اسلام آباد(ملت آن لائن)سابق وزیراعطم نواز شریف کا کہنا ہے کہ پہلی مرتبہ نیب پر سپریم کورٹ کا جج بٹھایا گیا ہے اور جج صاحب اپنی مرضی کا ٹرائل کروا کر فیصلہ دلوائیں گے جب کہ فیصلے کے بعد اپیل بھی ان ہی جج صاحب کے پاس جائے گی۔
پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ملک کی قیام سے اب تک 18وزرائے اعظم گزرے ہیں لیکن ایک کو بھی آئینی مدت پوری نہ کرنے دی گئی،آئین توڑا گیا، وزرائے اعظم کو پھانسیاں دی گئیں،ملک بدر کیا گیا، کیا عوام کے ووٹ کواسی طرح دھتکارا اور ذلیل کیا جائے گا، ان سوالوں کا جواب سول سوسائٹی، میڈیا ہم سب پر فرض ہے، ملک میں جمہوریت اور پالیسیوں کا تسلسل نہ رہا تو پاکستان کبھی ترقی نہیں کرسکے گا، میں سمجھتا ہوں کہ یوسف رضا گیلانی کا معاملہ نااہلی تک نہیں جانا چاہیے تھا، اپنی نااہلی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتا ہوں لیکن اس سےاختلاف بھی ہے، میں نے جوقربانیاں دیں ان کا فائدہ ملک کو ہونا چاہیے۔
نواز شریف نے کہا کہ مجھے پہلی مرتبہ صدر نے نکالا، دوسری بار ڈکٹیٹر نے ہائی جیکر بنا دیا اور تیسری مرتبہ بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے پر عدلیہ نے مجھے نکال دیا اور اب نیب میں پہلی مرتبہ نجی کاروبار کا ریفرنس تیار کیا جارہا ہے،معاملہ آج کا نہیں، میرے اسکول کے دور کا ہے، 1973 میں میرے والد نے بیرون ملک جاکر سرمایہ کاری کی، پہلی مرتبہ نیب پر سپریم کورٹ کا جج بٹھایا گیا ہے اور فیصلے کے بعد اپیل بھی ا نہی جج صاحب کے پاس جائے گی، مجھے لوگوں نے مشورہ دیا کہ آپ جے آئی ٹی میں نہ جائیں، وزیراعظم کے دفتر کے وقار پر سمجھوتہ نہ کریں، میں نے کہا کہ اس موقع پر پیچھے ہٹا تو لوگ سمجھیں گے میرے دل میں چور ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پرویز مشرف کو ملک سے بھیجنے کا فیصلہ ہمارا نہیں عدلیہ کا تھا، سیاستدانوں نے ہمیشہ مسائل کا حل تلاش کیا ہے،جمہوری حکومت کے ہوتے پاکستان نے کبھی جنگ میں حصہ نہیں لیا،1971 کی جنگ کے بعد بھی ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو سنبھالا۔ میں بھی خطے میں امن اور مسئلہ کشمیر کا حل چاہتا ہوں، مقبوضہ کشمیر میں ظلم کا بازار بند ہونا چاہیے، میں نے اقوام متحدہ میں کشمیریوں کی آواز اٹھائی، کشمیر کے مسئلے کا حل جنگ سے نہیں بلکہ میز پر بیٹھ کر نکالنا چاہیے۔