مالی سال19-2018 کے لیے وفاقی حکومت نے 56.61 کھرب کا بجٹ پیش کردیا
اسلام آباد:(ملت آن لائن) مسلم لیگ ن کی حکومت اپنا آخری اور چھٹا بجٹ پیش کررہی ہے، بجٹ کا حجم 56 کھرب 61 ارب جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4435 ارب روپے مختص کیا گیا ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ دو سو سے زائد اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کیے جانے کا بھی امکان ہے۔ نو منتخب وزیرخزانہ مفتاع اسماعیل بجٹ پیش کررہے ہیں، بجٹ کا حجم56.61 روپےکھرب مختص کیا گیا ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کا حجم ایک ہزار تیس ارب روپے رکھا گیا ہے۔ پاکستان میں پہلی بار کوئی جمہوری حکومت اپنی مدت کے دوران چھٹا بجٹ پیش کررہی ہے۔ اس موقع پر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کاکہنا تھا کہ چھٹا بجٹ پیش کرنا قوم اور ملک کےلئے تاریخی لمحہ ہے ، آج کا بجٹ نوازشریف کے ویژن کا عکاس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ حکومت کواختیار ہوگابجٹ ترجیحات میں تبدیلیاں کرسکے،مدت پوری ہونےسےپہلےبجٹ پربحث ،منظوری پارلیمنٹ پرلازم ہے۔ اس موقع پراپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے مفتاح اسماعیل کے ذریعے بجٹ پیش کرانے پر احتجاج کرتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ کرنے کا فیصلہ کیا ، جبکہ تحریک ِ انصاف کے اراکین نے بجٹ تقریر کے دوران شدید احتجاج کرتے رہے۔ بجٹ میں آئندہ مالی سال کے لیے معاشی ترقی کا ہدف چھ اعشاریہ دوفیصد تک بڑھانے، زرعی ترقی کا ہدف تین اعشاریہ آٹھ فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ مہنگائی چھ فیصد تک محدود رکھنے کی کوشش کی جائے گی جبکہ درآمدات کے لیےساڑھے ترپن ارب ڈالراوربرآمدات کو بڑھا کر ستائیس ارب تیس کروڑ تک لایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ مالی سال برآمدات کاشعبہ دباؤ کا شکار رہا۔9ماہ میں برآمدات میں 9فیصد اضافہ ہوا جبکہ درآمدات میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔ اس عرصے میں کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ 12ارب ہو گیا ہے اور پاکستان تیزی سےترقی کرنےوالےملکوں میں شامل ہوگیاہے۔رواں سال شرح نمو5.8فیصدرہی جو گزشتہ13سال میں بلند ترین سطح ہے۔ مفتاح اسماعیل کے مطابق 2013میں ترسیلات13.9ارب تھیں جو کہ رواں سال 30ارب ہوجائیں گی۔حکومت سنبھالی تو زرمبادلہ کے ذخائر 6.3ارب ڈالر تھے جبکہ اس وقت زرمبادلہ کے ذخائر اس وقت 11ارب ڈالر کے قریب ہیں، سال کے آخر تک ان میں مزید اضافہ ہوگا۔ تقریر میں ان کا کہنا تھا کہ معیشت کاحجم34ہزارارب سےبڑھ چکاہے، حالیہ سال زرعی شعبےمیں ترقی کی شرح3.58فیصدرہی۔سیاسی ہل چل کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ میں مندی دیکھی گئی۔
ٹیکسز
ان کا کہنا تھا کہ 5سال میں 33ہزار 285نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں ، امن وامان کی بہتر صورتحال سے سرمایہ کار پاکستان آرہے ہیں اورٹیکس وصولوں کاہدف3935ارب روپےہے۔ طویل المدت قرضوں پرسود کی شرح11فیصدکم ہوکر5سے6فیصدہوگئی۔ ٹیکس کی شرح کوکم کیاگیا ہے ،12لاکھ تک سالانہ آمدن پرکوئی ٹیکس نہیں، 12سے24لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر 5فیصد ٹیکس ہوگا۔ افراط زرکی شرح3.8فیصدجبکہ اشیاخوردونوش میں شرح2فیصدرہی۔ 5 سال میں ٹیکس وصولوں میں2ہزارارب روپےکااضافہ کیا گیا۔ زرعی شعبےکو800ارب روپےکےقرضےدےرہےہیں۔ صرف ٹیکس فائلرزہی فارن ایکس چینج اکاؤنٹ میں رقم جمع کراسکیں گے اور ایک لاکھ روپے سے زائد کی ترسیلات پر ایف بی آر کو آگاہ کرنا ہوگا۔ یکم جولائی سےنائن فائلر 40لاکھ سےزائد جائیدادنہیں خریدسکےگا۔یکم جولائی سےایف بی آرپراپرٹی ریٹس ختم کررہاہے۔ ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 4ہزار435ارب روپے مقرر کیاگیاہے۔
دفاعی بجٹ
دفاعی بجٹ میں کل180 ارب روپے کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے جس کے بعد پاکستان کا دفاعی بجٹ 1100.3 ارب روپے ہوجائے گا
ترقیاتی منصوبے
وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے ترقیاتی کاموں کے لیے 20 کھرب 43 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ترقیاتی بجٹ میں وفاق کے لیے 10 کھرب 30 ارب روپے جب کہ صوبوں کے لیے 10 کھرب 13 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
توانائی
کوئلےسےجامشورومیں600میگاواٹ کے2بجلی گھرلگائےجائیں گے داسوہائیڈروپاورمنصوبےکےپہلےمرحلےکیلئے76ارب روپےمختص اسلام آباد:نیلم جہلم منصوبےکےلئے32.5ارب روپےمختص تربیلاتوسیعی4منصوبےکےلیے13ارب90کروڑ روپےمختص جامشورو میں کوئلے سے چلنے والے 600 میگا واٹ کے پلانٹ کے لیے 27.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ داسو ہائڈرو پراجیکٹ کے لیے 76 ارب روپے ، نیلم جہلم کے لیے 32.2 روپے اور تربیلا فور تھ ایکسٹنشن کے لیے 13.9 روپے روکھے گئے ہیں۔
اعلیٰ تعلیم
ملک میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی حکومت نے بجٹ میں 57 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
صحت
صحت کے شعبے کی بہتری کے لیے 37 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
زراعت
زراعت کے لیے رواں سال سبسڈی کا فیصلہ صوبوں کی صوابدید پر چھوڑا گیا ہے جبکہ زرعی قرضوں کا ہدف 1100ارب روپے رکھا گیا ہے۔ زرعی مشینری پر جی ایس ٹی 7سے کم کرکے 5فیصد کردی گئی۔یوریاکھادمیں سیلزٹیکس کی شرح 5فیصدہوگی جبکہ ڈیری اورلائیواسٹاک پر ٹیکس اور ڈیوٹی کی چھوٹ ہوگی۔زرعی شعبےکو800ارب روپےکےقرضےدےرہےہیں، حالیہ سال زرعی شعبےمیں ترقی کی شرح3.58فیصدرہی۔
تمباکو نوشی کے رجحان کو کم کرنے کے لیے حکومت نے سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کی تجویز دے دی ہے، ٹیئر ون سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 3ہزار964 روپے، ٹیئر ٹو سگریٹ پر ایک ہزار770 روپے جب کہ ٹیئر تھری سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 848 روپے مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
کراچی کے لیے خصوصی پیکج
شہرقائد کراچی کے لیے بجٹ میں 5ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ وزیراعظم کی جانب سے 25 ارب کے خصوصی پیکج کا اعلان کیا گیا ہے۔کراچی ایکسپوسینٹرکے لیے بھی فنڈزمختص کیے گئے ہیں۔وفاق حکومت نے سندھ کو کراچی کے لیے بسیں فراہم کرنے کی پیش کش بھی کی ہے۔ دوسری جانب کراچی کے شہریوں کو درپیش پانی کی قلت کو مدنظر رکھتے ہوئےسمندری پانی کا قابل استعمال بنانے کے لیے کراچی میں واٹر اسکیم کا اعلان گیا ہے جس کے تحت لگنے والا سمندری پانی کاپلانٹ 55ہزارگیلن پانی کوقابل استعمال بنائےگا۔
فاٹا کے لیے پیکج
فیڈرل ایڈمنسٹریٹو قبائلی علاقہ جات کو قومی دھارے میں لانے کے لیے 100 ارب کے خصوصی پیکج کا اعلان کیا گیا ہے۔ جبکہ رواں سال فاٹا کےلئے 24ارب اور50کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں
تنخواہیں اورپنشن
آئندہ مالی سال کے لئے حکومت نے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن کے لیے 342 ارب روپے سے زائد رکھے ہیں۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور تمام پنشنرز کے لیے 10 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ ہاؤس رینٹ الاؤنس میں بھی 50 فیصد جب کہ پنشن کی کم سے کم حد 6 ہزار سے بڑھا کر10ہزار روپے کردی گئی ہے۔ 75 سال کے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے لیے کم از کم پنشن 15 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ان تمام تجاویز کا مجموعی تخمینہ 70 ارب روپے کے قریب ہے۔
گوادر
گوادرمیں انفرااسٹرکچرکے لیے 137ارب روپےمختص کیے گئے ہیں جن سے گوادرمیں ایئرپورٹ،بندرگاہ،روڈنیٹ ورک،اسپتال تعمیر ہوں گے۔گوادرکے31منصوبوں کے لیے137ارب روپےخرچ کیےجائیں گے، سی پیک کے تحت مختلف شعبوں میں وسیع سرمایہ کاری ہورہی ہے۔
فلمی صنعت کے لیے اچھی خبر
وفاقی حکومت نے فلم انڈسٹری کی بحالی کےلیےمالی پیکیج کااعلان کرتے ہوئے فلمی آلات کی درآمدپرکسٹم ڈیوٹی کی شرح 3فیصدکرنےکی تجویز ہے جبکہ فلمی آلات کے لیے سیلزٹیکس کم کرکے5فیصدکرنےکی تجویز دی گئی ہے۔فلم،ڈرامہ کےفروغ کےلئےگردشی فنڈقائم کرنےکی تجویز بھی دی گئی ہے۔