خبرنامہ

وزیراعظم کے مشورے پر وزیراعلیٰ بلوچستان کا مستعفی ہونے کا فیصلہ

وزیراعظم کے مشورے پر وزیراعلیٰ بلوچستان کا مستعفی ہونے کا فیصلہ

اسلام آباد:(ملت آن لائن) وزیراعظم کے مشورے پر وزیراعلیٰ بلوچستان کا مستعفی ہونے کا فیصلہ،وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ کے خلاف اسمبلی میں آج تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی اور اب ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے سیاسی صورتحال پر قابو نہ پانے پر نواب ثناءاللہ زہری کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیا ہے۔ وزیراعظم نے صوبائی قیادت سے استفسار کیا کہ سیاسی صورتحال کو اس نہج پر کیوں پہنچنے دیا گیا، اسمبلی سے ووٹ کے ذریعے عدم اعتماد کے بجائے پہلے گھر چلے جانا بہتر ہے۔ وزیراعظم نے صوبائی قیادت کو موجودہ صورتحال میں متحد رہنے اور صوبے میں حکومتی معاملات بہتر بنانے کی ہدایت کی ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کیخلاف تحریک عدم اعتماد آج پیش کی جائیگی دوسری جانب ترجمان وزیراعلیٰ بلوچستان جان اچکزئی نے جیو نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے وزیراعلیٰ کو مستعفی ہونے کی کوئی ہدایت نہیں کی گئی جب کہ نواب ثناءاللہ زہری نے مستعفی نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ عدم اعتماد کی تحریک کا سامنا کریں گے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس اکثریت ہے جو اسمبلی میں ثابت کریں گے۔ خیال رہے کہ بلوچستان میں سیاسی بحران کے حل کے لئے وزیراعظم گزشتہ روز کوئٹہ پہنچے تھے جہاں ان کے طلب کیے جانے پر مسلم لیگ (ن) کے اراکین ملاقات کے لئے نہ آئے جس کے بعد وزیراعظم نے کوئٹہ میں اپنا قیام طویل کیا اور وہ آج صبح واپس اسلام آباد پہنچے۔ بلوچستان اسمبلی میں عدم اعتماد تحریک کی تاریخ 1970 میں بلوچستان ون یونٹ کے خاتمے کے بعد بحیثیت صوبہ وجود میں آیا اور 1972 میں پہلی صوبائی اسمبلی تشکیل دی گئی اور اس وقت سے لے کر آج تک تین بار وزرائے اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہوچکی ہے۔ ان وزرائے اعلیٰ میں میر تاج محمد جمالی مرحوم، سردار اختر جان مینگل اور موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری شامل ہیں۔ میر تاج محمدجمالی اور سردار اختر جان مینگل کے خلاف تحریک عدم اعتماد اسمبلی میں جمع ہوئی تو وہ فوری طور پر وزارت اعلیٰ مستعفی ہوگئے تاہم مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری ابھی تک تحریک عدم اعتماد کا سامنا کر رہے ہیں۔