نواز شریف اور مریم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کیلئے منظور
اسلام آباد:(ملت آن لائن) سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی گئی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرلیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے مدعی عدنان اقبال کی درخواست کی سماعت کی جس میں نواز شریف، مریم نواز اور پیمرا سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
پاناما فیصلہ، نظرثانی اپیلیں خارج، نواز شریف کی نااہلی برقرار
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ پاناما فیصلے میں نااہل قرار پانے اور وزارت عظمیٰ سے برطرفی کے بعد نواز شریف اور مریم نواز عدالتوں کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں۔ دونوں سیاسی رہنماؤں نے کوٹ مومن جلسے میں اور پنجاب ہاوٴس میں عدلیہ مخالف تقاریر کیں۔ درخواست گزار نے استدعا کی کہ نواز شریف اور مریم نواز کے خطابات اور بیانات توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں، عدالت سے گزارش ہے کہ دونوں فریقوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔
………………………..
اس خبر کو بھی پڑھیے…سینیٹ الیکشن لازمی ہیں، سرعام پھانسی کے مطالبے پر کمیٹیاں کام کر رہی ہیں: رضا ربانی
اسلام آباد:(ًلت آن لائن) چیئرمین سینیٹ رضاربانی نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق سینیٹ الیکشن لازمی ہیں، ماورائے آئین کوئی عمل نہیں ہونا چاہیے. ان خیالات کا اظہار چیئرمین سینیٹ نے لاہور میں نجی کالج میں خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. انھوں نے کہا کہ اداروں کی مضبوطی کے لئے ضروری ہے کہ ان کا احترام کیا جائے. زینب قتل کیس سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ سرعام پھانسی کے مطالبے پرکمیٹیاں کام کر رہی ہیں، سرعام پھانسی کا کوئی مقام متعین ہوتو پھانسی دی جاسکتی ہے، سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون نےابتدائی رپورٹ جمع کرادی ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ 12 مارچ کےبعد سیاسی گفتگو کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے ہمارےہاں یا توقانون رہا نہیں یا مارشل لا رہا، ہمیں پاکستان میں اداروں کو مضبوط کرنا ہے اور قانون کی حکمرانی قائم کرنی ہے۔
بچوں سے زیادتی پرسرعام پھانسی کی سزا کا بل سینیٹ میں پیش
یاد رہے کہ زینب قتل کیس میں قاتل کی گرفتاری کے بعد ملک بھر کے عوام کی جانب سے درندہ صفت قاتل کو سرعام پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ سامنے آیا تھا۔ گرفتاری کے بعد اسلام آباد میں سینیٹ کا اجلاس میاں رضاربانی کی زیر صدارت منعقد ہوا تھا۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمان ملک نے بچوں سے زیادتی پر سرعام پھانسی کا بل پیش کیا تھا، جس پر پیپلزپارٹی سے ہی تعلق رکھنے والے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے بل کی مخالفت کی تھی۔