اسلام آباد(ملت آن لائن)سپریم کورٹ کے جج جسٹس دوست محمد کا کہنا ہےکہ نیب پلی بار گین کرکے سہولت کاری کا کام سرانجام دیتا ہے اور اس نے ملکی اداروں کو تباہ کردیا۔
سپریم کورٹ میں ڈاکٹر عاصم کی بیرون ملک روانگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں نیب کے وکیل ناصر مغل نے عدالت میں دلائل دیئے کہ ڈاکٹر عاصم پہلے ویل چیئر کا استعال کرتے تھے مگر اب وہ احتساب عدالت میں بغیر ویل چیئر چلتے پھرتے ہیں۔
اس پر جسٹس دوست محمد نے دلچسپ ریمارکس میں کہا کہ میڈیا نے ڈاکٹر عاصم کی ریسلر کی طرح احتساب عدالت میں پیش ہوتے کوریج کی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے ڈاکٹر عاصم کی میڈیکل رپورٹس کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا۔
جسٹس دوست محمد نے استفسار کیا، کیا میڈیکل رپورٹس پیش کی گئیں؟ میڈیکل رپورٹس قبول نہیں تو پھر نئی رپورٹ کہاں سے لیں۔
دوران سماعت جسٹس دوست محمد نے کہا کہ نیب پلی بارگین کرکے سہولت کاری کا کام سرانجام دیتا ہے اس نے ملکی اداروں کو تباہ کردیا ہے۔
جب کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ احتساب عدالت میں ٹرائل مکمل کیوں نہیں ہوا؟ لگتا ہے نیب کیس کو لمبا کرنا چاہتا ہے، نیب دل سے کام کرتا تو اب تک کیس ختم ہو جاتا۔
جسٹس قاضی فائز کا کہنا تھا کہ نیب پک اینڈ چوز کرتا ہے تو حیرانگی ہوتی ہے، کیا کاروبار کا حق زندگی کے بنیادی حق سے زیادہ اہم ہے، مقدمے کے شریک ملزم اقبال زیڈ احمد کو کاروبار کے لیے بیرون ملک جانے دیا گیا، قانون کو خرید وفروخت کے لیے استعمال نہ کریں۔
انہوں نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ نیب کسی ایجنڈے کے طور پرکام تو نہیں کررہا۔