شیخوپورہ (ملت + آئی این پی) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ محنت کا پھل ملنے پر فیتہ کاٹیں تو مخالفین برداشت کریں، خوشی ہے ہماری محنت رنگ لارہی ہے،ہمیں پھل ملنے کی خوشی ہے لہذا اگر فیتہ نہیں کاٹیں گے تو کیا کریں گے، اﷲ نظر بند سے بچائے پاکستان تیزی سے ترقی کررہا ہے یہ دنیا کہہ رہی ہے، ماضی میں پاکستان کو خطرناک ملک قرار دینے والے اب اس کی تعریف کررہے ہیں، عالمی جریدوں میں پاکستان کی ترقی کا اعتراف کیا جارہا ہے، ہم سب کو مل کر ملک کو آگے بڑھانے کیلئے جدوجہد کرنی چاہئے، مخالفین ملک کے خلاف سازشیں چھوڑ دیں اور ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں، دس ہزار میگا واٹ بجلی رواں سال سسٹم میں شامل ہوجائے گی،سب چیزیں وقت سے پہلے مکمل کرنی ہیں، مزا تو تب آئے گا جب کسانوں کو بجلی دو سے تین روپے یونٹ میں میسر ہوگی،یہ وہ راستے ہیں جن کی طرف ہم جانا چاہتے ہیں،موٹر ویز کے منصوبے کو بھی ماضی کی حکومتوں نے جان بوجھ کر بند کیا۔وہ شیخوپورہ میں بھکھی پاورپلانٹ کی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ میرے لئے خوشی کا موقع ہے کہ ہماری محنت رنگ لارہی ہے‘ سوا سال پہلے یہاں آئے تھے شہباز شریف بھی ساتھ تھے یہاں ہم فصلوں کے درمیان کھڑے تھے اور آج سوا سال کے بعد جو کچھ دیکھ رہے ہیں اعتبار نہیں آرہا ہے کہ سوا سال میں یہ سب کچھ ہوسکتا ہے۔ یہ منصوبہ 84فیصد مکمل ہوچکا ہے چند مہینوں میں پایہ تکمیل تک پہنچ جائے گا۔ یہ انہونی سی بات ہے جس کے لئے شہباز شریف کو مبارکباد دونگا۔ انہوں نے کہا کہ تمام انجینئرز ‘ چائنیز دوستوں اور کارکنوں کو دل کی گہرائی سے مبارکباد دیتا ہوں۔ حویلی بہادر شاہ اور بلوکی والے منصوبے بھی پایہ تکمیل تک پہنچ رہے ہیں۔ اس منصوبے میں جو بچت ہوئی ہے وہ بھی ایک مثال ہے کہ اتنی بچت کے ساتھ اس منصوبے کو مکمل کیا جارہا ہے۔ ماضی میں مہنگے منصوبے بنے یہ لاگت ان سے کم ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ موٹر ویز کے منصوبے کو بھی ماضی کی حکومتوں نے جان بوجھ کر بند کیا دوسری حکومتوں نے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی ورنہ ہم اس کو مکمل کرکے جاتے۔ پاکستان اس طرح کے ادوار سے گزرا ہے کہ منصوبے پایہ تکمیل تک نہیں پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ موٹر وے کو لاہور سے کراچی تک لے جایا جارہا ہے گوادر کو کوئٹہ کے ذریعے خیبر پختونخوا سے ملا رہے ہیں۔ ہم چترال میں لواری ٹنل بنا رہے ہیں۔ 27ارب روپے اس پر خرچ کیا جارہا ہے۔ لاہور ایئرپورٹ ہم نے بنایا جسے بعد میں چھوٹا کردیا گیا اب اس کو وسیع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس پر جلد کام شروع ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے موٹر ویز‘ ایئرپورٹس اور میٹرو بس بنائی اسلام آباد کا ایئرپورٹ بھی اس سال بن جائے گا۔ کراچی سرکلر ریلوے بنے گا جسے سی پیک میں شامل کردیا ہے۔ بلوچستان میں ترقی دیکھیں‘ گوادر میں دیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن قائم ہوا ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کی کوششیں رنگ لارہی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اﷲ نظر بند سے بچائے پاکستان تیزی سے ترقی کررہا ہے یہ دنیا کہہ رہی ہے۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج ایشیاء میں نمبر ون ہے اور دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے۔ انہوں نے مخالفین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پھل ملنے کا وقت آرہا ہے جب پھل مل رہا ہے تو دیکھو محنت کی ہے تو فیتے کاٹ رہے ہیں اگر فیتہ نہ کاٹیں تو اور کیا کریں ۔ فیتہ کاٹ رہے ہیں تو برداشت کرو۔2013 میں ایسے لگ رہا تھا کہ ہم کہاں رہ رہے ہیں پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی باتیں ہورہی تھیں ہم سب کو مل کر ملک کو آگے بڑھانے کیلئے جدوجہد کرنی چاہئے۔ سب اس سے فائدہ اٹھائیں گے۔ حکومت ‘ اپوزیشن اور عام آدمی سب فائدہ اٹھائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ مخالفین ملک کے خلاف سازشیں چھوڑ دیں اور ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں۔ نواز شریف نے کہا کہ قوم نے ہم پر اعتماد کیا اور ووٹ دیا ہم اپنے وعدے پورے کرنے کے قریب ہیں۔ پاکستان کے اندر پراجیکٹس لگ رہے ہیں۔ نیلم جہلم بن رہا ہے ونڈ پراجیکٹس لگ رہے ہیں۔ دس ہزار میگا واٹ بجلی اس سال سسٹم میں شامل ہوجائے گی۔ سب چیزیں وقت سے پہلے مکمل کرنی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ تو چند منصوبے ہیں جن کا ذکر کیا ہے بھاشا ڈیم‘ داسو پاور پراجیکٹ اور بیسیوں پراجیکٹ اور لگ رہے ہیں۔ ہماری سوچ کچھ سالوں میں تیس ہزارمیگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کرنے کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک وہ لوگ ہیں جو پاکستان میں لوڈشیڈنگ کرکے چلے گئے مستقبل کا نہیں سوچا ہم دس سال بعد کی سوچ رکھتے ہیں۔ 1999 میں ہماری حکومت ختم ہوئی تو ہمارے پاس بارہ سو میگا واٹ زائد بجلی تھی جبکہ 2013ء میں ہم نے سولہ سولہ اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ دیکھی ہے جو اب تین چار گھنٹوں پر آگئی ہے اور آئندہ سال یہ بھی ختم ہوجائے گی۔ ہمارا ہدف بجلی کو سستا کرنا بھی ہے جب ہم آئے تھے ایسے پلانٹ بھی تھے کہ بجلی 18 روپے تک فی یونٹ تھی جبکہ آج چھ روپے 36پیسے ہے۔ اس کے علاوہ کوئلے کے کارخانے بھی لگ رہے ہیں۔ تھر میں بھی کوئلے کے کارخانے بنا رہے ہیں بجلی سستی ہوگی تو کسانوں کو بھی سستی بجلی ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ مزا تو تب آئے گا جب کسانوں کو بجلی دو سے تین روپے یونٹ میں میسر ہوگی۔ یہ وہ راستے ہیں جن کی طرف ہم جانا چاہتے ہیں۔ اگر کوئی ایسی حکومت ہوتی جسے بجلی کے بارے میں اور ملک کے بارے میں خیال نہ ہوتا تو لوڈشیڈنگ کہیں زیادہ ہوجاتی۔ انہوں نے اپنی حکومت کا دوسری حکومتوں سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی آتا ہے اور ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا رہتا ہے اسے ملک کی کوئی فکر نہیں ہوتی جبکہ دوسری حکومت آتی ہے تو وہ زیادہ رفتار کے ساتھ منصوبے لگاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں پاکستان کو خطرناک ملک قرار دینے والے اب اس کی تعریف کررہے ہیں عالمی جریدوں میں پاکستان کی ترقی کا اعتراف کیا جارہا ہے۔تقریب میں وزیراعلی پنجاب شہبازشریف اوروفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی شریک تھے ۔