اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کو طبیعت کی خرابی کے باعث ڈاکٹروں کی ہدایت پر اڈیالہ جیل سے پمز اسپتال منتقل کرکے کارڈیک سینٹر کے پرائیویٹ وارڈ کو سب جیل قرار دے دیا گیا۔
اسپتال میں جیل خانہ جات پولیس کے ایس پی کی سربراہی میں 10 اہلکار بھی نواز شریف کے ساتھ رہیں گے۔
ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم نے پہلے پمز اسپتال منتقل ہونے سے انکار کر دیا تھا تاہم بعد ازاں انہوں نے اسپتال منتقل ہونے پر آمادگی ظاہر کی۔
نوازشریف کی درخواست پر جیل انتظامیہ نے سابق وزیراعظم کے ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان کوجیل بلایا۔
ڈاکٹر عدنان اڈیالہ جیل میں سابق وزیراعظم کا مکمل طبی معائنہ کیا اور پھران کی تجویزکی روشنی میں نوازشریف کو اسپتال منتقل کرنے کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا۔
سابق وزیراعظم نوازشریف کو اتوار کی رات 8 بجے کے قریب سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، پمز پہنچایا گیا۔
پمز اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے سابق وزیراعظم کو اسپتال میں ریسیو کیا اور نواز شریف کے داخلے کے بعد کارڈیک سینٹر میں عام مریضوں کا داخلہ بند کر دیا گیا۔
اسپتال میں شعبہ امراضِ قلب کے سربراہ ڈاکٹرنعیم ملک نے نواز شریف کا طبی معائنہ کیا اور بلڈ ٹیسٹ، شوگر لیول اور معمول کے ٹیسٹ کیے گئے۔
میڈیکل رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم کے خون کی ٹیسٹ رپورٹ میں ٹروپونن کی زیادتی تھی اور ٹروپونن ہائی ہونے پر انہیں اکیوٹ کورنری سینڈروم ہونے کا خدشہ بڑھ گیا تھا۔
نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم کی کہنیوں اور پاؤں میں درد تھا اور سوجن بھی تھی، رپورٹ میں نواز شریف کے دل کا عارضہ بڑھنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا۔
سیکیورٹی کے سخت انتظامات
نواز شریف کی جیل سے منتقلی پر پمزاسپتال میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے اور وی آئی پی وارڈ کے باہر بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔
ذرائع کے مطابق انتظامیہ نے متعلقہ ایس پی اور ڈی ایس پی کو موقع پر پہنچنے اور غیرمتعلقہ افراد کو وی آئی پی وارڈ کے اردگرد سے ہٹانے کی ہدایت کی جب کہ سادہ کپڑوں میں پولیس کے جوان بھی پمزاسپتال کے مختلف حصوں میں تعینات تھے۔
یاد رہے کہ نواز شریف کی طبیعت بگڑنے پر آئی جی جیل خانہ جات نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ سے رابطہ کر کے صورتحال سے آگاہ کیا تھا، جس کے بعد نگران حکومت نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ کی رپورٹ کے بعد سابق وزیراعظم کو پمزمنتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
نگران وزیر داخلہ پنجاب شوکت جاوید نے کہا تھا کہ ڈاکٹرز کے مطابق نواز شریف کی ای سی جی رپورٹ معمول سے ہٹ کر آئی اس لیے ان کی صحت سے متعلق کسی قسم کا رسک نہیں لے سکتے۔
شوکت جاوید نے کہا تھا کہ نواز شریف معمول کے مطابق چہل قدمی کرتے ہیں تاہم انہیں پمزاسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
عمران خان کی نواز شریف کی صحتیابی کی دعا
تحریک انصاف کے اعلامیے کے مطابق پارٹی چیئرمین عمران خان نے نواز شریف کی جلد اورمکمل صحت یابی کی دعا کی ہے۔
مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی نواز شریف سے ملاقات
اڈیالہ جیل میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر نے بھی نواز شریف سے ملاقات کی اور ان کی طبیعت پوچھی، دونوں کو خصوصی طور پر نواز شریف سے ملاقات کے لیے لایا گیا تھا۔
یاد رہے کہ احتساب عدالت نے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم کو مجموعی طور پر 11 سال قید کی سزا کا حکم دیا تھا جس کے بعد 13 جولائی کو لندن سے وطن واپسی پر انہیں ایئرپورٹ سے ہی گرفتار کر کے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔