگے بڑھانا چاہی تو اس موقع پر فاٹا سے حکومتی رکن شاہ جی گل آفریدی سمیت فاٹا اراکین اپنی نشستوں پر اٹھ کھڑے ہوئے اور ایجنڈے سے فاٹا اصلاحات بل کو نکالنے پر استفسار کیا۔

ایف سی آر کے خاتمے اور فاٹا کے خیبرپختونخوا کے ساتھ انضمام سے متعلق (فاٹا اصلاحات) بل ایجنڈے سے نکالنے پر فاٹا اراکین کے ساتھ ساتھ اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا جب کہ اسپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ یہ قدرتی جذبات ہیں ، موجودہ حکومت کے برسر اقتدار آتے ہی فاٹا کا معاملہ اٹھا ہے، حکومت نے ہمیشہ کہا کہ فاٹا بل ایوان میں آئے گا جب کہ پیپلزپارٹی نے حکومت کو مکمل تعاون اور حمایت کا یقین دلایا لیکن سمجھ نہیں آ رہا کہ اچانک ایجنڈے سے فاٹا بل کو کیوں نکالا گیا، یہ پارلیمنٹ کے ساتھ مذاق ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کو اس ملک کا آئینی حصہ بننا چاہیئے، 1946 میں فاٹا کے عوام نے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا، بدقسمتی سے حکومت سنجیدہ معاملات کو پارلیمنٹ میں زیربحث نہیں لا رہی۔

اس دوران ڈپٹی اسپیکر کی ہدایت پر وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے ایوان کو بتایا کہ بعض تکنیکی وجوہات کے باعث یہ بل ایجنڈے سے نکالا گیا ہے جو آئندہ دو سے چار دنوں میں دوبارہ ایجنڈے میں شامل کر کے ایوان میں پیش کر دیا جائے گا۔

پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایسی کیا وجہ کہ ایک رات تک یہ بل قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں 16ویں نمبر پر شامل تھا لیکن آج اسے ایجنڈے سے نکال دیا گیا جب کہ ایف سی آر قانون کے خلاف فاٹا کے عوام نے احتجاج کیا، آپ لوگوں کو کہتے ہیں کہ سڑکوں پر نہیں بلکہ ایوان میں آ کر بات کریں ، اب ایوان میں آپ نے یہ مذاق بنا رکھا ہے۔ بعد ازاں ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے گنتی کروائی تو کورم پورا نہ نکلا جس پر انہوں نے اجلاس منگل کی صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کر دیا۔