خبرنامہ

پاکستان اور سعودی عرب مضبوط دینی اور ثقافتی رشتے میں منسلک ہیں

اسلام آباد (ملت آن لائن + آئی این پی) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ انتہا پسندی کے گمراہ کن اندازِ فکر کی بیخ کنی کے لیے دین مبین کی تعلیمات کی روشنی میں جوابی بیانیہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے جس کی تیاری کے لیے عالم اسلام کے دانش ور مل کر کام کریں اور اس سلسلے میں قریبی روابط استوار کریں‘پاکستان اور سعودی عرب مضبوط دینی اور ثقافتی رشتے میں منسلک ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ سعودی عرب کی سا لمیت کے خلاف جارحیت پاکستان کے خلاف جارحیت تصور کی جائے گی جس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ وہ ہفتہ کو یہاں امام کعبہ شیخ صالح محمد بن طالب سے ملاقات کے دوران بات چیت کر رہے تھے جنھوں نے ایوان صدر میں ان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے چیئر مین حافظ عبدالکریم ، سینیٹرطلحہ محمود، سعودی سفارت کار اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ صدر مملکت نے کہا کہ دہشت گردی ایک عالم گیر فتنہ ہے جس سے نمٹنے کے لیے متفقہ لائحہ عمل اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں عالم اسلام کو اتحاد سے کام لیتے ہوئے مشترکہ کاوشیں کرنی چاہیں۔ انھوں نے کہا کہ عالم اسلام کے نوجوانوں کو جدید دور کے تقاضوں سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے ، اس لیے دینی تعلیم کے نصاب میں نہایت احتیاط کے ساتھ تبدیلیاں کی جانی چاہیں ، اس سلسلے میں عالم اسلام کے اہلِ علم کا قریبی رابطہ بہت ضروری ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب مضبوط دینی اور ثقافتی رشتے میں منسلک ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ سعودی عرب کی سا لمیت کے خلاف جارحیت پاکستان کے خلاف جارحیت تصور کی جائے گی جس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب نے مسئلہ کشمیر سمیت ہر مشکل وقت پر پاکستان کا ساتھ دیا جس پر ہم اپنے سعودی بھائیوں کے شکرگزار ہیں۔ انھوں نے حج کوٹہ میں 20 فیصد اضافے پر بھی مسرت کا اظہار کیا۔ امام کعبہ شیخ صالح محمد بن طالب نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دہشت گردی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔دشمن نہیں چاہتا کہ دونوں ملک اقتصادی ترقی کریں ، اس لیے دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے عناصر پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ امام کعبہ نے کہا کہ مسلمان دنیا بھر میں دہشت گردی کا شکار ہیں لیکن دہشت گردی کے لیے انھیں ہی موردِ الزام ٹھہرایا جا رہا ہے جس سے نمٹنے کے لیے متحد ہو کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کا ایک کیمپس سعودی عرب میں قائم کرنے سے متعلق صدر مملکت کی تجویز کی تائید بھی کی۔ اس موقع پر عالم اسلام کی ترقی ، استحکام اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے خصوصی دعا بھی کی گئی۔