خبرنامہ

ٹرمپ جیت گیا، دنیا بھر میں سیاسی زلزلے کے جھٹکے

واشنگٹن(آئی این پی ) ری پبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے ہیلری کلنٹن کو شکست دے کر 45 ویں امریکی صدر منتخب ہو گئے،ہیلری کلنٹن نے اپنی شکست تسلیم کر تے ہوئے ٹرمپ کو ٹیلی فون کرکے کامیابی پر مبارکباد دی ، ڈونلڈ ٹرمپ کو 288اور ہیلری کلنٹن کو215 الیکٹورل ووٹ ملے ،ٹرمپ کے حامی جیت کی خوشی میں سڑکوں پر نکل آئے اور فتح کا جشن منایاجبکہ ہیلری کے حامی مایوس نظر آئے ،ڈونلڈ ٹرمپ کی ہلیری کلنٹن پر فتح کی خبریں سامنے آتے ہی ڈالر کی قیمت گر گئی جبکہ ٹوکیو اسٹاک مارکیٹ میں بھی ساڑھے 5 فیصد کمی دیکھنے میں آئی، پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی شدید مندی دیکھنے میں آئی اور 750 پوائنٹس گر گئے، کینیڈین امیگریشن اسٹاک اور ایشنین اسٹاک مارکیٹ بھی کریش کر گئیں، انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے کیمپ آفس کے باہر جمع لوگوں نے ہلیری کلنٹن کو گرفتار کرو کے نعرے لگانا شروع کر دیئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ری پبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے ہیلری کلنٹن کو شکست دے کر 45 ویں امریکی صدر منتخب ہو گئے ہیں۔انھوں نے یہ فتح کئی کلیدی ریاستوں میں یک بعد دیگرے کامیابی کے بعد حاصل کی، حالانکہ گذشتہ کئی ماہ سے رائے عامہ کے جائزوں میں کلنٹن کو ان پر برتری حاصل تھی۔فلوریڈا، اوہائیو اور شمالی کیرولائنا جیسی اہم سوئنگ سٹیٹس میں ٹرمپ کی کامیابی نے ان کی فتح کا راستہ ہموار کیا۔ڈونلڈ ٹرمپ کو 288اور ہیلری کلنٹن کو215 الیکٹورل ووٹ ملے جبکہ کامیابی کیلئے جیت کے لیے 270 الیکٹورل ووٹ درکار ہوتے ہیں۔ انتخابات میں کامیابی کے بعد پہلے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ وہ صرف ری پبلکنز کے ہی نہیں بلکہ ڈیموکریٹک اور تمام امریکیوں کے صدر ہیں،منصب کے لئے منتخب کرنے پر امریکی عوام کے شکر گزار بھی ہیں۔دنیا جان لے کہ امریکی مفاد ان کی پہلی ترجیح ہوگی تاہم جو قومیں ساتھ چلنا چاہیں گی انہیں ساتھ لے کر چلیں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ امریکہ کی عظیم روایات کو آگے بڑھائیں گے اور سب کو ساتھ لیکر چلیں گے،سکول، ہسپتال اور سڑکیں بنائیں گے جبکہ ان کے پاس بہترین معاشی پلان بھی موجود ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ دنیا کو بتانا چاہتے ہیں امریکا کا مفاد ان کی پہلی ترجیح ہوگا تاہم جو قومیں ساتھ چلنا چاہیں گی انہیں ساتھ لے کر چلیں گے، امریکی ترقی کے لئے معاشی پیداوار کو بھی دوگنا کیا جائے گا، کوئی بھی خواب بڑا نہیں ہوتا،سب کچھ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ عوام کی حمایت اور رائے سے آگے بڑھیں گے اور رنگ ونسل سے برتر ہوکر امریکی عوام کی خدمت کریں گے۔ نو منتخب امریکی صدر نے مشکل حالات میں ساتھ دینے پر اپنے اہل خانہ کا شکریہ ادا کیا، زبردست مقابلہ کرنے پر ڈیموکریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔اس سے قبل امریکا کے 45 ویں صدر کو منتخب کرنے کے لئے پولنگ کا آغاز روایتی طور پر ریاست نیو ہیمپشائر کے 3 قصبوں سے ہوا، جہاں ووٹر اجتماعی طور پر پولنگ اسٹیشنز پہنچے اور انہوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ جس کے بعد مختلف ریاستوں میں بتدریج پولنگ شروع ہوتی جارہی ہے۔ ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن نے اپنے شوہربل کلنٹن کے ہمراہ نیویارک میں اپنی رہائشگاہ کے قریب واقع ایلیمنٹری اسکول میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی نیویارک میں اپنی اہلیہ کے ہمراہ ووٹ کاسٹ کیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیکساس سے38، فلوریڈا سے 29، اوہائیو سے 18، آرکنساس سے 6، اوکلاہاما سے7، ٹینیسی سے7، میسی سپی سے6، جنوبی کیرولینا سے 9 اور ایلاباما سے9 الیکٹورل ووٹ کیے۔ وایو منگ کے 3، نبراسکا کے 5، نارتھ ڈکوٹا کے 3 اور جنوبی ڈکوٹا کے 3 الیکٹورل ووٹ بھی ٹرمپ نے جیت لئے جب کہ انڈیانا، کنیکٹی اور مغربی ورجینیا میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ کامیاب قرار پائے۔ہلیری کلنٹن نے امریکی ریاست کیلی فورنیا سے 55، نیویارک سے 29، ایلانوئے سے20، نیوجرسی سے 14، میساچیوسٹس سے11، میری لینڈ سے10، ڈیلاوائر سے 3 اور ڈی سی واشنگٹن سے 3 الیکٹورل ووٹ ہلیری کلنٹن لے اڑیں۔ میری لینڈ کے 10، ڈیلاوائر کے 3 اور ڈی سی واشنٹنگن کے 3 الیکٹورل ووٹ بھی ہلیری کلنٹن کے حصے میں آئے۔ڈونلڈ ٹرمپ کی ہلیری کلنٹن پر فتح کی خبریں سامنے آتے ہی ڈالر کی قیمت گر گئی جب کہ ٹوکیو اسٹاک مارکیٹ میں بھی ساڑھے 5 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔ اس کے علاوہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی شدید مندی دیکھنے میں آئی اور 750 پوائنٹس گر گئے، کینیڈین امیگریشن اسٹاک اور ایشنین اسٹاک مارکیٹ بھی کریش کر گئیں۔ ادھر امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے کیمپ آفس کے باہر جمع لوگوں نے ہلیری کلنٹن کو گرفتار کرو کے نعرے لگانا شروع کر دیئے جب کہ ہلیری کلنٹن کے کیمپین منیجر نے اپنے ووٹرز سے کہا کہ وہ گھروں پر جا کر آرام کریں۔ ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا کہ آج تقریر نہیں کروں گی، نتائج کا آخری وقت تک انتظار کروں گی۔واضح رہے کہ امریکی صدر کا انتخاب الیکٹورل کالج کے ذریعے بالواسطہ طور پر ہوتا ہے اور جیتنے والے صدارتی امیدوار کو حتمی کامیابی کے لیے 538 الیکٹورل ووٹوں میں سے کم از کم 270 ووٹ حاصل کرنا ہوتے ہیں۔