خبرنامہ

تخت لاہور اور سیف سٹی ہیڈ کوارٹر ارفع ٹاور کی آنکھوں کے سامنے دھماکہ 26شہید،50 زخمی

تخت لاہور اور سیف سٹی ہییڈ کوارٹر ارفع کریم ٹاور کی آنکھوں کے سامنے دھماکہ

لاہور(ملت آن لائن) ماڈل ٹائون میں وزیر اعلی پنجاب کا سرکاری دفتر واقع ہے، قریب ہی ان کی اپنی رہائش گاہ ہے، عقب میں ارفع کریم سنٹر کا بلند و بالا ٹاور ہے جس میں سیف سٹی کا ہیڈ کوارٹر واقع ہے اور اسی عمارت میں ہائی پروفائل کمپنیوں کے دفاتر بھی ہیں مگر اس ہائی سیکورٹی زون میں دھماکہ ہو گیا
دہشتگردی کی اس سنگین واردات نے یہ ثابت کیا ہے کہ یہ علاقہ بھی محفوظ نہیں ہے

لاہور(ملت آن لائن)لاہور سیف سٹی کے ہیڈ کوارٹر ارفع کریم ٹاور کی آنکھوں کے سامنے دھماکہ 9 پولیس اہلکاروں سمیت 26 شہید ،30 زخمی ہوئے ہیں۔

فیروز پور روڈ پر ارفع کریم ٹاور کے پاس دھماکا ہوا، دھماکے کی آواز اتنی زور دار تھی کہ دور دور تک سنی گئی جس سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور جائے وقوعہ سے دھواں اٹھتا بھی دیکھا گیا۔

نمائندہ کے مطابق دھماکے میں ریسکیو ذرائع نے بتایا کہ دھماکے میں ابتدائی طور پر 15 افراد جاں بحق ہوگئے جب کہ 19 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق دھماکے کی تصدیق کررہے ہیں اور اس کی نوعیت کا تعین بھی کیا جارہا ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہےکہ دھماکے کی اطلاع ملنے پر ریسکیو ٹیمیں بھی علاقے میں روانہ کردی گئی ہیں۔

دھماکا ارفع کریم ٹاور کے پاس ہوا ہے، دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی جب کہ جائے وقوعہ سے دھواں اٹھتا بھی دکھائی دے رہا ہے۔

نمائندہ کے مطابق دھماکے میں 19 افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں شہری اپنی مدد آپ کے تحت قریبی اسپتال منتقل کررہے ہیں۔

پولیس نے شہریوں کو دھماکے کے مقام سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہےکہ دھماکے کی اطلاع ملنے پر ریسکیو ٹیمیں بھی علاقے میں روانہ کردی گئی ہیں۔

دھماکا ارفع کریم ٹاور کے پاس ہوا ہے، دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی جب کہ جائے وقوعہ سے دھواں اٹھتا بھی دکھائی دے رہا ہے۔

نمائندہ کے مطابق دھماکے میں 19 افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں شہری اپنی مدد آپ کے تحت قریبی اسپتال منتقل کررہے ہیں۔

پولیس نے شہریوں کو دھماکے کے مقام سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔

علاقے میں پولیس اور مقامی انتظامیہ تجاوزات کے خلاف آپریشن میں مصروف تھی۔ پنجاب حکومت کے مطابق ارفع کریم ٹاور کے قریب پرانی عمارتوں کو بھی گرایا جارہا تھا۔ واضح رہے کہ چند روز قبل محکمہ داخلہ پنجاب نے دہشتگردی کا خدشہ ظاہر کیا تھا جس کے بعد شہر بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ تھی۔