لاپتا افراد:ہر خاندان کیلئے50لاکھ امداد:وفاقی کابینہ نے پیکیج کی منظوری دیدی ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے،اسی سوچ کے تحت متاثرین کو ریلیف دیا جارہا ہے:وزیرقانون
اسلام آباد،وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں لاپتا افراد کے اہل خانہ کیلئے 50،50لاکھ کے امدادی پیکیج کی منظوری دے دی گئی، وفاقی کابینہ کو لاپتہ افراد کے حوالے سے تشکیل کی گئی۔
بین الوزارتی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی، رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغان جنگ کے بعد دہشتگردی نے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان کوکئی طرح کے اندرونی چیلنجزکاسامنا ہے ، لاپتہ افراد پرکمیشن گزشتہ ایک دہائی سے کام کررہاہے جبکہ اپنے گزشتہ دور حکومت میں وزیراعظم شہبازشریف نے تمام جماعتوں پر مشتمل کمیٹی قائم کی،نگران حکومت میں لاپتا افراد سے متعلق کمیٹی دوبارہ تشکیل دی گئی،رپورٹ کی تیاری میں پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی تعاون کیا،کابینہ نے کمیٹی کی سفارشات کی توثیق کرتے ہوئے ہوئے لاپتا افرادکے خاندانوں کیلئے 50لاکھ روپے فی کس امدادی پیکیج کی منظوری دے دی،اجلاس میں چینی حکومت اور حکومتِ پاکستان کے مابین تجارتی فروغ پر تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی بھی منظوری دی گئی، مفاہمتی یادداشت کے تحت پاکستان اور چین کے درمیان مختلف شعبوں بالخصوص اسمارٹ فونز کی تیاری، نیو انرجی آٹوموبائل، ٹیکسٹائل، زراعت و زرعی مصنوعات کی پراسیسنگ، دوا سازی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صنعتوں میں تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔کابینہ نے نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگوئجز اسلام آباد کے چارٹر پر قانون سازی اور بحرین کے تعاون سے پاکستان میں قائم ہونے والی کنگ حماد یونیورسٹی برائے نرسنگ اینڈ ایسوسی ایٹڈ میڈیکل سائنسز کے بِل کی بھی اصولی منظوری دی،وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز کے 22 جولائی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کی توثیق بھی کی ۔
کابینہ اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا لاپتاافراد کے خاندانوں کی مدد کیلئے ریاست نے غیرمعمولی اور تاریخی فیصلہ کیا ہے ، 5 سال سے زیادہ عرصے والے گمشدہ افراد کے خاندانوں کے دکھ میں شامل ہوں گے ، لاپتا افراد کے ہر خاندان کیلئے گرانٹ کے طور پر 50 لاکھ روپے دئیے جائیں گے ، کابینہ نے گرانٹ کی منظوری دے دی ہے ، یہ ریاست کا ایک مخلصانہ رویہ ہے ،گمشدہ افراد کے پیچھے متعدد اور پیچیدہ وجوہات ہیں، ریاست ماں کے جیسی ہوتی ہے حکومت وقت نے آج پھر ثابت کر دیا ہے ، دردناک الزامات کے باوجود ریاست اور اداروں کا ایک مخلص اور قابل تحسین قدم ہے ، پاکستان میں ہر شہری کی زندگی کا تقدس اور تحفظ اہم ہے ، ریاست مقدس امر کو یقینی بنانے کی ذمہ داری نبھا رہی ہے ، لاپتا افراد کا معاملہ کابینہ کے اجلاس میں زیر بحث آیا، ہم پراپیگنڈا کا شکار بھی لیکن عوام سے پیار بھی ہے ، پاکستان نے مسنگ پرسنز کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں، ان میں سے بہت سے کیسز کو انفورسڈ ڈسپیئرنس انکوائری کمیشن (سی آئی ای ڈی ) کے ذریعے حل کیا گیا ہے ، ریاست تمام وسائل کا استعمال کرتے ہوئے مسنگ پرسنز کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے پرعزم ہے ،اس عزم کے اظہار میں حکومت پاکستان کا مسنگ پرسنز پر ‘‘نیشنل کانسنس اینڈ لیگل ریزولوشن’’احسن اقدام ہے ، حکومت پاکستان مسنگ پرسنز کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے قانونی اور حفاظتی اقدامات کو مزید مضبوط کر رہی ہے ۔
حکومتی ذرائع کے مطابق گمشدہ افراد کو گرانٹ دینے کا فیصلہ سابق پی ڈی ایم کی حکومت میں اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے کیا تھا، انکوائری ایکٹ کے تحت جو کمیشن بنا ہے ان میں 2269افراد کا ڈیٹا ہے ، ایک ہزار کیسز جو پانچ سال سے زیادہ زیر التوا ہیں ان کو حل کیا جائے گا،وفاقی کابینہ نے ایک ہزار لاپتا افراد کو یہ امداد دینے کا فیصلہ کیا ہے ، لاپتا افراد میں اگر کوئی سربراہ ہے تو نادرا کے ذریعے ان کا قانونی سرٹیفکیٹ بنایا جائے گا تاکہ ان کے وراثت کے مسائل حل ہوں۔پنجاب میں 1681لاپتا افراد تھے جن میں سے 1418 کو حل کر لیا گیا، 263 حل طلب ہیں اور 56کیسز عدالتوں میں ہیں۔ سندھ میں 1823لاپتا افراد ہیں جن میں سے 1645 حل ہوگئے جبکہ 178حل طلب ہیں اور عدالت میں 232کیسز زیر التوا ہیں۔ خیبر پختونخوا میں 3548 لاپتا افراد کے کیسز ہیں جن میں سے 2231حل ہوگئے جبکہ 1317 حل طلب اور 203 عدالت میں ہیں۔ بلوچستان میں 2798لاپتا افراد کے کیسز ہیں جن میں سے 2623 حل کر لیے گئے جبکہ 436حل طلب ہیں اور کورٹ میں تین کیسز زیر التوا ہیں۔اسلام آباد میں 381 کیسز ہیں جن میں سے 322 حل کر لیے گئے جبکہ 59حل طلب ہیں اور عدالت میں 31کیسز زیرا لتوا ہیں۔ آزاد کشمیر میں کل 70کیسز تھے جن میں سے 56 حل کر لیے گئے اور 14 حل طلب ہیں۔ گلگت بلتستان میں 10 کیسز تھے جن میں 8حل کر لیے گئے اور 2کیسز باقی ہیں۔لاپتا افراد کی گرانٹ کے لیے طریقہ کار طے کیا جا رہا ہے سب کو معاوضہ دیا جائے گا، لاپتا افراد کے خاندان کمیشن میں پیش بھی ہو رہے ہیں اور اپنی تفصیلات شیئر بھی کر رہے ہیں۔ لاپتا افراد کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے سال 2011 میں انکوائری ایکٹ کے تحت کمیشن بنا تھا، جبری گمشدگی کے 78فیصد کیسز حل ہوچکے ہیں جبکہ 22فیصد باقی ہیں۔مسئلے کے حل کے لیے حکومت، عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں اورسوسائٹی نے کام کیا اور پھر یہ کمیشن بنا۔ اب حکومت نے لاپتا افراد کی فیملیز کے لیے ری ہیبلیٹیشن کا آغاز کیا ہے تاکہ حکومت ان کے دکھوں کا مداوا کر سکے ، کابینہ نے پیکج کی منظوری دی تاکہ ان کے دکھوں کا مداوا کر سکے ، ریاست کے پاس کوئی مسنگ پرسن نہیں۔
لاپتا افراد کے خاندانوں کو درپیش قانونی مسائل کو حل کرنے کے لیے فیصلہ کیا گیا ہے ، نادرا اور جائیدادوں سے متعلق معاملات کے لیے ایک ایبسنز سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے گا۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے لاپتا افراد میں ریاست اور حکومت کا کوئی کردار نہیں لیکن حکومت مدر ہڈ پالیسی کے تحت لاپتا افراد کے خاندانوں کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے ، فنانشل سپورٹ اور ری ہیبلیٹیشن گرانٹ قومی اتفاق رائے سے لائی گئی ہے ۔ کچھ لاپتاافراد دہشتگردی کی بھینٹ چڑھ گئے اور کچھ دہشتگردوں کے ساتھ مل گئے ، کچھ آپریشن میں مارے گئے ۔ چھیپا اور ایدھی نے 2010 سے اب تک 44ہزار افراد دفنائے جو ناقابل شناخت ہیں، لاپتا افراد میں کوئی جنگ لڑنے تو کوئی پہاڑوں پر گیا اس میں ان کے خاندانوں کا تو کئی قصور نہیں ہے ۔بھارت میں 3لاکھ 47ہزار، امریکا میں ایک لاکھ 93ہزار اور برطانیہ میں 2لاکھ 41ہزار افراد لاپتا ہیں۔ لاپتا افراد واپس آنے پر فیملی کو دی گئی گرانٹ واپس نہیں لی جائے گی۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کل 2269 لاپتا افراد کیسز میں سے ایک ہزار 269 کیسز باقی ہیں، لاپتا افراد کے باقی کیسز کا دو سال بعد جائزہ لیا جائے گا اور ہر دو سال بعد وفاقی حکومت لاپتا افراد کے معاملات کا جائزہ لے گی۔ مجموعی طور پر 10ہزار 311لاپتا افراد کے کیسز میں سے 8ہزار 42کیسز حل ہوچکے ہیں، اب تک 2269 کیسز حل نہیں ہوئے ان کے علاوہ 525 کورٹ کیسز بھی ہیں۔ لاپتا افراد کے کئی کیسز کی تحقیقات کے دوران افراد کی اموات اور جیلوں میں موجودگی کی معلومات ملیں۔کمیشن کے چیئرمین، وزارت داخلہ، انسانی حقوق، تین وزارتوں کے جوائنٹ سیکرٹری کی موجودگی میں فیملیز کو رقم دی جائے گی۔
حکومت نے یہ فیصلہ لاپتا افراد کی فیملیز کی حالت زار کو دیکھتے ہوئے کیا۔دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف نے کہا بجلی سستی کرنا حکومت کا ایجنڈا ہے ،پاور سیکٹر اور ایف بی آر کرپشن سے صاف نہ ہوئے تو ناؤ ڈوب سکتی،لوگوں پر مزید ٹیکس لگانا ٹھیک نہیں،تنخواہ داروں کا احساس ہے ، وزیراعظم وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کررہے تھے ، انہوں نے کہا بجلی بحران کے حل کیلئے شبانہ روز کوششیں جاری ہیں۔ ہماری سیاست عوامی خدمت ہے ، ہم نے گزشتہ چند ماہ میں اس حوالے سے کئی اقدامات اٹھائے ہیں، سستی بجلی ہمارا اور ہماری اتحادی حکومت کا ایجنڈاہے ،اس پر سیاست عوامی توہین کے مترادف ہے ، یہ پوری قوم اور غریبوں کا مطالبہ ہے کہ بجلی کا مسئلہ حل کیاجائے ،یہ پیچیدہ معاملہ ہے ، توانائی کا شعبہ اور ایف بی آر کو فعال بنانے اور کرپشن سے پاک کرنے میں کامیاب ہو گئے تو کشتی منجدھار سے نکل آئے گی، عوام کی مشکلات کا پورا ادراک ہے ، ایک مخصوص جماعت کی خیبر پختونخوا میں 10 سا ل سے حکومت ہے ،اس نے وہاں کتنے منصوبے لگائے ، ڈیم بنائے ،اور پن بجلی منصوبو ں پر کتنی سرمایہ کاری کی باتیں کرنا آسان اور عمل کرنا مشکل ہے ، بلوچستان میں ٹیوب ویلوں کے لئے بجلی کی مدمیں اربوں روپے ضائع ہوتے تھے ۔ اب بلوچستان کے لئے شمسی توانائی کا 70 ارب روپے کا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے جس میں 55 ارب روپے وفاق اورباقی صوبہ دے گا۔ بلوچستان کے عوام کے لئے دھرنے دینے والوں نے بھی آواز اٹھا ئی ہے ۔ یہ سیاست برائے سیاست ہے ۔ بجلی چوری کی روک تھام کے لئے نمایاں اقدامات کئے ہیں۔ نگران حکومت نے بھی اس حوالے سے موثر اقدامات کئے تھے ۔ اس معاملے پر سپہ سالار کاعزم واضح ہے ۔ ہمیں اجتماعی کوششیں کرنی چاہئیں۔ تمام اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے ۔
صوبہ پنجاب اور صوبہ سندھ بجلی چوری کی روک تھام میں بھرپور ساتھ دے رہے ہیں۔ ملک کو درپیش مسائل کا واحد حل ہول آف دی گورنمنٹ اپروچ ہے ، ٹیکس نیٹ میں اضافہ ناگزیر ہے لیکن ٹیکس ادا کرنے والوں پر مزید ٹیکس لگانا نا مناسب ہے ، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے اس کا احساس ہے ،200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو رعایت دی گئی ۔ 500 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے اقدامات زیر غور ہیں۔ بجلی بلز کی ادائیگی میں سہولت کے لئے 50 ارب روپے فراہم کئے گئے ، بجلی کے بلوں میں ادائیگی کے لئے تاریخوں میں 10 دن کاریلیف دیاگیا ہے ،بجٹ میں صنعتوں کے لئے بجلی کی قیمت میں ساڑھے 8 روپے فی یونٹ کمی کی گئی ۔‘‘ ابسلوٹلی ناٹ’’ کہنے والوں کے اقدامات سے سفارتی تعلقات کو نقصان پہنچا ۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی سے برآمدات پر اخراجات میں کمی آئے گی،حکومتی آئی پی پیز پر تیزی سے کام کررہے ہیں، جلد ان کا معاملہ حل ہو گا، بعض نجی آئی پی پیز اپنے قرض ادا کرچکے ہیں اور بعض نے یہ قرضے ادا کرنے ہیں۔ اس معاملے پر چین کو ری پروفائلنگ کے لئے خط لکھا ہے ۔ چین کے صدر کو ملاقات کے دوران درآمدی ایندھن پر بجلی کی پیداوار کی منتقلی کے حوالے سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ عوام کے مسائل سے پوری طرح آگاہ ہیں اور ان کے حل کے لئے کوشاں ہیں۔ ہمیں قلیل المدتی اور طویل المدتی منصوبوں پر کام کرنا ہو گا۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے جناح میڈیکل کمپلیکس پر جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا جناح میڈیکل کمپلیکس میں پوری پاکستان سے مریضوں کو عصر حاضر کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جائیں گے ، ماسٹر پلان کی تیاری، تکنیکی معاونت اور طبی آلات کیلئے بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات لی جائیں جبکہ جلد تعمیر کیلئے اقدامات یقینی بنائے جائیں،تعمیر میں تعاون پر آغا خان فاؤنڈیشن کے خصوصی طور پر شکر گزار ہیں۔
اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے )اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت نے ڈاکٹر شہباز گِل کے لاپتہ بھائی غلام شبیر کی بازیابی کی درخواست میں مغوی کو بازیاب کراکر آئندہ سماعت پر عدالت پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے عدالتی آرڈر وزیراعظم شہباز شریف کے سامنے رکھنے کا حکم دے دیا۔بعد ازاں لاپتا غلام شبیر رات کو گھر پہنچ گئے ۔دوران سماعت سٹیٹ کونسل عبدالرحمن نے کہا کہ اداروں کی رپورٹس کے مطابق مغوی اُن کی حراست میں نہیں،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ پہلے بندہ اٹھانے کیلئے ایس ایچ او کو کہا جاتا تھا،اب حکومت پاکستان خود پالیسی کے مطابق یہ کرتی ہے ، جسٹس گل حسن نے سٹیٹ کونسل سے کہاکہ سٹیٹ کونسل صاحب آپ اس عدالت کے جذبات کس کو بتائیں گے ؟ جس پر سٹیٹ کونسل عبدالرحمن نے کہاکہ میں چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو خود بتاؤں گا، جسٹس گل حسن نے ریمارکس دیئے کہ وہ کیا کر لیں گے ؟ پھر ہم نے تو انکے ہی خلاف آرڈر کرنے ہیں،ان کو ہماری باتوں سے کوئی فرق نہیں پڑنا اتنی موٹی کھال ہے ،ادارے جب کہہ دیتے ہیں کہ ہمیں نہیں پتہ یہ سب سے خطرناک صورتحال ہوتی ہے ، ریاست کہتی ہے کہ ہمیں نہیں پتہ بندہ کہاں ہے لیکن ہم کچھ کرینگے بھی نہیں، درخواست گزار وکیل نے کہاکہ شہباز گِل بانی پی ٹی آئی کی حمایت میں وی لاگز کرتا ہے ،جسٹس گل حسن نے ریمارکس دئیے کہ ہم سخت آرڈر کریں تو ہم ججز کے خلاف کارروائی شروع ہو جاتی ہے ، درخواست گزار وکیل نے کہاکہ شہباز گِل نے بتایا ہے کہ ایجنسیوں نے انہیں کہا کہ تمہارا بھائی ہمارے پاس ہے ، شہباز گل کو کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کی حمایت میں وی لاگز کرنا چھوڑ دو،جج نے ریمارکس دیئے کہ آئی جی کو کہنا تو بے فائدہ ہے ، وزیر بھی کیا کر سکتے ہیں،یہ ملک کا نام بدنام کر رہے ہیں، عدالت نے حکم دیاکہ شہباز کے مغوی بھائی کو 6 اگست تک بازیاب کروا کر عدالت میں پیش کیا جائے ، جسٹس حسن اورنگزیب نے کہاکہ اور اگر میرے اثاثوں کی تفصیلات چاہئیں تو میں وہ بھی دے دوں گا،عدالت نے کیس کی سماعت 6 اگست تک کیلئے ملتوی کر دی۔تاہم رات کو شہباز گل کے بھائی غلام شبیر بازیاب ہو کر گھر پہنچ گئے ، سرکاری وکیل نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو شہباز گل کے بھائی کی رہائی بارے آگاہ کردیا، فواد چودھری نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہااللہ کا شکر اور بہت مبارک ،اللہ آسانیاں کرے ۔