اسلام آباد(ملت آن لائن) سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز کے اعتراضات پر پاناما کیس کی تفتیش کرنیوالی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے ممبران تبدیل کرنے سے انکار کردیا اور قراردیا ہے کہ اگر درخواست گزار کے اعتراضات قبول کرتے ہیں تو فرشتوں کو بلانا پڑے گا۔
حسین نواز کی جے آئی ٹی پر اعتراض سے متعلق درخواست کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ۔ دوران سماعت حسین نواز کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ بلال رسول کی پی ٹی آئی سے قریبی وابستگی ہے،ان کی اہلیہ تحریک انصاف کی متحرک سپورٹر ہیں، اگرجے آئی ٹی میں غیرجابنداری کامظاہرہ نہ کیا تو یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہوگا ۔طارق شفیع کو 13 گھنٹے تک بٹھائے رکھا گیا، ان پر بیان حلفی کے لیے دباؤ ڈالا گیا، جے آئی ٹی کے ممبران دھمکی آمیز رویئے سے بات کرتے رہے ۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سب کہتے ہیں کہ عدالت جو بھی فیصلہ کرے، قبول ہوگا،سرکاری ملازمین کو اس کی اہلیہ قائل نہیں کرسکتی، کوئی جانبدار ہے تو تفتیش سے ثابت ہوجائے گا، ایسامحسوس ہوا تو نکال دیں گے۔دوران سماعت عدالت نے جے آئی ٹی کو ہدایت کی کہ تمام شہریوں کیساتھ عزت سے پیش آئیں، ہم نے ایک ٹیم بنائی ہے اور یہ اپنے منطقی انجام تک پہنچے گی ۔