نیب ریفرنس:اسحاق ڈار کے3 اکاؤنٹس کی تفصیل احتساب عدالت میں پیش
اسلام آباد:(ملت آن لائن)اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق نیب ریفرنس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ نے سابق وزیر خزانہ کے 3 بینک اکاؤنٹس کی تفصیل احتساب عدالت میں پیش کردی۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔ احتساب عدالت نے آج گواہ فیصل شہزاد اور محمد عظیم کو طلبی کےسمن جاری کر رکھے تھے، جن کا تعلق لاہور کے نجی بینکوں سے ہے۔ سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ محمد عظیم عدالت میں پیش ہوئے اور اپنا بیان ریکارڈ کروایا، جبکہ دوسرےگواہ فیصل شہزاد اپنی بہن کی شادی کی وجہ سےپیش نہ ہوسکے۔ گواہ عظیم خان نے اسحق ڈار اور فیملی کے 3 بینک اکاؤنٹس کی کمپیوٹر سے نکالی گئی تفصیل پیش کی اور بتایا کہ اسحاق ڈار کا پہلا اکاؤنٹ اکتوبر 2001 تا اکتوبر 2012 فعال رہا، دوسرا اکاؤنٹ اگست 2012 تا دسمبر 2016 فعال رہا جبکہ تیسرا اکاؤنٹ جنوری 2017 سے اگست 2017 کے درمیان فعال رہا۔ گواہ نے اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کے نام پر لاکر کے ریکارڈ سمیت ہجویری ہولڈنگ کمپنی کے اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی عدالت میں پیش کیں۔ عدالت نے گواہ مسعود الغنی اور عبد الرحمان گوندل کو بھی ریکارڈ سمیت آج دوبارہ پیشی کا حکم دیا تھا، جن کا بیان پہلے ہی ریکارڈ کیا جاچکا ہے۔ آج گواہ عبد الرحمان نے اسحاق ڈار کی 2005 سے 2017 تک کی آمدن کا ریکارڈ فراہم کردیا،
جس کے بعد عدالت نے گواہ عبدالرحمان گوندل اور مسعود غنی کو جانےکی اجازت دے دی۔ نیب پراسیکیوشن نے آئندہ سماعت پر 9 گواہوں کو پیش کرنے کی استدعا کی، تاہم احتساب عدالت نے 5 گواہوں کی طلبی کے سمن جاری کر دیے۔ جن گواہوں کو اگلی سماعت پر طلب کیا گیا ہے، ان میں ڈپٹی سیکریٹری کابینہ ڈویژن واصف حسین، ڈپٹی ڈائریکٹر کامرس قمر زمان، برطرف ڈائریکٹر نادرا قابوس عزیز، ڈائریکٹر بجٹ قومی اسمبلی شیر دل خان اور نجی بینک کے فیصل شہزاد شامل ہیں۔ بعدازاں کیس کی سماعت 18 دسمبر تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔ عدالت کی جانب سے اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کو بھی آج پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے، ضامن کی طرف سے 50 لاکھ روپے کے زرِ ضمانت جمع کرائے جائیں گے۔ عدالت کا حکم ہے کہ زر ضمانت کی عدم ادائیگی پر ضامن کی جائیداد ضبط کی جائےگی۔ اسحاق ڈار کے خلاف استغاثہ نے 28 گواہان کی فہرست عدالت میں جمع کرائی تھی اور اب تک ان کے خلاف 5 گواہان بیان ریکارڈ کراچکے ہیں۔ یہ شہادتیں ضابطہ فوجداری کی شق 512 کے تحت ریکارڈ کی جا رہی ہیں۔ کیس کا پس منظر سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے پاناما کیس فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔ اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈار مسلسل غیرحاضری پر اشتہاری قرار سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کے اہل خانہ کے 831 ملین روپے کے اثاثے ہیں جو مختصر مدت میں 91 گنا بڑھے۔ رواں برس 27 ستمبر کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم انہوں نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار 7 مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ تاہم بعدازاں مسلسل غیر حاضری پر احتساب عدالت نے 11 دسمبر کو اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دے دیا تھا۔