لاہور: خودکش حملہ آور مو ٹرسائیکل نہیں،رکشے پر آیا
لاہور میں کوٹ لکھپت دھماکے کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے،مبینہ خودکش حملہ آور مو ٹرسائیکل پر نہیں رکشے پر آیا۔شہید 9 پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ کے بعد میتیں آبائی گھروں کو روانہ کردی گئیں ۔
دھماکے کے 54زخمی اب بھی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔جنرل اسپتال35، جناح اسپتال 13، اتفاق اسپتال 5اور سروسز اسپتال میں ایک زخمی زیر علاج ہے۔زخمیوں میں 2کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے حملہ آور گجومتہ ، کاہنہ کی طرف سے پرانی سبزی منڈی پہنچا۔ حملہ آور کی عمر 16 سے 17 سال کے درمیان تھی، حملہ آور کی ٹانگ اور سر کے بال ڈی این اے کے لیے بھجوا دیےہیں۔
ذرائع کے مطابق دھماکے میں تباہ ہونے والی تمام موٹرسائیکلوں کی شناخت ہوگئی،تباہ شدہ موٹرسائیکلیں شہید یا زخمی ہونے والے افراد کی ہیں۔
ادھر دھماکے کی درج ہونے والی ایف آئی آر میں 3 نامعلوم افراد کا ذکر کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق دوافراد اپنےساتھی سےگلےملےاورسبزی منڈی کی طرف چلے گئے۔
متن کے مطابق حملہ آور نےدرخت کےسائےمیں بیٹھےپولیس اہلکاراورشہریوں کےپاس جا کر خود کو اڑادیا۔
ارفع کریم ٹاور کے قریب گزشتہ روز دھماکے کے بعد لاہور کی فضاسوگوار ہے ،دھماکے میں 26 افراد شہید اور 57 زخمی ہو ئے تھے۔
لاہور بھر میں پولیس موبائلوں کا گشت بڑھادیا گیا ہے اورجگہ جگہ ناکے لگا کر تلاشی لی جارہی ہے۔
جبکہ لاہور میں فیروز پور روڈ کو شواہد جمع کرنے کے بعد ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے،دھماکے کے بعد روڈ کو ٹریفک کیلئے بند کیا گیا تھا۔
پولیس نے سڑک کو صاف کرنے کے بعد ٹریفک کے لیے کھولی جس کے بعد کاہنہ سے لاہور کی طرف جانے والی سڑک پر ٹریفک رواں دواں ہوگئی۔ اس سے قبل یہ سڑک بلاک کر دی گئی تھی اور لوگوںکو روک دیا گیا تھا