خبرنامہ

ٹرین حادثے میں30 افراد جاں بحق اور 50 سے زائد زخمی

ٹرین حادثے میں30 افراد جاں بحق اور 50 سے زائد زخمی

نواب شاہ میں سرہاری ریلوے اسٹیشن کے قریب کراچی سے پنڈی جانے والی ہزارہ ایکسپریس ٹرین کی 8 بوگیاں پٹڑی سے اتر کر الٹ گئیں جس کے باعث 28 افراد جاں بحق جبکہ 50 سے زائد زخمی ہوگئے۔

حادثے کی اطلاع پر ایمبولینس و پولیس جائے حادثہ روانہ ہوگئی جبکہ حادثے کے بعد اَپ ٹریک دیگر ٹرینوں کے لیے معطل ہوگیا۔ ریسکیو حکام کے مطابق زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔

 

حادثہ پیش آنے والی ہزارہ ایکسپریس میں 1000 سے زیادہ مسافر بک تھے، حادثہ سرہاری اسٹیشن کے ایڈوانس سگنل کے قریب پیش آیا۔ ریلیف ٹرین کوٹری اور روہڑی سے حادثے کی طرف نکل چکی ہیں۔

 

ترجمان پاکستان ریلویز کراچی کے مطابق بریک دیر سے لگنے کی وجہ سے حادثے نے شدت اختیار کی، متاثرہ ٹرین کی 8 بوگیاں پٹری سے اتریں۔ حادثے کے نتیجے میں کراچی سے روانہ ہونے والی ٹرینوں میں تاخیر کا امکان ہے۔

 

ترجمان کا کہنا ہے کہ نقصان کا اندازہ ابھی نہیں لگایا جاسکتا، چند گھنٹوں میں مشینوں کی مدد سے متاثرہ بوگیوں کو اٹھالیا جائے گا۔

 

حادثے کے بعد وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ امدادی کاموں کی نگرانی کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر کے ذریعے خود جائے حادثہ پہنچ گئے۔

اطلاعات ہیں کہ جن زخمیوں کو طبی امداد کی ضرورت تھی اور جو ٹرین سے باہر تھے انہیں ہسپتال منتقل کیا جا چکا ہے۔ جو لوگ الٹی بوگیوں کے نیچے پھنسے ہوئے ہیں انہیں ریسکیو کیا جا رہا ہے۔

ریسکیو ٹرینز روہڑی اور کراچی سے بھی روانہ ہو چکی ہیں، اس موقع پر پاک فوج اور رینجرز کے دستے ہر ممکن مدد فراہم کر رہے ہیں۔

آئی جی ریلویز پولیس راؤ سردار علی خان نے ریلوے پولیس افسران کو جائے وقوع پر زیادہ سے زیادہ ریلویز پولیس کی نفری کو ریسکیو کے لیے روانہ کرنے کا حکم جاری کردیا۔

آئی جی ریلویز پولیس نے کہا ہے کہ ڈی آئی جی ساؤتھ کو فوری طور پر جائے وقوع پر روانہ کردیا گیا ہے، ایس ایس پی ریلویز کراچی کو بھی جائے وقوع کی طرف روانہ کردیا گیا ہے، ایس پی سکھر اور کراچی کو ہزارہ ایکسپریس حادثے میں امدادی سرگرمیوں میں حصّہ لینے کی ہدایت جاری کردی ہے، متعلقہ افسران کو زخمی مسافروں کو ہر طرح کی سہولت فراہم کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے کہا ہے کہ ہزارہ ٹرین حادثے میں اب تک 28 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ متعدد زخمی ہیں، ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122 ، افواج پاکستان اور ریلوے کی ٹیموں نے فوری طور پر پہنچ کر ریلیف کا کام شروع کر دیا، میں خود بھی حادثے کے بعد  وزیر اعلی سندھ اور ڈی جی رینجرز سے مسلسل رابطے میں ہوں جب کہ ریلوے کی سینئر منیجمنٹ تمام آپریشن کی خود نگرانی کررہی ہے