خبرنامہ

مرضی کےفیصلےکریں تو آپ کیخلاف ریفرنس ختم کردیں گے، جسٹس شوکت عزیز

مرضی کےفیصلےکریں تو آپ کیخلاف ریفرنس ختم کردیں گے، جسٹس شوکت عزیز

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا ہے کہ انہیں کہا گیا کہ یقین دہانی کرائیں کہ مرضی کےفیصلےکریں گے تو آپ کے خلاف ریفرنس ختم کرادیں گے۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے یہ بات راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کہی اور کہا کہ مجھے مقررہ مدت سے2ماہ پہلے چیف جسٹس بنوانے کی بھی پیشکش کی گئی جبکہ ان پرآج تک کوئی کرپشن کا ایک الزام ثابت نہیں کرسکا، جب بھی اہم فیصلہ دیتاہوں، ایک مخصوص گروہ میرے خلاف مہم شروع کردیتاہےتاہم میرا دامن صاف ہے، نوکری کی پروانہیں اور اگر بار مطالبہ کریں گے تو مستعفی ہوجاؤں گا ۔

سپریم جوڈیشل کونسل میں کرپشن کے ریفرنس کا سامنا کرنے والے جسٹس شوکت عزیزصدیقی نےملکی سلامتی کےادارے پر سنگین الزمات عائد کرتے ہوئے کہاہےکہ ادارے نے نواز شریف اور مریم نواز کو الیکشن تک جیل سے باہر نہ آنے دینے کے لیے چیف جسٹس سے رابطہ کر کے ایسا بنچ بنانے کو کہا جس میں وہ موجود نہ ہوںجبکہ چیف جسٹس نے بھی انہیں مرضی کا بنچ بنانے کی پیشکش کی۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مزید الزام عائد کرتے کہا کہ یہ ادارہ عدالتی کارروائی میں بھرپور مداخلت کر رہا ہے،اس کے لوگ مرضی کے بنچ بنواتے ہیں، احتساب عدالت کی روزانہ کارروائی کی رپورٹ بھی اس ادارے کو بھیجی جاتی تھی۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سپریم کورٹ پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ سپریم کورٹ میں کس کے ذریعے کون پیغام لے کر جاتا ہےاور دعوی کیا کہ مرضی کے فیصلے دینے کے عوض ان کے خلاف ریفرنس ختم کرانے اور نومبر کی بجائے ستمبر میں چیف جسٹس بنوانے کی پیشکش بھی کی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ ملکی حالات کی50فیصدذمہ داری عدلیہ اورباقی 50فیصددیگراداروں پرعائدہوتی ہے،ابھی تک قانون کے طلبہ کو نہیں معلوم کہ جسٹس منیرنےکیاکرداراداکیاتھا؟جبکہ جسٹس منیر کا کردار ہر کچھ عرصے بعد سامنے آتا ہے۔

اپنے خطاب انہوں نے کہا کہ جج نوکری سے نہیں،انصاف،عدل اوردلیری کامظاہرہ کرنےسے بنتا ہے، بارمیں آکرخودکواحتساب کے لیے پیش کرنےکی عرصےسےخواہش تھی ، ان کااحتساب بار ہی کر سکتی ہے،ان پر کوئی کرپشن کا ایک الزام ثابت نہیں کرسکا،جب بھی کوئی اہم فیصلہ دیتاہوں، ایک مخصوص گروہ کی جانب سے مہم چلادی جاتی ہے، کہاجاتا ہے یہ وہی جج صاحب ہیں جن کےخلاف کرپشن ریفرنس زیرسماعت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کادامن صاف ہےاس لیےسپریم جوڈیشل کونسل کودرخواست دی کہ اوپن ٹرائل کریں، تمام وکلاء کو دعوت دیتےہیں کہ آکردیکھیں ان پر کرپشن کےالزام میں کتنی صداقت ہے،اگر کرپشن نظر آئے تو بار استعفی کا مطالبہ کرےلیکن میں مستعفی ہوجاؤں گا، نوکری کی پرواہ نہیں ہے۔

جسٹس شوکت عزیزصدیقی کاکہناتھاکہ 2030میں بھارت دنیاکی بڑی معیشت ہوگا جبکہ ہم پیچھےکی طرف جارہےہیں، بھارت میں ایک دن کے لیے سیاسی عمل نہیں رکا،کبھی مارشل لاء نہیں لگا، بھارت میں بھی کرپشن اور بدانتظامی ہےمگر پھر بھی ترقی کی راہ پر ہےجبکہ پاکستان میں آزاد میڈیا بھی اپنی آزادی کھو کر گھٹنے ٹیک چکا ہے۔