پاناما کے بعد پیراڈائز لیکس؛ کئی اہم شخصیات کی کمپنیوں کی تفصیلات جاری
واشنگٹن / اسلام آباد:(ملت آن لائن) پاناما لیکس کو منظر عام پر لانے والے صحافیوں پر مشتمل بین الاقوامی کنسورشیم آئی سی آئی جے نے’’پیراڈائز لیکس‘‘ کے نام سے دنیا کی معروف شخصیات کی آف شور کمپنیوں سے متعلق تفصیلات جاری کی ہیں۔ انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹی گیشن جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) نے پاناما پیپرز جاری کرنے کے ایک سال بعد پیراڈائز پیپرز کے نام سے لیکس جاری کردی ہیں جس میں پاکستان کے سابق وزیراعظم شوکت عزیز سمیت برطانیہ کی ملکہ ایلزبتھ اور امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن ، ممتاز گلوکارہ میڈونا سمیت کئی معروف نام شامل ہیں۔ جن میں ایک کروڑ 34 لاکھ سے زائد دستاویزات سامنے آئی ہیں۔ پیراڈائز لیکس میں 25 ہزار سے زائد آف شور کمپنیوں کا انکشاف کیا گیا ہے جبکہ لیکس کا بڑا حصہ کمپنی ایپل بائی کی دستاویزات پر مشتمل ہے۔ یہ دستاویزات سنگاپور اور برمودا کی 2 کمپنیوں سے حاصل ہوئیں، پیرا ڈائز پیپرز جرمن اخبار نے حاصل کیے اور آئی سی آئی جے کے ساتھ شیئر کیے- دستاویزات میں 180 ممالک کی 25 ہزار سے زائد کمپنیاں، ٹرسٹ اور فنڈز کا ڈیٹا شامل ہے جبکہ ان پیپرز میں 1950 سے 2016 کا ڈیٹا موجود ہے۔ اس تحقیقاتی کاوش میں 67 ممالک کے 381 صحافیوں نے حصہ لیا، پیراڈائز پیپرز میں جن ممالک کے سب سے زیادہ شہریوں کے نام آئے ہیں ان میں امریکا 25,414 شہریوں کیساتھ سرفہرست ہے، برطانیہ کے 12,707، ہانگ کانگ کے 6,120 ، چین کے 5,675 اور برمودا کے 5,124 شہری شامل ہیں۔ پیراڈائز لیکس میں جن پاکستانیوں کے نام آئے ہیں ان میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز اور این آئی سی ایل کے سابق چیئرمین ایاز نیازی شامل ہیں۔ سابق وزیراعظم شوکت عزیز کے 2 ٹرسٹ سامنے آئے ہیں۔ سٹی ٹرسٹ لمیٹڈ سٹی بینک کی جانب سے بہاماس میں قائم کیا گیا۔ شوکت عزیز بطور بینک عہدیدار سٹی ٹرسٹ کے ڈائرکٹر بنے۔ انھوں نے انٹارکٹک ٹرسٹ بھی قائم کیا۔ ان کی اہلیہ رخسانہ عزیز، بچے عابد عزیز، ماہا عزیز اور ان کی بیٹیاں لبنیٰ خان اور تانیہ خان بینی فشری بنے۔ دستاویزات کے مطابق وزیر خزانہ بننے سے کچھ پہلے شوکت عزیز نے ڈیلاویر (امریکا) میں ٹرسٹ قائم کیا جسے برمودا سے چلایا جارہا تھا۔ بطور وزیر خزانہ اور وزیراعظم شوکت عزیز نے کبھی یہ اثاثے ظاہر نہیں کیے۔ شوکت عزیز نے نیویارک سے اپنے وکیل کے ذریعے بتایا کہ انھیں ٹرسٹ پاکستان میں ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ وہ ’سیٹلر‘ (Settler) تھے۔ ان کے مطابق ان کے بیوی بچوں کو بھی ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ وہ بینی فشری تھے، بینی فشل اونر نہیں تھے۔
ایاز خان نیازی کے برٹش ورجن آئی لینڈ میں چار آف شور اثاثے سامنے آئے ہیں ان میں سے ایک اندلوسین ڈسکریشنری ٹرسٹ نامی ٹرسٹ تھا، باقی3 کمپنیاں تھیں جن کے نام یہ تھے، اندلوسین اسٹیبلشمنٹ لیمیٹڈ، اندلوسین انٹرپرائسز لیمیٹڈ اور اندلوسین ہولڈنگز لمیٹڈ ہیں، ان سب کو 2010 میں اس وقت قائم کیا گیا تھا جب ایاز نیازی این آئی سی ایل کے چیئرمین تھے، ایاز نیازی کے دو بھائی حسین خان نیازی اور محمد علی خان نیازی بینی فشل اونر تھے جبکہ ایاز نیازی، انکے والد عبدالرزاق خان اور والدہ فوزیہ رزاق نے بطور ڈائریکٹر کام کیا، پیراڈائز پیپرز میں شامل سب سے بڑا بین الاقوامی نام برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوئم کا ہے۔ دستاویز کے مطابق ملکہ الزبتھ نے آف شور کمپنیوں میں کئی ڈالروں کی سرمایہ کاری کی، ان کے علاوہ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن، امریکی وزیر تجارت ولبر راس، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تیرہ قریبی ساتھی، کینیڈین وزیراعظم کے قریبی ساتھی و مشیران، اردن کی سابق ملکہ نور، یورپ میں نیٹو کے سابق کمانڈر ویزلے کلارک مائیکروسافٹ، ای بے، فیس بک، نائیکی اور ایپل جیسی بڑی کمپنیوں کے حوالے سے بھی اہم انکشافات کیے گئے ہیں جبکہ گلوکارہ میڈونا اور پاپ سنگر بونو کی بھی آف شور کمپنیاں سامنے آئی ہیں۔ پیراڈائز پیپرز میں دو بھارتی سیاستدانوں سمیت 714 بھارتی شہریوں اور کمپنیوں کے نام ہیں، ان میں ایک رکن پارلیمنٹ راوندر کشور سنہا ہیں جو ایک نیوز ایجنسی ہند سماچار کے چیئرمین بھی ہیں، دوسرے سیاستدان سول ایوی ایشن کے وزیر جے انت سنہا ہیں جب کہ روس کی دو سرکاری کمپینوں نے بھی آف شور کمپنیوں کے ذریعے ٹویٹر اور فیس بک میں سرمایہ کاری کی۔