خبرنامہ

نواز شریف کا مقدمہ کھلی عدالت میں چلانے کا فیصلہ

نواز شریف کا مقدمہ کھلی عدالت میں چلانے کا فیصلہ
اسلام آباد: (ملت آن لائن) العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کیس میں سابق وزیرِاعظم نواز شریف کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

حکومت نے نواز شریف کا ٹرائل کھلی عدالت میں کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ وفاقی کابینہ کے آج ہونے والے اجلاس میں جیل ٹرائل کا نوٹی فکیشن واپس لینے کی منظوری دی جائے گی۔

نگران وزیرِاعظم ناصر الملک کے زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 9 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا۔ اجلاس میں 13 جولائی کو جاری ہونے والے نوٹی فکیشن واپس لینے کی منظوری دی جائے گی جس میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز پر سماعت جیل کے اندر کرنے کا کہا گیا تھا۔

ملک میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال بہتر بنانے، ڈیمز کی تعمیر کیلئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی کٹوتی اور او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل کے ڈائریکٹرز کی نامزدگی واپس لینے کی منظوری بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں دنیا نیوز کے پروگرام ”دنیا کامران خان کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اطلاعات سید علی ظفر نے بتایا تھا کہ سابق وزیرِاعظم میاں نواز شریف کیخلاف مقدمہ جیل میں نہیں چلے گا، تاہم صرف سیکیورٹی کی وجہ سے صرف ایک سماعت جیل میں ہی ہو گی۔

انہوں نے بتایا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواست پر وقتی طور پر ایسا کرنا پڑا، ایک سماعت جیل میں ہونے پر مسئلہ نہیں ہو گا، حالات نارمل ہونے پر کیس واپس عدالت میں ہی چلے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کا ٹرائل اوپن، فیئر اور سیکشن 16 کے تحت ہو گا۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیرِ اطلاعات سید علی ظفر کا کہنا تھا کہ سابق وزیرِاعظم نواز شریف کو جیل مینوئل کے مطابق سہولت ملنی چاہیں، تاہم اگر سہولیات نہیں مل رہی تو ہم تحقیقات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل پنجاب حکومت کے ماتحت ہے، مجھے حقائق کا علم نہیں ہے۔