خبرنامہ

نااہلی کیس: ’دیکھ رہے ہیں عمران خان نے بطور پارلیمنٹیرین جھوٹ بولا یا نہیں‘چیف جسٹس

نااہلی کیس: ’دیکھ رہے ہیں عمران خان نے بطور پارلیمنٹیرین جھوٹ بولا یا نہیں‘چیف جسٹس

اسلام آباد(ملت آن لائن)عمران خان اور جہانگیر ترین نااہلی کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ دیکھ رہے عمران خان نے بطور پارلیمنٹیرین جھوٹ بولا یا نہیں۔

سپریم کورٹ میں عمران خان نااہلی کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تاثریہ ہے کہ عمران خان نے عدالتی سوالات پر یوٹرن لیا ہے لیکن عمران خان نے یوٹرن نہیں لیا۔

حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے اپنے دلائل میں کہا کہ میں مسٹر نعیم بخاری سے خوف زدہ ہوں، آپ طاقتور فورسز کی نمائندگی کررہے ہیں۔

اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان نے نئی درخواست میں اپنا مؤقف بدلنے کی کوشش کی ہے، اگر مس ڈکلیئریشن ہے یا نہیں ہے تو کیا عمران خان کو پراسیکیوٹ ہونا چاہیے؟ کیا یہ یوٹرن ہے؟ کیا فراڈ اور جعلسازی نہیں؟

دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ نعیم بخاری صاحب آپ بہت جلدی جلدی دلائل دے جاتے ہیں، میں نے بھی بہت سی چیزوں کوسمجھنا ہوتا ہے، اس مقدمے میں انکوائری اور تحقیقات بھی کررہے ہیں، درخواست گزار نے مؤقف تبدیلی کی درخواست پراعتراض اٹھایا ہے، چاہتے ہیں فریقین کو مؤقف پیش کرنے کاپوراموقع ملے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ عمران خان کی بنی گالہ کی منی ٹریل میں جمائما سے رقم کی ترسیل دیکھ لی ہیں، دیکھ رہے ہیں کہ عمران نے بطور پارلیمنٹرین جھوٹ بولا یا نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ ٹرائل نہیں کررہی، یہ ایک مشکل معاملہ ہے، مقدمہ حتمی مرحلے کی طرف جاتا ہے تو مقدمے میں نئی چیزیں آجاتی ہیں، عمران خان کے کیس میں دستاویزات خود پرکھنا چاہتے ہیں، دستاویزات کا خود جائزہ لے کر انکوائری کمیشن کا وقت بچا رہے ہیں۔

اکرم شیخ نے اپنے دلائل میں کہا تاثر یہ ہے کہ عمران خان کا مقدمہ پاناما کی طرح نہیں سنا گیا، مقدمہ ختم ہونے پر بھی عمران خان کے وکیل درخواستوں پر درخواستیں دے رہے ہیں، عمران خان نے پہلے کچھ کہا پھر کہا بنی گالہ تاج محل بنانے کے لیے پیسے لیے۔

چیف جسٹس نے اکرم شیخ کے دلائل میں کہا کہ مقدمے کی کارروائی ختم نہیں ہوئی، عمران خان کے وکیل وہ دستاویزات دے رہے ہیں جو عدالت نے مانگیں، عمران خان نے نئی درخواست میں پرانے مؤقف میں ترمیم کی بات تو نہیں کی۔

اکرم شیخ کا دلائل میں کہنا تھا کہ عدالت عمران خان کی استدعا پڑھے، واضح لکھا ہے نئی دستاویزات کے برعکس جو پہلے بیان دیا اس پر لال پینسل پھیر دیں، عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف درخواستیں پاناما کے ساتھ ہوتیں تو یہ بھی جے آئی ٹی میں جاتیں۔