نیب ریفرنسز: سدرہ منصور سمیت 4 گواہوں کے بیانات قلمبند
اسلام آباد:(ملت آن لائن) سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت 4 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جانے کے بعد 16 جنوری تک کے لئے ملتوی کردی گئی ۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر تین ریفرنسز کی سماعت کی، اس موقع پر عدالت کے طلب کیے جانے پر 5 میں سے 4 گواہان پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز پر العزیزیہ ریفرنس میں نیب کی گواہ سدرہ منصور کا بیان ریکارڈ کیا گیا جو ایس ای سی پی کی ڈائریکٹر ہیں جب کہ انہوں نے عدالت میں رمضان ٹیکسٹائل کا 2003 کا نامکمل فارم پیش کیا اور فاضل جج کو بتایا کہ پیش کیا گیا فارم اے نامکمل ہے۔ گواہ سدرہ منصور نے عدالت کو بتایا کہ ایس ای سی پی میں جوائنٹ رجسٹرار کے طور پر کام کررہی ہوں، 25 اگست 2017 کو نیب راولپنڈی میں تفتیشی افسر کو نواز شریف، حسن اور حسین نواز کے خلاف ریکارڈ دیا اور بیان قلمبند کرایا۔ اس موقع پر وکیل صفائی خواجہ حارث نے سوال کیا کہ آپ کو کس نے بتایا کہ ریکارڈ العزیزیہ اور ہل میٹل سے متعلق ہے جس پر انہوں نے کہا کہ نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا تھا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف احتساب عدالت میں پیش ہورہے ہیں۔ فوٹو: جیو نیوز اسکرین گریب گواہ نے بتایا کہ جو ریکارڈ پیش کیا وہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ سے متعلق نہیں جب کہ تفتیشی افسر نے نہیں پوچھا کہ ایس ای سی پی کے پاس ایسا ریکارڈ ہے یا نہیں۔ سدرہ منصور نے عدالت میں حسین نواز کی مہران رمضان ٹیکسٹائل ملز کا ریکارڈ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ریکارڈ کے مطابق حسین نواز مہران رمضان ٹیکسٹائل ملز کے شیئر ہولڈر تھے اور شیئرز فروری 2001 میں شریف ٹرسٹ کو منتقل ہوئے جب کہ 4 لاکھ 87 ہزار شیئرز کی مالیت فی شیئر دس روپے تھی۔ گواہ نے مزید بتایا کہ مہران رمضان ٹیکسٹائل ملز کی کوئی ٹرانزیکشن العزیزیہ اسٹیل ملز سے متعلق نہیں، پیش کردہ ریکارڈ اور فارمز نہ میں نے تیار کیے اور نہ ہی میرے سامنے تیار ہوئے جب کہ دیگر گواہوں کی جمع کرائی گئی دستاویزات کا متن دیکھ کر اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ نیب کی گواہ سدرہ منصور نے انکشاف کیا کہ مہران رمضان ٹیکسٹائل کا 2003 کا پیش کیا گیا فارم اے نامکمل ہے، میرے علم کے مطابق مہران رمضان ٹیکسٹائل ملز کے کاروبار پر ایس ای سی پی نے کبھی اعتراض نہیں کیا اور تفتیشی افسر نے بھی اس میں بےضابطگی یا غیر قانونی کام کا نہیں پوچھا۔ آج کی سماعت کے دوران استغاثہ کے دیگر گواہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب عزیر ریحان، ان لینڈ ریونیو کے تسلیم خان اور نجی بینک سے تعلق رکھنے والے زبیر محمود کا بیان قلم بند کیا گیا۔ عدالت نے غیر حاضر رہنے والے گواہ عمر دراز گوندل سمیت دیگر مزید دو گواہوں کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے مزید کارروائی 16 جنوری تک کے لئے ملتوی کردی۔ نیب ریفرنسز کی سماعتیں: شریف خاندان کے خلاف فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی 19، ایون فیلڈ پراپرٹیز کی 18 اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی 22 سماعتیں ہوچکی ہیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف آج 12 ویں، مریم نواز 14ویں اور کیپٹن(ر)صفدر 16ویں مرتبہ احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ کیس کا پس منظر، سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے ہیں جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہے۔ نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن، حسین ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا ہے۔ العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے انہیں مفرور ملزم قرار دے کر ان کا کیس الگ کردیا تھا۔