کارڈف(ملت آن لائن) شاہینوں اور انگلش شیروں کے درمیان سیمی فائنل کے لیے آج کارڈف میں میدان سجے گا ۔میچ سے پہلے شاہینوں نے جم کر پریکٹس کی۔کپتان سرفراز اچھی پرفارمنس کے لیے پر امیدہیں جبکہ انگلش کپتان کہتے ہیں پاکستان کا دن ہو تو کسی بھی ٹیم کو زیر کرسکتی ہے۔آٹھ سال بعد آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا سیمی فائنل کھیلنے والی پاکستانی کرکٹ ٹیم میزبان، ٹورنامنٹ کی ہاٹ فیورٹ اور ناقابل شکست ٹیم انگلینڈ کو اپ سیٹ کرنے کے لئے پرعزم ہے۔پاکستانی ٹیم اس ٹورنامنٹ میں چوتھی بار فائنل کھیل رہی ہے۔ خوش قسمت کپتان سرفراز احمد اپنے کھلاڑیوں کے ساتھ مضبوط انگلش قلعہ فتح کرنے کے لیے میدان کا رخ کریںگے۔ اس سے قبل پاکستان نے 2000،2004،2009 میں ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل کھیلے تھے۔میگا ایونٹ میں پاکستان کو بھارت نے پہلے میچ میں ڈک ورتھ لوئیس سسٹم کے تحت 124رنز سے شکست دی تھی۔ پھر پاکستان نے عالمی نمبر ایک جنوبی افریقا کو ڈک ورتھ لوئیس سسٹم پر19رنز اور سری لنکا کو تین وکٹ سے شکست دے کر سیمی فائنل میں جگہ بنائی ہے۔امکان ہے کہ انگلینڈ کے خلاف پاکستان لیگ اسپنر شاداب خان کو موقع نہیں دے گا، کیونکہ بائونڈری چھوٹی اور پچ میں بھی اسپنرز کے لیے کوئی مدد موجود نہیں ۔ جبکہ انگلش ٹیم میں معین علی اور عادل رشید کی شمولیت کا امکان ہے۔پاکستانی کپتان سرفراز احمد کہتے ہیں کہ پچ کا معائنہ کرنے کے بعد ہی فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا اسپنر شاداب کو کھلایا جائے یا پھر فہیم اشرف کو ہی ٹیم میں برقرار رکھا جائے۔کارڈف کے صوفیا پارک سے پاکستان کی خوشگوار یادیں وابستہ ہیں۔ ستمبر میں اس میدان میں سرفراز احمد کے90رنز کی بدولت پاکستان نے انگلینڈ کو ون ڈے میچ میں ہرادیا تھا۔سرفراز احمد کہتے ہیں کہ سری لنکا کو ہرانے کے بعد ہمارے حوصلے بلند ہیں اور انگلینڈ کو ہراکر فائنل کھیلنا چاہتے ہیں۔بدھ کو ٹورنامنٹ کے پہلے سیمی فائنل کے لئے شائقین کرکٹ میں زبردست جوش وخروش پایا جاتا ہے۔ میچ کی ٹکٹیں نایاب ہوگئی ہیں اور شہر کے تمام ہوٹل تین گنا زیادہ قیمتوں میں کمرے بک کررہے ہیں۔ویلز کے دارالحکومت میں فٹ بال کی چیمپئنز لیگ کے بعد دس دن میں دوسرا بڑا ایونٹ ہورہا ہے۔ انگلش ٹیم ٹورنامنٹ جیتنے کے لئے فیورٹ ہے۔ اس کے پاس ون ڈے فارمیٹ کے ایک سے بڑھ کر ایک کھلاڑی موجود ہیں۔پاکستانی کپتان بولروں کی کوشش سے خوش ہیں لیکن بیٹنگ لائن کی کارکردگی سے پریشان ہیں۔ تجربہ کار شعیب ملک، محمد حفیظ اور اظہر علی بھی مشن کی تکمیل میں کردار ادا نہ کرسکے۔سری لنکا کے چھوٹے ہدف کی تعاقب میں بیٹنگ کے بڑےبرج گر گئے تاہم سرفراز اور عامر نے ناممکن کو ممکن بناکر پاکستانی ٹیم کو آٹھ سال بعد آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں پہنچا دیا۔سرفراز احمد نے اعتراف کیا کہ سینئر بیٹسمینوں کے آئوٹ ہوجانے سے میں خو د بھی دبائو میں تھا۔ مڈل آرڈر کی کارکردگی پر تشویش ہے۔ اس بارے میں میٹنگ میں بات کھل کر بات کی ہے اور سینئرز کو اپنی ذمے داری کا احساس دلایا ہے۔ادھرپاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان رمیز راجا کا کہنا ہے کہ انگلینڈ کے خلا ف میچ میں بیٹنگ کو کلک کرنا ضروری ہے۔ شعیب ملک اور محمد حفیظ کو اسکور کرنا ہوگا۔کارڈف میں جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کہ سرفراز احمد کو اوپری نمبروں پر کھیلنا ہوگا۔