خبرنامہ

میں نا اہل نہیں ہو سکتا، عمران خان

میں نا اہل نہیں ہو سکتا، عمران خان
اسلام آباد:(ملت آن لائن) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن صرف ڈاکٹر طاہر القادری کا ہی نہیں، پوری قوم کا مسئلہ ہے۔ ماڈل ٹاؤن قتلِ عام سب سے بڑی دہشتگردی ہے۔ ماڈل ٹاؤن میں لوگوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔ دنیا کا کوئی قانون ایسے لوگوں کو گولیاں مارنے کی اجازت نہیں دیتا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس شریف خاندان کا ذاتی ادارہ بن چکا ہے۔ خیبر پختونخوا پولیس کو ایسے حکم دیا جاتا تو انکار کر دیتے۔ یہ کیس انسداد دہشتگردی کی عدالت میں چلنا چاہیے۔ شہباز شریف چیف ایگزیکٹو تھے وہ بچ نہیں سکتے۔ ملٹری دور میں بھی لوگوں کو گولیاں نہیں ماری جاتیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے حکم کے بغیر یہ ہو نہیں سکتا تھا۔ شہباز شریف نے پہلے بھی ماورائے آئین لوگوں کو قتل کروایا تھا۔ طاہر القادری کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ شریف برادران گزشتہ 35 سال سے لوگوں کو دھوکا دے رہے ہیں۔ جب ان کی کرپشن پکڑی جائے تو جمہوریت خطرے میں آ جاتی ہے۔ ان کی سٹرٹیجی ہے دھاندلی کرو، اقتدار میں آ کر بڑے پراجیکٹ بناؤ اور کمیشن کھاؤ۔ ملک کا سابق وزیرِ اعظم ایف زیڈ ای کا مارکٹینگ کنلسٹنٹ تھا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اب یہ پکڑے گئے ہیں۔ نواز شریف نے 300 ارب چوری کیے، وہ قوم کے مجرم ہیں۔ مجرموں کو جیل میں ہونا چاہیے۔ نواز شریف اپنی چوری بچانے کیلئے اپنی جماعت مسلم لیگ ن کو استعمال کر رہے ہیں۔ وہ اپنی جماعت کو بھی نیچے لے کر جائیں گے۔ نواز شریف سیاسی شہید نہیں ہونگے، ان کا برا انجام ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سارے ادارے تب ٹھیک جب ان کی کرپشن بچاتے ہیں۔ عدلیہ تب ٹھیک تھی جب جسٹس قیوم کو فون کر کے فیصلے کراتے تھے؟ شہادت چوری کر کے نہیں ملتی۔ چوری کرنے والا کتے کی موت مرتا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سابق وزیرِ اعظم نواز شریف ہیرو بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اگر کوئی اور انسان یہ کرتا تو اب تک جیل میں ہوتا۔ جو چوری کرتا ہے وہ جیل جا کر ہیرو نہیں بن سکتا۔ نواز شریف نے 300 ارب کا جواب دینا ہے جس کیلئے صرف ایک قطری خط دیا۔ ان کا ہر جواب ہے کہ قطری نے پیسے دیئے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے عمران خان نجے کہا کہ میرے خلاف کرپشن اور منی لانڈرنگ کا کوئی کیس نہیں، کس چیز پر نکالا جائے گا؟ اگر عدالت مجھے نااہل قرار دے گی تو سیاست اور عہدہ چھوڑ دوں گا۔ جب اخلاقی قوت کھو بیٹھا تو عہدہ چھوڑ دوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت جسمانی طاقت سے نہیں بلکہ اخلاقی طاقت سے کی جاتی ہے۔ سابق برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون اخلاقی جواز نہ ہونے کی وجہ سے مستعفی ہو گئے تھے۔ جب میں وزیرِ اعظم بنوں گا تو عوام کے لیے کام کرونگا، فیکٹریاں نہیں بناؤں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر میرا مقصد صرف اقتدار میں آنا ہو تو مولانا فضل الرحمان اور زرداری سے بھی اتحاد ہو سکتا ہے۔ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے۔ 21 سال سے کرپشن کیخلاف جدوجہد کر رہا ہوں، کیسے الائنس کر سکتا ہوں۔