خبرنامہ

مشتاق غنی اسپیکر کے پی کےاور آغا سراج درانی اسپیکر سندھ اسمبلی منتخب

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما مشتاق غنی آئندہ حکومت کے دوران خیبر پختونخوا اسمبلی کے نئے اسپیکر منتخب ہوگئے۔

خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہونے والے انتخاب میں پی ٹی آئی کے مشتاق غنی نے 81 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مدِ مقابل عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے لائق خان کو 27 ووٹ ملے۔

اسپیکر کے نشست پر کامیاب ہونے والے مشتاق غنی نے اسپیکر صوبائی اسمبلی کا حلف بھی اٹھالیا۔

خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کے پاس کل نشستوں کی تعداد 76 ہے جو ایوان میں واضح اکثریت ہے، تاہم حکومت سازی کے لیے اسے کسی دوسری جماعت سے اتحاد کی ضرورت نہیں ہے۔

اسپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر کی غیر حاضری کے باعث پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اورنگزیب نلوٹھہ کی سربراہی میں صوبائی اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا۔

پی ٹی آئی کی جانب سے اسپیکر کے لیے مشتاق غنی اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے محمود جان کو نامزد کیا گیا تھا۔

ادھر صوبائی اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن کی جانب سے اسپیکر کے لیے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے لائق محمد خان اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے جمشید مہمند کو نامزد کیا گیا تھا۔

واضح امکان تھا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر صوبائی اسمبلی پی ٹی آئی سے ہی ہوگا کیونکہ متحدہ اپوزیشن کے پاس ایوان میں صرف 32 نشستیں ہیں۔

خیبرپختونخوا اسمبلی میں متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے 13، اے این پی کے 8، مسلم لیگ (ن) کے 6 جبکہ پیپلز پارٹی کے 5 اراکین ہیں۔

مسلم لیگ (ق) کا ایک اور 3 آزاد اراکین بھی ایوان کا حصہ ہیں۔

واضح رہے کہ خیبرپختوخوا اسمبلی میں پرویز خٹک کی جانب سے 2 جبکہ اسد قیصر، علی امین، امیر حیدر اور ڈاکٹر امجد علی کی جانب سے ایک ایک نشست چھوڑ دی گئی۔

خیال رہے کہ مشتاق غنی خیبرپختونخوا اسمبلی کی نشست پی کے 39 سے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے، جبکہ یہ گزشتہ حکومت میں یہ صوبائی کابینہ کا بھی حصہ تھے۔

واضح رہے کہ 13 اگست کو خیبرپختونخوا اسمبلی کے اراکین نے اپنی رکنیت کا حلف اٹھایا تھا۔

سندھ اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے واضح اکثریت حاصل کی ہے اور وہ اکیلے ہی صوبے میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے واضح اکثریت حاصل کی ہوئی ہے اور یہ صوبے میں اکیلے ہی حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے.

آغا سراج درانی اسپیکر سندھ اسمبلی منتخب

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما آغا سراج درانی آئندہ حکومت کے دوران سندھ اسمبلی کے نئے اسپیکر منتخب ہوگئے۔

خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہونے والے انتخاب میں پی پی پی کے مشتاق غنی نے 96 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مدِ مقابل متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے جاوید حنیف کو 59 ووٹ ملے۔

اسپیکر کے نشست پر کامیاب ہونے والے مشتاق غنی نے اسپیکر صوبائی اسمبلی کا حلف بھی اٹھالیا۔

سندھ میں پیپلز پارٹی کے پاس کل نشستوں کی تعداد 97 تھی تاہم صوبائی اسمبلی کی ایک نشست چھوڑنے کے بعد اب اس کی نشستوں کی تعداد 96 رہ گئی ہے.

صوبے میں حیرت انگیز طور پر دوسری سب سے بڑی جماعت بن کر ابھرنے والی پی ٹی آئی ہے جس کی نشستوں کی تعداد 30 ہے.

ماضی میں سندھ کی دوسری بڑی جماعت 2018 کے انتخابات میں تیسری جماعت بن گئی ہے اور اس کی نشستوں کی تعداد 21 ہے.

سندھ اسمبلی میں دیگر جماعتوں میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی 13، تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی 3 جبکہ متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کی نشستوں کی تعداد ایک ہے.

واضح رہے کہ 168 کے ایوان میں سے کل 164 اراکینِ اسمبلی ووٹ کاسٹ کریں گے، 2 نشستوں پر نتائج روک لیے گئے تھے، جبکہ پی ایس 87 ملیر پر امیدوار کے انتقال کے باعث الیکشن منعقد نہیں ہوسکے تھے۔

پیپلز پارٹی کے افضل شاہ نے صوبائی اسمبلی کی نشست چھوڑ کر قومی اسمبلی میں حلف اٹھایا، جس کی وجہ سے ان کی نشست بھی خالی ہوگئی۔

پییپلز پارٹی کے آغا سراج درانی اسپیکر اور ریحانہ لغاری ڈپٹی اسپیکر کے لیے امیدوار تھے، جبکہ اپوزیشن کی جانب سے ایم کیو ایم پاکستان کے جاوید حنیف اسپیکر اور رابعہ اظفر ڈپٹی اسپیکر کے لیے امیدوار تھے۔

پریزائڈنگ افسر نادر مگسی کی نگرانی میں سندھ اسمبلی میں خفیہ رائے شماری سے اراکین اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے جبکہ اس بعد وزیرِاعلیٰ کے انتخاب کا سلسلہ شروع ہوگا۔

خیال رہے کہ آغا سراج درانی اس سے قبل 2 مرتبہ اسپیکر سندھ اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں جبکہ وہ پیپلز پارٹی کی گزشتہ حکومت میں بھی اسپیکر سندھ اسمبلی ہی تھے۔

ریحانہ لغاری پہلی مرتبہ ڈپٹی اسپیکر کا الیکشن لڑ رہی ہیں، تاہم ان سے قبل خواتین میں 2 مرتبہ جیٹھی بائی، 2 مرتبہ شہلا رضا اور ایک مرتبہ راحیلہ ٹوانہ ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوچکی ہیں۔

واضح رہے کہ 13 اگست کو سندھ اسمبلی کے اراکین نے اپنی رکنیت کا حلف اٹھایا تھا۔

خیبر پختونخوا اور سندھ اسمبلی میں اجلاس کی کارروائی شروع کرنے کا وقت صبح 10 بجے مقرر کیا گیا تھا، تاہم اراکینِ اسمبلی کی دیر سے آمد کی وجہ سے اجلاس شروع ہونے میں تاخیر ہوئی۔