خبرنامہ

وزیراعظم کے مشیرنے پاناما لیکس عدالتی کمیشن کیخلاف درخواست دائر کردی

انکوائری کمیشن بل 2016 پارلیمنٹ میں زیر التوا ہے تو عدالت پارلیمنٹ کے اختیار میں مداخلت کیسے کر سکتی ہے؟‘تمام ادارے پارلیمنٹ کو جوابدہ ،عدالتیں پارلیمنٹ کے قوانین پرعمل کی پابند ہیں‘عدالت کو سیاسی خاندان کے تنازعے میں سماعت کا اختیار نہیں ‘ ایسا ہوا تو کوئی بھی مخالف عدلیہ کو سیاسی انتقام کیلئے استعمال کریگا، عدالت عظمیٰکے پاس عدالتی کمیشن بنانے کا تو اختیار ہے لیکن ٹی او آرزکا نہیں ، یہ پارلیمانی کمیٹی کا کام ہے
بیرسٹر ظفر اللہ کاسپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر درخواست میں موقف
لاہور(آئی این پی)قانون و انصاف کیلئے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے خصوصی مشیر بیرسٹر ظفراللہ خان نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے مجوزہ عدالتی کمیشن کیخلاف سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کردی۔بیرسٹر ظفر اللہ نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ انکوائری کمیشن بل 2016 پارلیمنٹ میں زیر التوا ہے تو عدالت پارلیمنٹ کے اختیار میں مداخلت کیسے کر سکتی ہے؟‘تمام ادارے پارلیمنٹ کو جوابدہ ہیں اورعدالتیں پارلیمنٹ کے قوانین پرعمل کی پابند ہیں‘عدالت کو سیاسی خاندان کے تنازعے میں سماعت کا اختیار نہیں ہے‘ ایسا ہوا تو کوئی بھی مخالف عدلیہ کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کریگا۔ ہفتہ کو وزیر اعظم نواز شریف کے قانون انصاف کے خصوصی مشیر بیرسٹر ظفر اللہ خان نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے مجوزہ عدالتی کمیشن کیخلاف سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ایک درخواست دائر کی ہے۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ انکوائری کمیشن بل 2016 پارلیمنٹ میں زیر التوا ہے تو عدالت پارلیمنٹ کے اختیار میں مداخلت کیسے کر سکتی ہے؟ چیف جسٹس کمیشن بنانے کا حکومتی خط پہلے ہی رد کرتے ہوئے تحقیقات کے لیے قانون سازی تجویز کر چکے ہیں۔ تمام ادارے پارلیمنٹ کو جوابدہ ہیں اورعدالتیں پارلیمنٹ کے قوانین پرعمل کی پابند ہیں۔بیرسٹر ظفر اللہ نے موقف اختیار کیا کہ عدالت کو سیاسی خاندان کے تنازعے میں سماعت کا اختیار نہیں ہے۔ ایسا ہوا تو کوئی بھی مخالف عدلیہ کو سیاسی انتقام کیلئے استعمال کریگا۔انہوں نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے پاس عدالتی کمیشن بنانے کا تو اختیار ہے لیکن وہ ٹی او آرز نہیں بنا سکتی یہ پارلیمانی کمیٹی کا کام ہے۔