خبرنامہ

لاہور ہائی کورٹ پر وکلا کا دھاوا، مال روڈ میدان جنگ بن گیا، آنسو گیس لاٹھی چارج واٹر کینن کا استعمال

لاہور ہائی کورٹ پر وکلا کا دھاوا، مال روڈ میدان جنگ بن گیا، آنسو گیس لاٹھی چارج واٹر کینن کا استعمال

لاہور:
ملتان بار کے صدر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی پر آپے سے باہر ہوئے وکلا کے احتجاج اور پولیس کی شیلنگ سے مال روڈ میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگ گیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ میں ملتان ہائی کورٹ بار کے صدر اور سیکریٹری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہونا تھی، صورت حال کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے ہائی کورٹ کی سیکیورٹی کو مزید سخت کردیا گیا تھا ۔ پولیس اور رینجزر کی بھاری نفری ہائی کورٹ کے باہر اور اندر موجود تھی۔ ممکنہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے واٹر کینن پہلے سے ہی پہنچا دی گئی تھی۔

صورت حال اس وقت خراب ہوئی جب وکلا نے ججز گیٹ سے لاہور ہائی کورٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی، پولیس کے روکنے پر وکلا نے جی پی او چوک میں شدید نعرے بازی کرنے کے ساتھ عدالت کے احاطے میں لگے واک تھرو گیٹ کو توڑ دیا جب کہ کئی وکلا نے ڈنڈوں کے ساتھ چیف جسٹس کے داخلی گیٹ پر دھاوا بول دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ فوری طور پر ملتان بار کے صدر شیرزمان قریشی کی گرفتاری کا حکم واپس لے اور اس کیس کو مزید نہ سنا جائے۔

پولیس نے مشتعل وکلا کو روکنے کیلئے واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال شروع کردیا ،جب کہ وکلا نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے پتھر برسانا شروع کردیئے۔ شیلنگ اور پانی کی توپ کے استعمال سے کئی وکلا کی حالت بگڑ گئی جنہیں میو اسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے۔

ملتان ہائی کورٹ بار کے صدر شیر زمان قریشی پولیس کو دیکھ کر فرار ہوگئےدوسری جانب لاہورہائی کورٹ بار کے صدر چوہدری ذوالفقار کا کہنا ہے کہ ہم نے بنچ سے درخواست کی تھی کہ مسئلہ افہام و تفہیم سے حل کرلیتے ہیں لیکن انہیں ہماری کوششیں پسند نہیں آئیں، بنچ کے رویے کے خلاف کل پورے پنجاب میں ہڑتال ہوگی اور کوئی وکیل کسی عدالت میں پیش نہیں ہوگا، کل وکلا سیاہ پٹیاں باندھیں گے اور سیاہ پرچم لہرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت تک وکلا کے ساتھ ہیں جب تک مقاصد حاصل نہیں کرلیتے، اس کے علاوہ ہم بارکونسل ،سندھ ،بلوچستان اور پشاور ہائیکورٹ بارسےبات کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ چند روز قبل ملتان ہائی کورٹ میں ملتان بار کے صدر شیر زمان قریشی اور سینئر جج جسٹس قاسم خان کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی تھی اور معاملہ بڑھنے پر فاضل جج سماعت چھوڑ کر اپنے چیمبر میں چلے گئے تھے جب کہ وکلا نے کمرہ عدالت کے باہر لگی جج کے نام کی تختی اکھاڑ کر پھینک دی تھی۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منصور علی خان نے عدالتی تقدس مجروح کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے ملتان بار کے صدر شیر زمان قریشی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے