خبرنامہ

نقیب اللہ کیس: راؤ انوار نے تعاون نہیں کیا تو گرفتار کیا جائیگا، تفتیشی افسر

نقیب اللہ کیس: راؤ انوار

نقیب اللہ کیس: راؤ انوار نے تعاون نہیں کیا تو گرفتار کیا جائیگا، تفتیشی افسر

کراچی:(ملت آن لائن) نقیب اللہ کیس کی تفتیش کرنے والے ایس ایس پی انویسٹی گیشن عابد قائم خانی کا کہنا ہے کہ راؤ انوار اور دیگر نے تعاون نہ کیا تو انہیں گرفتار کیا جائے گا۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی انویسٹی گیشن عابد قائم خانی نے کہا کیس میں ملوث افراد کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے گی جس میں بڑی سزا بھی دی جاسکتی ہے۔
راؤ انوار سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، ایس ایس پی
انہوں نے بتایا کہ ابھی تک راؤ انوار سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، ہر ذرائع سے سینئر افسران نے بھی رابطے کی کوشش کی، ان کے گھروں پر نوٹس دے دیئے ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی اپنی جگہ پر موجود نہیں تھا۔
نقیب اللہ قتل کیس: راؤ انوار کا کسی بھی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار
ایس ایس پی انویسٹی گیشن کا کہنا تھا کہ یہ ابھی پہلا مرحلہ ہے، آگے جو ہوگا وہ قانون کے مطابق ہوگا اور قانونی تقاضے پورے کریں گے۔ عابد قائم خانے مزید کہا کہ یہ ایک ہائی پروفائل کیس ہے جس پر پورے پاکستان کی نظر ہے، اس میں معاونت کے لیے اسپیشل برانچ کے ایس پی سمیت اعلیٰ پولیس افسران کا ساتھ حاصل ہے۔
کیس میں کوئی دباؤ قبول نہیں کریں گے، عابد قائم خانی
عابد قائم خانی کا کہنا تھا کہ کیس میں جو لوگ ملوث ہیں وہ پولیس افسران ہیں، اس لیے ہماری خواہش ہے کہ وہ تفتیش میں شامل ہوں، ہمارا طریقہ کار قانونی ہے، اگر وہ قانونی مراحل پر پورا نہیں اترتے تو قانونی کارورائی کریں گے، کیس مکمل میرٹ پر چلے گا، کوئی دباؤ قبول کیا نہ کریں گے۔ ایس ایس پی نے کہا کہ تمام افراد کو پولیس کے سامنے پیش ہونا چاہیے، اگر صفائی میں کچھ ہے تو پیش کریں، ہم بھی تفتیش کرنا چاہتے ہیں اس لیے وہ تفتیش سے الگ نہ ہوں، جو اس میں تعاون نہیں کرے گا تو کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق کام کریں گے۔ عابد قائم خانی نے راؤ انوار کی گرفتاری سے متعلق سوال پر کہا کہ اگر راؤ انوار اور دیگر کیس میں تعاون نہیں کریں گے تو انہیں بالکل گرفتار کیا جائے گا لہٰذا ابھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں مزید کارروائی سے بھی میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔
نقیب اللہ کو ‘مقابلے’ میں مارنے والی پوری پولیس پارٹی معطل
یاد رہے کہ راؤ ا نوار نے 27 سالہ نوجوان نقیب اللہ محسود کو 13 جنوری کو کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ مقتول کا تعلق دہشت گرد تنظیم سے تھا۔ تاہم نقیب کے اہلخانہ نے راؤ انوار کے پولیس مقابلے کو جعلی قرار دے دیا تھا جس کے بعد نقیب کی ہلاکت کے خلاف مظاہرے کیے گئے اور چیف جسٹس پاکستان نے بھی اس معاملے کا از خود نوٹس لیا۔