خبرنامہ

ملکی تاریخ کے مہنگے ترین انتخابات،بیلٹ پیپرز کی ترسیل مکمل

پچیس جولائی دوہزار اٹھارہ کے انتخابات ملکی تاریخ کے مہنگے ترین الیکشنز ہونگے، جن پر ابتدائی تخمینے کے مطابق صرف وفاقی بجٹ سے اکیس ارب روپے سے زائد کی لاگت آئے گی، دوسری جانب پر امن اور شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کیلئے پاک فوج کے جوانوں کو پولنگ اسٹیشنز پر تعینات کردیا گیا ہے۔

انتخابات کے دوران اخرجات

الیکشن 2018 پر وفاق 21 ارب خرچ کرے گا۔ صوبوں کے انتظامات پر آنے والی لاگت الگ ہیں۔ اخراجات بڑھنے کی وجہ واٹرمارکڈ درآمدی کاغذ ہے، جب کہ فوج تعیناتی کا تخمینہ تقریبا ساڑھے 10 ارب روپے ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سال 2008 کے عام انتخابات کے مجموعی اخراجات تھے ایک ارب 84 کروڑ ، جو سال 2013 میں 157 فیصد بڑھ کر 4 ارب 73 کروڑ روپے ہوگئے تھے۔ تاہم رواں سال ہونے والے عام انتخابات نے سابق دونوں انتخابات کے مجموعی اخراجات سے بھی تین گنا بڑھ کر 21 ارب سے تجاوز کرگئے، جن میں سے ساڑھے دس ارب پولنگ کی مد میں یعنی ٹریننگ، پرنٹنگ، مشاہروں، ٹرانسپورٹیشن اور دیگر متعلقہ امور پر خرچ ہونگے۔ سال 2008 میں فوج کو سیکیورٹی اخراجات کی مد میں 12کروڑ، جب کہ 2013 میں تقریباً 76 کروڑ روپے دیئے گئے تھے، جب کہ الیکشن 2018 میں فوج تعیناتی کا تخمینہ ساڑھے دس ارب روپے کے لگ بھگ ہے۔ واٹر مارکڈ امپورٹڈ پیپر اور دوسری وجہ مشاہروں کا بڑھنا ہے، جو پریزائیڈنگ افسر کیلئے 3 ہزار سے بڑھا کر 8 ہزار روپے اور پولنگ افسر کیلئے 3 ہزار سے بڑھا کر 6 ہزار روپے فی کس کیے جا چکے ہیں۔

مجموعی طور پر 8 حلقوں کے انتخابات ملتوی

الیکشن کمیشن کی جانب سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے مجموعی طور پر 8 حلقوں کے انتخابات ملتوی کر دیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق صوبائی اسمبلیوں کے چھ اور قومی اسمبلی کے دو حلقوں میں انتخابات ملتوی کیے گئے۔ ملتوی ہونے والے 7 حلقوں میں امیدواروں کی وفات، جب کہ ایک حلقہ میں امیدوار کی نااہلی کی وجہ سے ملتوی کیا گیا۔ پی کے 78 پشاور، پی پی 87 میانوالی، پی پی 103 فیصل آباد، پی ایس 87 ملیر، پی کے 99 ڈی آئی خان، پی بی 35 مستونگ، این اے 103 فیصل آباد اور این اے 60 راولپنڈی میں بھی الیکشن ملتوی ہوا۔

آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پر امن ماحول میں انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے گا۔ ضابطہ اخلاق کے تحت فوجی دستے شفاف انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کی معاونت کریں گے۔ ترجمان آئی ایس پی آر کا کہنا ہے پولنگ کیلئے محفوظ ماحول یقینی بنانے کیلئے اداروں کے ساتھ روابط جاری ہیں۔ واضح رہے کہ ملک بھر میں عام انتخابات کے بلاتعطل انعقاد کیلئے 3لاکھ 70ہزا ر سے زائد جوان تعینات کئے جائینگے، جو کہ تاریخ میں پہلی بار دیکھا جارہا ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے بعد میں کہا گیا کہ فوجی افسران کو مجسٹریل اختیارات بھی دیے جائینگے، جس کے بعد وہ پولنگ اسٹیشن میں غیر قانونی اقدام کرنے والے کیخلاف ایکشن لے سکیں گے۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری مراسلے کے مطابق سیاسی مہم اور انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے قائدین کو بھی سیکیورٹی فراہم کرنے کیلئے چیف سیکریٹریز کو حکم دیا گیا ہے۔

حساس پولنگ اسٹیشنز

الیکشن کیلئے 85 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنزکی فہرست تیار کرلی گئی ہے۔ ملک بھرمیں20ہزار 789 پولنگ اسٹیشنز حساس قرار دیئے گئے ہیں۔ حساس ترین پولنگ اسٹیشنز کی رپورٹ فائنل نہ ہوسکی۔ کے پی میں 7 ہزار 386 پولنگ اسٹیشن، سندھ اور پنجاب میں 5 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز، بلوچستان میں ڈیڑھ ہزارسے زائد پولنگ اسٹیشنز، اور اسلام آباد کے 173 پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا ہے۔

حساس پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی کیمرے جلد لگائے جائیں، الیکشن کمیشن کے دفاتر، انتخابی عملہ کو بھی سیکیورٹی دی جائے۔ مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران، ریٹرننگ افسران، اسٹنٹ ریٹرننگ افسران کو سکیورٹی دی جائے، عام انتخابات کے صاف شفاف انعقاد کے لئے سیکیورٹی کے بہترین انتظامات کئے جائیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے عام انتخابات کیلئے 25 جولائی کی تاریخ کا اعلان کیا گیا ہے۔ بیلٹ پیپرز کی چھپائی اور ترسیل بھی فوج کی نگرانی میں کی گئی۔

عام انتخابات میں پولنگ سے 4 روز قبل فوج کو بلایا گیا ہے، پاک فوج کے اہلکار پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر تعینات ہوں گے جب کہ انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں پر اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات کی جائے گی۔