خبرنامہ

پاکستان کی سلامتی کسی ایک شخص سے درست نہیں ہوسکتی، چوہدری نثار

سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ کسی کی بھی غلطی اور کوتاہی کو وزارت داخلہ پر ڈالا گیا، جس کو برداشت کیا، پاکستان کی سلامتی کسی ایک شخص ، وزارت اورادارےکےذریعےدرست نہیں ہوسکتی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ 24دن کےبعدآج پھر میڈیا کےسامنے آیا ہوں، اس دوران کوئی بیان نہیں دیا،کوئی خبر لیک نہیں کی،میں صحافیوں سے کہوں گاکہ مجھ سے متعلق کوئی بیان چلاناہوتواس کی تصدیق ضرورکرلیاکریں۔

سابق وفاقی وزیرداخلہ نے مزید کہاکہ ان 24دن کےبعدکچھ نہ کچھ وضاحت کرنی ہے، اس دوران سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کا اجلاس بھی ہوا،جس کےبعدکئی الزامات لگے، میں کسی ایک الزام کی بھی وضاحت کرتا تو دوسرےکی کرنی پڑتی ۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ کاسواچارسال کاریکارڈرکھناچاہتاہوں، اس دوران وزارت داخلہ کی سربراہی کی، اسےسیاست کی نذرنہیں ہوناچاہیے، کبھی اپنےمنہ میاں مٹھونہیں بنا، وزارت داخلہ کےپاس کوئی ایگزیکٹو اتھارٹی نہیں ہوتی، یہ پالیسی میکنگ ادارہ ہوتا ہے، اس سےمتعلق40صفحات پرمشتمل دستاویزات تیار کی ہیں،جس کےہرلفظ کی ذمےداری لیتا ہوں ۔

انہوں نے کہاکہ ایک شخص آیااس نےپولیس کوتنگ کیاتواس کی ذمےداری بھی مجھ پرڈالی گئی،ضلعی انتظامیہ کےجلسوں کی اجازت سےمتعلق ذمےداریاں بھی مجھ پرڈالی گئیں،امن وامان کاقیام صوبوں کی ذمےداری ہے،لیکن ہرواقعےکی ذمےداری وزارت داخلہ پر ڈال دی گئی،کسی کی بھی غلطی اور کوتاہی کو وزارت داخلہ پر ڈالا گیا، جس کو برداشت کیا، پاکستان کی سلامتی کسی ایک شخص ، وزارت اورادارےکےذریعےدرست نہیں ہوسکتی۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ نیشنل سیکیورٹی پرتنقیدملاقاتوں میں ہوسکتی ہے ،عوامی اجتماع میں نہیں، لال شہباز قلندر کے مزار پر حملے کے بعد جب مجھ پرتنقید ہوئی تو اس کا جواب دیا، جون 2013ءمیں ریکارڈپرتھاکہ روزانہ 5 سے6 دھماکےہوتے تھے ، جون 2013ءمیں خبر یہ نہیں ہوتی تھی کہ دھماکا ہوگیا،خبریہ ہوتی تھی کہ آج کم دھماکے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طالبان کےساتھ مذاکرات سے متعلق تمام امور کے دوران فوج ہمارے ساتھ تھی،8مہینے مذاکرات میں لگے جو کامیاب نہیں ہوسکے،ایم کیوایم اوراےاین پی طالبان کےساتھ مذاکرات کےحق میں نہیں تھے،کراچی ایئرپورٹ اوردیگرحملوں کےبعدفوجی آپریشن کافیصلہ کیاگیا، مذاکرات اورفوجی آپریشن تحفظات کے باوجودمتفقہ فیصلوں سے کیے گئے۔