ضمنی ریفرنس کیخلاف نواز شریف کی درخواست مسترد، 5 گواہ طلب
اسلامآباد:(ملت آن لائن) احتساب عدالت نے ضمنی ریفرنس کے خلاف نواز شریف کی درخواست مسترد کر دی، عدالت نے ضمنی ریفرنس کے 5 گواہ طلب کر لئے، بیرون ملک گواہوں کا بیان ویڈیولنک کے ذریعے ریکارڈ کیا جائے گا۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف ضمنی ریفرنس کیس کی سماعت کی۔ وکیل خواجہ حارث نے ایون فیلڈ پراپرٹیز کے ضمنی ریفرنس پر اعتراض اٹھایا اور کہا ضمنی ریفرنس میں کوئی نئی بات شامل نہیں، عبوری ریفرنس جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں دائر ہوا، ضمنی ریفرنس باہمی قانونی مشاورت کے جواب کے نتیجے میں دائر ہونا تھا، نیب نے خود بھی کہا کے نئے اثاثے یا شواہد ملنے پر ضمنی ریفرنس دائر کیا جائے گا۔ وکیل نواز شریف خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایک عام الزام کی بنیاد پر ایک بار پھر یہ ریفرنس دائر کیا گیا، جے آئی ٹی کی رپورٹ کو بنیاد بنا کر ایک اور ریفرنس دائر کر دیا گیا، ضمنی ریفرنس نہ تو سپریم کورٹ کی روشنی میں دائر کیا گیا اور نہ ہی کوئی نئے اثاثے سامنے آئے ہیں۔ جس پر نیب ٹیم نے کہا کہ ضمنی ریفرنس میں کوئی نیا چارج نہیں، یہ گزشتہ ریفرنسز کو سپورٹ کرتا ہے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ قبل ازیں سابق وزیراعظم نواز شریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر بھی ہمراہ تھے۔ وزیر مملکت مریم اورنگزیب اوردیگر لیگی رہنما بھی احتساب عدالت موجود رہے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے العزیزیہ ریفرنس کی 26 ویں، فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی 23 ویں اور لندن فلیٹس ریفرنس کی 22 ویں سماعت کی۔ سابق وزیراعظم 15 ویں، مریم نواز 17 ویں اور کیپٹن (ر) صفدر 19 ویں بار احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔
نااہلی کیخلاف درخواستیں: سپریم کورٹ نے عدم حاضری پر نوازشریف کو کل بلالیا
اسلام آباد:(ملت آن لائن) سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ایف ون کی تشریح کے کیس کی سماعت کے سلسلے میں آج پیش نہ ہونے پر نوازشریف کو کل کے لیے نوٹس جاری کردیا۔ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت کسی رکن اسمبلی کی نااہلی تاحیات ہوگی یا کم؟ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح کے لیے 13 درخواستوں کی سماعت کی آج سماعت کے سلسلے میں نوازشریف عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم کو کل پیش ہونے کے لیے دوبارہ نوٹس جاری کردیا۔ جب کہ عدالت عظمیٰ نے منیر اے ملک ایڈووکیٹ اور بیرسٹر علی ظفر کو عدالتی معاون مقرر کیا ہے۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کہ ہم سب کو سننا چاہتے ہیں اور سب کا مؤقف لینا چاہتے ہیں، جب کیس کی سماعت کا سوچا تو نواز شریف اور جہانگیر ترین کا نام ذہن میں آیا، اسی لیے دونوں کو نوٹس جاری کیا۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس میں 28 جولائی کے فیصلے میں میاں نوازشریف کو نااہل قرار دیا جس کے بعد وزارت عظمیٰ سے سبکدوش ہوگئے۔ جب کہ سپریم کورٹ نے جہانگیر ترین نااہلی کیس میں تحریک انصاف کے رہنما کو نااہل قرار دیا ہے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ کیا نیب نے یہ ریفرنس دائر کرنے سے پہلے خود پڑھا ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ قانون ضمنی ریفرنس دائر کرنے سے منع نہیں کرتا، دوران تفتیش نئے ثبوت ہوں توضمنی ریفرنس کانیب کو اختیارہے۔ نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ 28 جولائی کے فیصلےکے مطابق نیب نے پہلے 6 ہفتےمیں ریفرنس دائرکرنے تھے، حکم میں شامل ہے نئے ثبوت آئیں توبھی 6 ہفتے میں ریفرنس کرنا تھے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ حکم کے مطابق صرف نئے اثاثہ جات پرضمنی ریفرنس دائرہوسکتا ہے، جب کیس ختم ہونے جا رہا ہے توپھرریفرنس دائرکرنے کا مقصد کیا ہے۔ احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ضمنی ریفرنس پربحث مکمل ہونے کے بعد عدالت نےنیب کےضمنی ریفرنس پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹ کو بنیاد بنا کرایک اورریفرنس دائرکردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ریفرنس سپریم کورٹ کےفیصلے کی روشنی میں دائرنہیں کیا گیا، ریفرنس دائر کرنے کی کوئی ٹھوس وجہ سامنے نہیں آئی۔ احتساب عدالت میں استغاثہ کے گواہوں آفاق احمد اور وقاراحمد کے بیانات قلمبند کیے جائیں گے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے اطراف پولیس کی بھارت نفری تعینات ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پراستغاثہ کے 2 گواہوں نجی بینک کے افسر غلام مصطفیٰ اور یاسرشبیرکے بیانات ریکارڈ کیے گئے تھے جبکہ گواہ آفاق احمد کا مکمل بیان ریکارڈ نہیں ہوسکا تھا۔ گواہ آفاق احمد نے عدالت کو بتایا تھا کہ سپریم کورٹ سے ابھی تک ریکارڈ موصول نہیں ہوا۔ العزیزیہ ریفرنس کی آج 26 ویں، فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی 23 ویں جبکہ لندن فلیٹس ریفرنس کی 22 ویں سماعت ہوگی۔ واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف 15 ویں، مریم نواز17 ویں جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر 19 ویں مرتبہ آج احتساب عدالت میں پیش ہوں گے۔