خبرنامہ

‘نئے پاکستان’ کا سورج طلوع، تحریک انصاف کی واضح برتری

پاکستان کے 11ویں عام انتخابات عوام کی بھرپور اُمنگوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئے تاہم حتمی سرکاری نتائج اب تک جاری نہیں ہوسکے ہیں۔

قومی اسمبلی کے حلقوں کے تقریباً 47 فیصد پولنگ اسٹیشنز سے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کو برتری حاصل ہے جبکہ دوسرے نمبر پر پاکستان مسلم لیگ (ن) ہے۔

اب تک موصول ہونے والے غیر حتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق قومی اسمبلی کی 270 نشستوں میں سے تحریک انصاف نے 113، مسلم لیگ (ن) نے 64 جبکہ پیپلزپارٹی نے 43 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔

ابتدائی غیرحتمی وغیرسرکاری نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف ملکی تاریخ میں پہلی بار وفاق میں حکومت بناسکتی ہے جبکہ خیبر پختونخوا اور ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں بھی وہ حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے۔

چیف الیکشن کمشنر سردار رضا نے 26 جولائی کو علی الصبح 4 بجے پریس کانفرنس کرتے ہوئے الیکشن کے پہلے غیر حتمی نتیجے کا اعلان کیا۔

انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی -11 راولپنڈی سے پی ٹی آئی کے امیدوار چوہدری عدنان 43 ہزار 79 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے راجا ارشد محمود 24 ہزار 52 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے انتخابی عمل میں بھرپور حصہ لینے پر قوم کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں انتخابی نتائج کی تاخیر سے متعلق مکمل علم ہے، رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) کو پہلی بار اتنے بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا جس کی وجہ سے نتائج میں صرف دو گھنٹے تاخیر ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات سو فیصد صاف و شفاف ہوئے ہیں،آئندہ چند گھنٹوں میں نتائج تیزی سے آنا شروع ہوجائیں گے۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) نے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے الیکشن کے نتائج کو یکسر مسترد کردیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدرمیاں شہباز شریف نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مفاد کی خاطر ہم نے اس سے قبل مختلف معاملات پر صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا، لیکن اب مزید برداشت نہیں کریں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ آج جو کیا گیا وہ 30 سالوں میں کبھی نہیں ہوا، دھاندلی پر ملک کی تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے کریں گے۔

علاوہ ازیں تحریک انصاف کے کارکنوں نے ابتدائی چند غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج سامنے آنے کے ساتھ ہی ملک کے مختلف شہروں میں جشن منانا شروع کردیا تھا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے انتخابی نتائج پر مختلف سیاسی جماعتوں کے اعتراضات کے بعد وضاحت کی کہ شکایات پر تحقیقات کی جائے گی۔

ای سی پی کے سیکریٹری محمد یعقوب نے رات گئے 2 بج کر 30 منٹ پرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے انتخابی عمل کے پیچھے کسی بھی سازش کے امکان کو مسترد کردیا۔

انہوں نے کہا کہ انتخابی نتائج کی تاخیر کی وجہ رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) میں تکنیکی خرابی پیدا ہونا تھی کیونکہ ایک ہی وقت میں متعدد پولنگ افسران آر ٹی ایس کو استعمال کررہے تھے۔

پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، متحدہ مجلس عمل، پاک سرزمین پارٹی اور تحریک لبیک پاکستان سمیت مختلف جماعتوں نے بھی انتخابی عمل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

قومی اسمبلی

اب تک موصول ہونے والے قومی اسمبلی کی 270 نشستوں کے 47 فیصد پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف نے 113، مسلم لیگ (ن) نے 64 جبکہ پیپلز پارٹی نے 43 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔

متحدہ مجلس عمل نے 9، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس نے 7 اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے بھی قومی اسمبلی کی 5 نشستیں جیت لی ہیں۔

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 156 ملتان کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے شاہ محمود قریشی 93 ہزار 5 سو ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے ہیں جبکہ ان کے مد مقابل مسلم لیگ (ن) کے عامر سعید انصاری 74 ہزار 6 سو 24 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

صوبائی اسمبلیوں کے نتائج

الیکشن کمیشن کے مطابق سندھ، بلوچستان، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں کی مجموعی طور پر 570 نشستوں کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج موصول ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

پنجاب

غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پنجاب اسمبلی کے 50 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 129، پی ٹی آئی نے 122 جبکہ آزاد امیدواروں نے 31 نشستیں حاصل کرلی ہیں۔

سندھ

انتخابات 2018 کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق سندھ اسمبلی کے حلقوں کے 37 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر پاکستان پیپلز پارٹی نے 75 نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی ہے ہے جبکہ پی ٹی آئی نے 22 اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے 17 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔

خیبرپختونخوا

انتخابات 2018 کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی کے 39 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر پی ٹی آئی نے 64، عوامی نیشنل پارٹی نے 8 جبکہ متحدہ مجلس عمل نے 12 نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی۔

بلوچستان

غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے 35 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر بلوچستان عوامی پارٹی نے 12، بلوچستان نیشنل پارٹی نے 9 جبکہ متحدہ مجلس عمل نے 8 نشستیں حاصل کرلی ہیں۔