اسلام آباد(آئی این پی ) جسٹس(ر) عامر رضا خان کی سربراہی میں قائم کمیشن نے ڈان لیکس سے متعلق اپنی رپورٹ حکومت کو باضابطہ طور پر پیش کردی جس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی سے متعلق بعض شواہد کی روشنی میں سفارش کی گئی ہے کہ انھیں عہدے سے ہٹا دیا جائے جبکہ سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید پر خبر رکوانے میں ناکامی پر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں وزارت سے ہٹانے کے فیصلے کی تائید کی گئی ہے ،متازعہ خبر شائع کرنے والے انگریزی روزنامے ڈان کے متعلق جو سفارشات پیش کی گئی ہیں انھیں اے پی این ایس کو بھجوایا جائے گااور اے پی این ایس ان سفارشات کا جائزہ لے کر کوئی فیصلہ کرے گا۔تفصیلات کے مطابق جسٹس(ر) عامر رضا خان کی سربراہی میں قائم کمیشن نے اتفاق رائے سے ڈان لیکس سے متعلق اپنی رپورٹ مرتب کرکے وزیر داخلہ کو پیش کردی ۔چوہدری نثار نے اس رپورٹ سے متعلق وزیراعظم نوازشریف کو آگاہ کردیا ہے ۔رپورٹ میں طارق فاطمی پر خبر سے متعلق شک وشبے کا اظہار کیا گیا ہے اور سفارش کی گی ہے کہ انھیں فوری طور پر وزیراعظم کے معاون خصوصی خارجہ امور کے عہدے سے فوری طور پر ہٹادیا جائے جبکہ سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید پر خبر رکوانے میں ناکامی پر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں وزارت سے ہٹانے کے فیصلے کی تائید کی گئی ہے۔کمیٹی کی جانب سے تحقیقات کیلئے سابق وزیر پرویز رشید، اور طارق فاطمی کے موبائل ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔ انکوائری کمیٹی کے مطابق تحقیقات کے دوران تمام ٹیلی فون کالز کا فرانزک جائزہ لیا گیا، تحقیقاتی رپورٹ میں ٹیلی فون ریکارڈز کاحوالہ بھی شامل ہے۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پرویز رشید کے مطابق مرتب کی گئی ان کی موبائل فارنزک رپورٹ کے مطابق رپورٹر نے ان کو 11 میسجز کئے جن میں سے انہوں نے رپورٹر کو اکثر میسجز کا جواب نہیں دیا۔سرکاری ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ بہت جلد ڈان لیکس کمیشن کی رپورٹ پر سرکاری اعلامیہ جاری کردے گا۔