نواز شریف نےسیاست میں لوگوں کوخریدنےکا کلچرڈالا: طاہرالقادری کا اے پی سی سے خطاب
لاہور:(ملت آن لائن)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا ہےکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن اب عوامی تحریک کا مقدمہ نہیں اس پر اب مشترکہ اعلان اور لائحہ عمل ہوگا۔ عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری پبلک کرنے کے عدالتی فیصلے کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے آل پارٹیز کانفرس بلانے کا اعلان کیا تھا۔ عوامی تحریک کی ماڈل ٹاؤن سیکرٹریٹ میں ہونے والی اے پی سی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، مسلم لیگ (ق)، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان، پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) اور مجلس وحدت مسلمین سمیت اپوزیشن کی دیگر جماعتیں شرکت کررہی ہیں۔ اے پی سی میں سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق، شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، میاں محمود الرشید، لیاقت بلوچ، فاروق ستار، رحمان ملک، منظور وٹو، مصطفیٰ کمال، کاملی علی آغا، علامہ راجہ ناصر عباس، صاحبزادہ حامد رضا، صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر، قاری زوار بہادر سمیت دیگر سیاسی و مذہبی شخصیات شریک ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کل جماعتیں کانفرنس کے آغاز میں کانفرنس میں شرکت کرنے والی جماعتوں کے رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا۔ طاہرالقادری نے بتایا کہ کل جماعتی کانفرنس میں 40 سے زائد سیاسی جماعتیں شرکت کررہی ہیں، اے پی سی کا ایجنڈا ’سانحہ ماڈل ٹاؤن اور مجھے کیوں نکالا‘ ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے اپنے اپنے اختلافات ہوتے ہیں لیکن آج ان جماعتوں کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کے خون نے جمع کیا، یہ درست نہیں کہ عوامی تحریک نے ان جماعتوں کو جمع کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ساری جماعتیں ظلم کےخاتمے اور ملک سے خاندانی بادشاہت کے خاتمے کے لیے جمع ہوئی ہیں، اب ملک کے اداروں کو مزید مسمار نہیں کرنے دیا جائے گا، تمام جماعتیں عدلیہ، افواج پاکستان، ملک کی سلامتی اور جمہوریت کے خلاف جنگ چلانے والوں کے خلاف اکٹھی ہوئی ہیں، یہ سب جمہوریت پسند اور انسانیت دوست جماعتیں ہیں۔ طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ آل شریف 80 کی دہائی میں سیاست میں داخل ہوئے، نوازشریف نے آتے ہی سیاسی نظام میں سرمایہ کاری، مالی کرپشن اور لوگوں کی خریدو فروخت سمیت شخصیت بادشاہت کا آغاز کیا، انہوں نے کیش کے ذریعے ملک میں دھڑے خریدے، ٹریڈنگ کابازار گرم کیا، سیاسی نظام کو کھلی کرپشن سے آلودہ کردیا۔ عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ سیاسی نظام میں کرپشن اور جیلوں کے بانی شریف برادران ہیں، شریف برادران چھانگا مانگا کلچر کےبانی ہیں اور یہی ان کے جمہوریت نظریات ہیں، کیا انہوں نے جمہوریت کی جڑی نہیں کاٹیں؟ پھر پوچھتے پھرتے ہیں مجھے کیوں نکالا، نوازشریف کو کو ان کی کرتوتوں نے نکالا۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے مشرف کا مقابلہ نہیں دیا اور خاندان کو لے کر باہر بھاگ گئے، ان کی اس طرز سیاس اور خاندانی بادشات کے خلاف میں نے تحریک شروع کی، 2014 میں دھرنے کا اعلان بھی نہیں کیا، انہوں نے رات کے اندھیرے میں شب خون مارا، ریاستی طاقت کا استعمال کیا، ہم نے 2013 میں بھی اسلام آباد میں دھرنا دیا لیکن ایک گولی نہیں لگی۔ طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ہم نے ہم نے ساڑھے تین سال کی جنگ لڑکر کمیشن کی رپورٹ حاصل کی، دنیا میں اس کی کوئی مثال نہیں، پاکستان کی تاریخ میں ایسا کوئی واقعہ نہیں جس میں تجاوزات ہٹانے کے لیے فورس بھیجی گئی ہو، اس روز جو قتل و غارت گری میں ملوث تھے ان میں سے ایک بھی جیل میں نہیں، کسی کے وارنٹ تک جاری نہیں ہوئے، شہبازشریف، رانا ثنا اللہ اور ان کے بیوروکریٹس، جنہوں نے یہ حکم دیا کسی ایک کو طلب بھی نہیں کیا گیا۔ عوامی تحریک کے سربراہ نے مزید کہا کہ ہم ساڑھے تین سال سے عدالتوں میں ہیں لیکن جب تک یہ لوگ بیٹھے ہیں اس وقت تک قاتلوں کی حفاظت ہوگی، شفاف ٹرال کا راستہ کبھی ہموار نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ ان شہدا کے خون کی تاثیر ہے جنہوں نے نوازشریف کو کرپشن کی سزا دلائی، عدالت نے انہیں بددیانت قرار دیا، دنیا میں ان کی ذلت اور رسوائی ہوئی۔ طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے تحریک عدل کا نام لیا، وہ کبھی یہ تحریک نہیں چلا سکتے، اپنی کرپشن کا سرمایہ بچانے کے لیے سعودی عرب گئے ہیں، یہ مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں ان کا خاتمہ ہونے والا ہے، دنیا کی کوئی طاقت انہیں منطقی انجام سے نہیں بچاسکتی، انہیں جیلوں میں جانا اور نشان عبرت بننا ہوگا۔ عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ اب ماڈل ٹاؤن ہمارا مقدمہ نہیں رہا، آج سے اے پی سے اسے اون کرلے گی، یہ تمام جماعتوں کا مشترکہ مقدمہ ہے، اب اس پر فیصلے، لائحہ عمل اور اقدام بھی مشترکہ ہوگا، یہ لوگ گرفتار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ شریف برادران کہتے ہیں اے پی سی میں شامل پارٹیاں کسی کا کندھا استعمال کررہی ہیں، وہ بتائیں کہ سعودیہ میں کس کا کندھا استعمال کررہے ہیں۔ طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ اب معالات قومی قیادت نے اپنے ہاتھ میں لے لیے ہیں، اب عوامی عدالت بھی لگ سکتی ہے، احتجاج بھی ہوسکتا ہے، دھرنا بھی ہوسکتا ہے، آئین و قانون کے دائرے میں کچھ بھی ہوسکتا ہے، اب اگر دھرنا ہوگا تو آپ کے اقتدار کو مرنا ہوگا، آپ بچ نہیں سکتے، ہمارے ساتھ آئین و قانون اور جمہوریت کی طاقت ہے، پاکستان کے کروڑوں شہریوں کی طاقت ہے، ااور سب سے بڑھ کر للہ کی طاقت ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔ اس موقع پر پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت اور پولیس آپریشن کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک اور 90 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔ پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی جس کی رپورٹ میں وزیراعلیٰ شہباز شریف اور وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ خان کو بے گناہ قرار دیا گیا تھا۔ سانحہ ماڈل ٹاون کی عدالتی تحقیقاتی رپورٹ منظرعام پر لانے کا حکم جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ چھان بین کے دوران یہ ثابت نہیں ہوا کہ وزیر اعلیٰ اور صوبائی وزیر قانون فائرنگ کا حکم دینے والوں میں شامل ہیں۔ دوسری جانب اس واقعے کی جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں عدالتی تحقیقات بھی کرائی گئیں، جسے منظرعام پر نہیں لایا گیا تھا۔ جس کے بعد عوامی تحریک کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا گیا، جس نے پنجاب حکومت کو مذکورہ انکوائری رپورٹ جاری کرنے کا حکم دیا۔ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ سامنے آنے کے بعد ڈاکٹر طاہرالقادری نے دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطے شروع کردیئے اور حکومت کے خلاف ایک گرینڈ اپوزیشن الائنس بنانے پر غور کیا جارہا ہے۔