خبرنامہ

وسط ایشیائی ممالک کے دنیا سے رابطے بڑھ جائیں گے،صدر

اسلام آباد (ملت + آئی این پی) صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبے سے وسط ایشیائی ممالک کے دنیا کے بہت سے ممالک سے رابطے بڑھ جائیں گے ا ور اس منصوبے سے گوادر کی بندرگاہ سے کرغستان تک مختصر ترین رابطہ مہیا ہو گا ۔وہ کرغز جمہوریہ کے سپریم کونسل کے چیئرمین چینی بائی ترسن بے کوف کی سربراہی میں وفد سے ایوان صدر میں منگل سے گفتگو کررہے تھے ۔ اس موقع پر سپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق ، ممبر قومی اسمبلی عبدالحمید خان ، کرغستان پالیمنٹ کے حزب اختلاف کے اراکین اور کرغستان کے پاکستان میں سفیر بیشیم بیوایرک ادرکینوویک بھی موجود تھے۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان ،کرغستان، چین ، قازقستان کے مابین معاہدے نے تعلقات کو نئی جہت دی جس سے تجارتی اور اقتصادی تعاون میں اضافہ ہو گا۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور کرغستان کے درمیان تجارت دونوں ملکوں کی صلاحیتوں سے کم ہیں اور اس کو مزید بڑھانے کے لیے کوششوں پر زور دیا۔صدر مملکت نے اس امر پر زور دیا کہ دونوں کو دوطرفہ تجارت کے فروغ اور ایک دوسرے کی تجارتی نمائشوں میں شرکت کے لیے کاروباری وفود اور سرمایہ کاروں کے مابین رابطوں کو بڑھانا چاہیے ۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور کرغستان کو تجارت ، ثقافت اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہیے اور پالیماینی وفود کا باقاعدگی سے تبادلہ کرنا چاہیے۔ صدر مملکت نے امید کا اظہار کیا کہ کاسا1000 کا منصوبہ 2018 تک مکمل ہو جائے گا ۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور کرغستان کے درمیان فضائی رابطہ بحال ہونا چاہیے تاکہ دونوں ملکوں کی عوام کے درمیان روابط مزید برھ سکیں ۔ صدر مملکت نے پاکستان کا شنگھائی تعاون تنظیم کا مستقل رکن بننے پر کرغستان کی مدد کا شکریہ ادا کیا۔ کرغز جمہوریہ کے سپریم کونسل کے چیئرمین چینی بائی ترسن بے کوف نے کہا کہ کرغستان پاکستان کے جمہوری تجربات سے فائدہ اٹھانے کا خواہش مند ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبہ کرغستان کے لیے بہت اہم ہے اور کرغستان کے لیے قریب ترین بندرگاہیں پاکستان میں واقع ہیں ۔ کرغز جمہوریہ کے سپریم کونسل کے چیئرمین چیئرمین چینی بائی ترسن بے کوفنے کہا کہ کرغستان سستی بجلی کی فراہمی او ر پیداوار میں پاکستان سے تعاون کرسکتا ہے ۔