خبرنامہ

پاناما لیکس؛ جب وزیراعظم پارلیمنٹ میں آئیں گے تب پارلیمنٹ جاؤں گا،عمران

لاہور:(ملت+اے پی پی) چئیر مین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ نواز شریف ایوان میں جواب دینے کے پابند ہیں لہذا جب تک نوازشریف پارلیمنٹ میں آکر پاناما کیس پر جواب نہیں دیتے تب تک میں ایوان میں نہیں جاؤں گا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پورے ملک میں کم ہوگئی ہے لیکن حکومت دہشت گردی ختم کرنے کی کمٹمنٹ پوری نہ کرسکی جب کہ جسٹس فائز عیسیٰ کی رپورٹ حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے،وزیرداخلہ کو اس معاملے پر ایوان میں نہ صرف اپنی صفائی پیش کرنی چاہیئے بلکہ استعفیٰ دینا چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا جب کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا سہرا صرف پاک فوج کو جاتا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ پارلیمنٹ کا کام عوامی مفادات کا تحفظ کرنا ہے اور نواز شریف ایوان میں جواب دینے کے پابند ہیں لیکن اگر وزیراعظم جوابدہ نہیں تو پارلیمنٹ کا کیا کام ہے، وزیراعظم پارلیمنٹ نہیں جاتے تو اس کی اہمیت ہی ختم ہوجائے گی، خواجہ آصف پارلیمنٹ میں کہتےہیں کہ نوازشریف فکرنہ کریں یہ لوگ بھول جائیں گےتو اس کے بعد پارلیمنٹ کی کیا اہمیت رہ جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک نوازشریف پاناما کیس پر پارلیمنٹ میں آکر جواب نہیں دیتے تب تک میں ایوان میں نہیں جاؤں گا کیونکہ میں پارلیمنٹ میں تقریریں سننے نہیں جاتا، منی لانڈرنگ سب سے بڑا جرم ہے اور وزیراعظم نے اربوں کی منی لانڈرنگ کی خواطر جھوٹ بولا اور ہم پارلیمنٹ میں نواز شریف سے جھوٹ کا جواب لینے آئے ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ نے پارلیمنٹ میں بھی کہا کہ تاثر یہ ہے کہ جو نئے چیف جسٹس آئے ہیں ان کی کچھ ہمدردی (ن) لیگ سے ہے اور ایک تاثر یہ بھی جارہا ہے کہ فوج میں جو تبدیلیاں ہوئیں ہیں یہ بھی (ن) لیگ کے لیے ہیں،میں ایک چیز واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میں نہیں جانتا کہ اس میں صداقت ہے کہ نہیں لیکن میں اتنا ضرور جانتا ہوں کہ جب مریم نواز ٹوئٹ کرتی ہے کہ آندھی نکل گئی ہے، ایک بڑی آندھی آرہی تھی کئی درخت گر گئے لیکن تناور درخت کھڑے رہ گئے ہیں تو اس کا کیا مطلب ہے، یہ خود ایسا تاثر قائم کررہے ہیں کہ کوئی تبدیلی ایسی آگئی ہے کہ جو ان کے لیے موزوں ہے۔ ان کہنا تھا کہ کیس ابھی سپریم کورٹ میں ہے تو آندھی کیسے نکل گئی ہے، صرف نیا آرمی چیف اور چیف جسٹس آئے ہیں تو آپ کیا پیغام دے رہے ہیں، یہ خود تاثر دے رہیں کہ آرمی چیف اور چیف جسٹس ان کی پسند کے آگئے ہیں لہذا یہ تاثر بہت غلط ہے کیونکہ یہ تاثر اداروں پر عوام کا اعتماد کمزور کررہا ہے۔ عمران خان نےکہا کہ میں ایاز صادق کو اسپیکر نہیں مانتا جب کہ میں نے کوئی یوٹرن نہیں لیا یہ سب سیاسی حربے ہوتے ہیں، لوگوں کو یوٹرن کا مطلب ہی نہیں پتا باہر جانے کے بعد معاہدے کا اعتراف کرنا یوٹرن ہے لیکن میں تو اپنے موقف سے نہیں ہٹا۔